المیہ - بصیرت سے محروم بصارت کا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-15

المیہ - بصیرت سے محروم بصارت کا

kashmir-india-pakistan
" پاکستان کے سابق صدر ایوب مرحوم نے کشمیر کے حوالے سے اپنے گہرے تجربات کے بعد اہل پاکستان اور خاص طو ر سے اہل سیاست کو یہ کہا تھا کہ ہمیں اب کشمیر پر سیاست بند کردینی چاہئے"۔
بلا شبہ جنرل ایوب خان کا کشمیر کے حوالے سے یہ ایک ایسا تاریخی تاثر ہے جس میں ان کے ماضی کے تجربات ، حال اور مستقبل سے آگاہی کو بخوبی دیکھا جا سکتا ہے دراصل ایوب خان جانتے تھے کہ پاکستان ایک نومو لو د ریاست ہے جس کو اپنی بقا اور استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ اور دوسر ی طرف ا نہیں ایک طویل مدت تک عملاً پا کستا ن کی سیا ت سے وا بستہ رہنے کی وجہ سے اس بات کا بھی علم ہو گیا تھا کہ آگے چل کر کچھ لو گ کشمیر کے نام پر پاکستان میں اپنا سیا سی قد بڑھا نے کی جدو جہد کر ینگے ۔ اس لئے جنرل ایوب نے پاکستان کے سیا سی حالات کو بھا نپ کر اپنی قوم کو یہ پیغام دیا ۔کہ" پاکستان کو کشمیر پر سیاست بند کر دینی چا ہئے" لیکن جنرل ایوب خان کی نصیحت کا کو ئی اثر کبھی پاکستان کی سیا ست پر دکھائی نہیں دیا ۔ کیو نکہ ساٹھ سا ل گزر جا نے کے بعد بھی پا کستا ن کی سیاست کشمیر کے ارد گرد گھومتی رہی اور ابھی بھی یہ سلسلہ جا ری وساری ہے۔حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوستان کو مسئلہ کشمیر پر دعوت سخن دی ۔ان کی اس دعوت کا استقبال سرکاری سطح پر تو نہیں ہو سکا۔البتہ کشمیر حریت کے لیڈر سید شاہ گیلانی نے پر جوش الفاظ میں ان کے اس سیا سی نامہ کا استقبال کیا ۔جس پر افسوس اور تعجب بھی ہو ا۔کیو نکہ خود پاکستان میں میاں نواز شریف کے اس بیا ن پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور ابھی بھی وہ تنقیدوں کی زد میں ہیں۔پاکستان کی خاتون صحافی مہر ترار نے جس جرأت اور بے باکی کے ساتھ نواز شریف کے بیا ن کارد کیا ہے۔اس سے ایسا لگتا ہے کہ ہندوستا ن کی عوام کی طرح پاکستا نی عوام میں8 بھی بیداری کی لہر شروع ہو گئی۔جس کی وجہ سے اب پا کستا ن میں بھی سیا سی بازیگروں کو بیان دینے سے پہلے خوب سو چنا ہوگا ۔ اس کا کریڈت یقناً پاکستان کے ان تمام صحافیوں اور دانشوروں کو جا تا ہے جو پاکستان کو مثبت سوچ دینے اور بچا نے میں مسلسل مصروف عمل ہیں ۔بہر حال یہ ایک خوش آئند پہل ہے جس کی تعریف ہونی چاہئے۔
پاکستان جن اندرونی مسا ئل سے دوچار ہے ۔ایسی سنگین صورت حال میں نواز شریف کا مسئلہ کشمیر اٹھا نا اور ساتھ ساتھ ہندوستان سے دو طرفہ تعلقات کی بات کرنا سمجھ سے با ہرہے ۔ہما را مشورہے کہ میا ں نواز شریف کشمیر کے بجا ئے ہندوستا ن سے اس بات پرمدد ما نگے کہ پاکستان میں مو جودہ حساس مسا ئل سے کیسے نکلا جا ئے ۔ اور کس طرح ۔ سندھ ،پنجاب، وزیر ستان، بلوچستا ن، صوبہ سر حد بلکہ پورے
پاکستان کو بحرانوں سے بچایا جائے۔شاید دنیا میں رائج اسوقت تمام طرح کے بحران پاکستان کو لاحق ہوگئے۔ اور یہ تمام بحران ایک نہ ختم ہو نے والی بیماری کا روپ دھار چکے ہیں ۔ تفصیل کے لئے میں پاکستان کے مشہور کالم نگار جناب جاوید عالم قریشی کا ایک اقباس پیش کرتا ہوں۔"پاکستان اور ہم گزشتہ 63سال سے عجیب کیفیت سے گزر رہے ہیں ایک بحران ختم نہیں ہو پا تا ہے کہ دوسرا منہ پھاڑ ے کھڑا ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ ان بحرا نوں نے زندگی عذاب بنا رکھی ہے ۔منیر نیا زی نے کہا تھا
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
۔ میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

بحرانوں میں سب سے شدید بجلی کی ناہوت اور لوڈ شیڈنگ کا بحران ہے ۔ صنعتیں بند ہوتی جاتی ہیں مزدور بے روز گار ہو تے جاتے ہیں لو گوں کے چو لہے ٹھنڈ ے ہو رہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔مسئلے کو حل کر نے کی نجا ئے ٹامک ٹوئیاں ما رتے ہوے حکومت نے سر کاری دفاتر میں دو چھٹیاں کر دیں دوکانداروں کو حکم دیا گیا کہ دکانیں 8 بجے شام بند کردی جائیں ۔طوعاً و کرھاًکا روباری حضرات نے یہ پا بندی بھی قبول کر لی ۔لیکن نتیجہ کیا نکلا ؟لو شیڈنگ میں مزید اضافہ ۔پریشان حال اور بے روزگار لوگ سڑکو ں پر نکل آئے زبر دست احتجاج ہوے حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔لو گوں کی تکلیف اور اذیت کو دیکھتے ہو ئے ن لیگ کے قا ئدین نے کہا کہ 8بجے دکا نیں بند کروادینا کا ری باری لو گوں کے ساتھ زیادتی ہے ا ور وہ زیادہ دیر اس کی حمایت نہیں کر سکیں گے ۔حکومت کو کوئی ٹھوس اور پا ئیدار حل تلاش کرنا ہوگا ۔ایک طرف تو بجلی کی عدم فراہمی کا یہ عالم ہے کہ لاہور اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں چودہ چودہ گھنٹہ سولہ سولہ بجلی غائب۔ادھر بجلی کے بل جوں کے توں بلکہ بعض حالات میں زیادہ۔ کار خانے بند ہونے سے لوگ بے روز گار ہورے ہے ہیں۔ خود کشیا ں کر رہے ہیں عوام اپنے بچوں کو فروخت کر نے پر مجبور ہیں لیکن حکو مت کی کو ئی دلچسپی نہیں۔ پاکستان کے مشہور اخبار نوائے وقت کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق۔
۔ کرپشن اور بدعنونی کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت بد ترین بحران کا شکار ہو چکی ہے ۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر قسم کا نظام حکو مت نا کام رہا ہے ۔ صدارتی پا رلیمانی آمرانہ نظام حکومت کے ساتھ ساتھ جمہوریت کی نا کامی کی بھی اصل وجہ کرپشن اور بد عنوانی ہے ۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر شعبہ کے طاقت ور افراد اس ملک کو لوٹ رہے ہیں ایسا میکا نزم بنا جا چکا ہے کی غریب عوام کا استحصال اشرافیہ کی مجبوری اور ضرورت بن چکا ہے۔ مہنگا ئی کی وجہ سے اشیا ئے ضروریہ بھی اب غریب آدمی کی دستر س سے با ہر ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں غریب لوگ بد ترین نفسیا تی الجھنوں کا شکار ہو گئے ۔لا ہور اسلام آباد کراچی جیسے شہروں میں غریب افراد خود کشیاں کر نے پر مجبور ہیں ۔ سرمایا دار پاکستان میں مکروہ بد عنوایوں میں ملوث ہیں۔ سر ما ئے کی طاقت کو استعمال کر کے غریب طبقہ کا استحصال کیا جا رہا ہے سیا سی جماعتوں حکومت بیور کریسی اسٹیبلشمنٹ میں سب جگہ سرما یا دار جا گیر دار اور جر نیل بیٹھے ہو ئے ہیں۔ جو صرف اپنے طبقے کی بہتری کے لئے پا لیسی بنا رہے ہیں ۔ غریب طبقے کے مفا دات کو تحفظ دینے پر کو ئی تو جہ نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے غربت اور امارت میں خوفنا ک حد تک فا صلہ ہو چکا ہے غر بت اور امارت میں اتنے بڑے فرق کی وجہ سے سماجی معا شرہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے"( ص 8تو صاحب منزل کہ بھٹ کا ہوا راہی)مذکور ہ صورتحال پرفیض احمد فیض کا یہ شعر
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
۔ ہے کو ئی خواب کی تعبیر بتا نے والا
یہ ہے ان لوگوں کا پاکستان جن کا رات اور دن کا مشغلہ کشمیر اور صرف کشمیر !یہ کو نسی دا نشمندی۔اور کہا ں کی فراست ہے کہ اپنے گھر کو بچانے کے لا لے پڑے ہوئے ہیں۔اور دوسروں کے گھر پے چیخ و پکار ۔ اور ہنگا مہ آرائی۔اور ساتھ اپنے قیمتی ذرائع ا ور اثاثوں کابے جا استعمال ۔عقل سے ماوراء ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اہل پاکستان بشمول مفکرین اور دانشوروں کے کشمیر مسئلہ کو ترک کے اس با ت کی فکر کریں کہ بلوچستان ،پنجاب سندھ وزیر ستان اور صوبہ سمیت تمام پاکستان کو کیسے بچایا جائے ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لوگ اپنے سیا سی قا ئدین کا بھی احتساب کر نے کے لئے آگے آئیں۔کیو نکہ پاکستان کے قا ئدین نے پاکستان کو لوٹ کھسوٹ کر دیوالیہ بنا دیا ہے۔ ایک سرکا ری رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی دولت 7 ملین امریکی ڈالر کے قریب ہے ،اور زرداری بھی ان سے کم نہیں ۔ یہ تو ایک دو کا حال ہے۔ با قی جو صورت حال ہو گی یا ہے اس کا ہمیں علم نہیں۔اور ہمیں اس کی ضرورت بھی نہیں ۔ ہا ں! وہ لوگ ضرور جانے جو ہر وقت کشمیر کشمیر کرتے رہتے ہیں۔ کیو نکہ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ پاکستان کے اہل سیاست اپنے عیبوں کی طرف سے لوگوں کا رجحان بدلنے کے لئے ۔ کشمیر اور اس طرح کے دوسرے جذ با تی ایشوز کا سہارا لیتے ہوں۔ بحر حال کچھ بھی ہو کشمیر پرپاکستان کی مداخلت قطعی درست نہیں کیونکہ اس سے پہلے پاکستان مشرقی پاکستان کے حوالے سے جو غلطیا ں کر چکا ہے ۔ اس کا داغ ہمیشہ پا کستا ن کی پیشانی پر رہے گا اور تا ریخ انہیں معا ف نہیں کر یگی ۔
آج معاصر دنیا میں پاکستان کی جو صورت حال ہے اس کو دیکھتے ہو ئے ایسا لگتا ہے ۔ کہ دنیا کے نقشے میں اب بھی اس کا وجود خطرے میں ہے اس لئے وہاں کی قیادت کوان سنگین حالات میں اپنے کچھ فیصلوں پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے ۔ خاص طور سے مسئلہ کشمیر پر نظر ثانی اور اپنے پڑوسی ملک ہمدوستان سے اپنے تجارتی اور معاشی تعلقات کی بحالی ۔اور یہ اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب کشمیر پر پاکستان اپنی ضد والی پالیسی ترک کر دے ۔ یہ ہندوستا ن اور پاکستان دونوں کے لئے مفید ہوگا ۔شا ید۔،،، اگر ہند و پاک دونو ں آزادی کے بعد دوستانہ مراسم کے ساتھ ا یک دوسرے کا تعاون کرتے تو ضرور ترقی کی نئی راہیں کھلتی۔

***
fatehnadwi[@]gmail.com
موبائل : 9250512070
فتح محمد ندوی

The tragedy of losing insight vision. Article: Fateh Mohammad Nadwi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں