تلنگانہ بل کو مرکزی کابینہ کی منظوری‘ 12فروری کو پارلیمنٹ میں پیشکشی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

تلنگانہ بل کو مرکزی کابینہ کی منظوری‘ 12فروری کو پارلیمنٹ میں پیشکشی

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
مرکزی کابینہ نے زبردست مخالفت کے باوجود تلنگانہ بل کو منظوری دے دی ہے جسے 12فروری کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ متنازعہ بل موجودہ شکل میں راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا اور حکومت اس میں 32ترمیمات ایوان میں غور کیلئے پیش کرے گی۔ مجوزہ قانون میں حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے کی تجویز کو مسترد کردیاگیا ہے جس کا پرزور مطالبہ کیا جارہا تھا۔ اگرچہ کابینہ کے اجلاس کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم اس بل کو پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں ہی پیش کئے جانے کے اشاریے دئیے گئے ہیں جو 15دن تک جاری رہے گا۔ حکومت نے سیما آندھرا عوام کی تشویش کو دور کرنے کیلئے رائلسیما اور ساحلی آندھراکو خصوصی پیکیج دینے کا وعدہ کیا ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس کور گروپ کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ جو آندھراپردیش میں پارٹی امور کے انچارج ہیں کو خصوصی طورپر کور گروپ کے اجلاس میں طلب کیا گیا تھا۔ کابینہ کے اجلاس میں این سی پی کے سربراہ اور وزیر زراعت جو پہلے تلنگانہ کے حامی تھے سوال کیا کہ گورنر کو کس طرح دارالحکومت میں امن و ضبط کے اختیارات دئیے جاسکتے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے بل کو منظوری دی لیکن وہ جاننا چاہتے تھے کہ سیما آندھرا کا نیا دارالحکومت کہاں ہوگا۔ انہیں یقین دلایا گیا کہ مرکز ہر ممکن طورپر سیما آندھرا کی ترقی میں دلچسپی لے گا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ کی صدارت میںآج منعقدہ کابینی اجلاس میں تلنگانہ بل پر کافی گرما گرم مباحث ہوئے۔ اس دوران سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے 3 وزراء کے سامبا شیوا راؤ‘ پلم راجو اور کشور چندر دیو نے تقسیم کی صورت میں حیدرآبادکو کچھ مدت کیلئے مرکزی زیر انتظام علاقہ (یوٹی) بنانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم مرکزی کابینہ میں نمائندگی کرنے والے تلنگانہ کے سینئر وزیر ڈاکٹر ایس جئے پال ریڈی نے اس تجویز کی مخالفت کی اور مسودہ بل کو جوں کا توں پارلیمنٹ میں پیش کرنے اور حیدرآباد کو تلنگانہ ریاست کا حصہ بنائے رکھنے پر زوردیا۔ تاہم سیماآندھرا کے وزراء اپنے مطالبہ کیلئے اصرار کرتے رہے۔ کافی گرما گرم بحث ہوئی بالآخر کابینہ نے سیما آندھرا کے وزراء کی تجویز کو مسترد کردیا۔ بتایاجاتا ہے کہ ساحلی آندھرا سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر کشور چندر دیو نے ریاست کی تقسیم کے بعد آندھراپردیش کا دارالحکومت وشاکھاپٹنم کو بنانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے علاقہ رائلسیما کیلئے خصوصی پیاکیج دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ تلنگانہ کے کٹر مخالف مرکزی وزیر کے سامبا شیوا راؤ نے 20صفحات پر مشتمل محضر کابینہ کے حوالے کیا۔ تقریباً دوگھنٹے تک یہ اجلاس جاری رہا۔ چونکہ 15ویں لوک سبھا کا یہ آخری اجلاس ہے حکومت چاہتی ہے کہ تلنگانہ بل کو اسی اجلاس کے دوران بحث کے بعد منظور کرلیا جائے۔ آندھراپردیش اسمبلی کی جانب سے مسترد کئے جانے کے باوجود حکومت نے اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔چیف منسٹر کرن کمار یڈی خوداس تقسیم کی مخالفت کرنے والوں کی قیادت کررہے ہیں اور انہوں نے نہ صرف دہلی میں دھرنا دیا بلکہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے بھی ملاقات کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کی مخالفت کی۔ سیما آندھرا کے وزراء سے ایک وزارتی گروپ نے بھی ملاقات کرکے ریاست کی تقسیم پر تبادلہ خیال کیا۔ بل کے اہم خدوخال کے مطابق تلنگانہ کے گورنر کو دارالحکومت حیدرآباد کی امن و ضبط کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔ پولاورم قومی آبپاشی پراجکٹ کے تحت آنے والے علاقہ سیما آندھرا کے حصہ ہں گے تاکہ مستقبل میں کوئی بین ریاستی مسئلہ پیدا نہ ہو۔ رائل سیما اور ساحلی آندھراپردیش کو جو بھی خصوصی پیاکیج دیا جائے گا اس کاحجم 14ویں فینانس کمیشن طے کرے گا۔ ریاست میں آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم جیسے ادارے بھی قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے آندھراپردیش کے وزراء کی جانب سے پیش کئے گئے 10مطالبات کو بطی قبول کرلیا ہے۔ بل میں نئی ریاست تلنگانہ اور آندھراپردیش کے اسمبلی حلقوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی بھی تجویز ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں