تلنگانہ بل روک دینے سیما آندھرا قائدین ہنوز پر امید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

تلنگانہ بل روک دینے سیما آندھرا قائدین ہنوز پر امید

حیدر آباد
(منصف نیوز بیورو)
آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل 2013کو کابینہ میں جیسے ہی منظوری حاصل ہوئی ،تشکیل تلنگانہ کی کارروائی آخری مرحلہ میں پہنچ گئی ،تاہم تشکیل تلنگانہ کی مخالفت کرنے والے سیما آندھرا قائدین کو ہنوز اس بات کا یقین ہے کہ وہ ریاست کی تقسیم کا بل پارلیمنٹ میں منظور ہونے نہیں دیں گے ۔ مرکزی کابینہ نے کل تلنگانہ بل کو منظوری دے دی تھی ۔ اب اسے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ قانون سازی کے لیے بل پارلیمنٹ روانہ کریں گے ۔ مرکزی حکومت 12فروری کو تلنگانہ بل میں متعارف کرنے کامنصوبہ رکھتی ہے اور راجیہ سبھا ولوک سبھا میں سیما آندھرا کے قائدین کو ہنوز اس بات کی امید ہے کہ وہ ہنوز پارلیمنٹ میں بل منطور ہونے سے روک دیں گے ۔ اس طرح وہ ریاست کو متحد رکھنے میں کامیاب رہیں گے ۔ سیما آندھرا کے تقریبا 10ریاستی وزراء نے ،جس میں محمد احمد اللہ ،پی ستیہ نارائنا،پارتھا سارتھی ،اے رام نارائن ریڈی ۔ای پرتاپ ریڈی ،کنڈرو مرلی ۔مہیدھرریڈی ،ٹی جی وینکٹیشن وغیرہ شامل ہیں ، آج چیف منسٹر کے کیمپ آفس پہنچے ،جہاں انہوں نے این کرن کمار ریڈی سے ملاقات کی ،جو دائیں ہاتھ اور کندھے میں تکلیف سے دو چار ہیں ۔ ڈاکٹر س ان کی فزیوتھراپی کر رہے ہیں ۔ ریاستی وزراء نے ریاست کی تقیسم کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا ، جو آخری مرحلہ میں پہنچ چکی ہے ۔ بعد ازاں ٹی جی وینکٹیشن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی بھر پور ستائش کی ۔ جو کانگریس پارٹی میں رہتے ہوئے خود پارٹی کمان کے خلاف ریاست کی تقسیم نہ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جمہوریہ ہند جو مرکزی وزارت فینانس ،وزارت داخلہ اور دیگر اہم ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں اور وسیع تر تجربہ رکھتے ہیں ، ریاست کی تقسیم کے مسئلہ کو سمجھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تلنگانہ دے دیا جاتا ہے تو ملک کے گوشہ گوشہ سے ایسے مطالبات سر اٹھانے لگیں گے اور ملک 50ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر جمہوریہ تلنگانہ بل کو پارلیمنٹ نہیں بھیجیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر جمہوریہ بل پارلیمنٹ بھیج دیتے ہیں تو ہم (سیما آندھرا کے ارکان پارلیمنٹ)راجیہ سبھا ولوک سبھا میں روک دیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں