پرانے شہر کی خبریں - old city news 23 feb 2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-23

پرانے شہر کی خبریں - old city news 23 feb 2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-feb-23

پریس نوٹ
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ کی تصانیف عربی اور فارسی میں ملتی ہیں۔ محققین وسوانح نگار وں کے مطابق کم وبیش آپ کے 105تصانیف کا ذکر ملتا ہے ، جب کہ ایک محقق نے 125تصانیف بتائے ہیں ۔ حضرت بندہ نواز ؒ خود تصانیف تحریر فرمانے کے بجائے املا کرواتے تھے اور آپ نے بعض تصانیف کا تین چار ، چار چار مرتبہ املا کرویاہے۔ ان خیالات کااظہار مہمان خصوصی ڈاکٹر سید شاہ گیسودراز خسرو حسینیؒ سجادہ نشیں درگاہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ گلبرگہ شریف نے کیا۔ وہ آج پروفیسر محمد نور الدین سعید( م ن سعید) سابق صدر شعبہ اردو بنگلور یونیورسٹی صدر نشیں اردو اکیڈیمی کرناٹک وڈائرکٹر انڈیا اردو انسٹی ٹیوٹ کی کتاب "خواجہ بندہ نوازؒ سے منسوب دکنی رسائل" کی تقریب رونمائی سے مخاطب تھے۔اس تقریب کا اہتمام ادارہ شعر وحکمت حیدرآباد کی جانب سے نواب میر لائق علی خان بھون سالار جنگ میوزیم میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ : بعض سوانح نگار حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودرازؒ کی تصانیف کے ساتھ دوسروں کے تصانیف کو بھی آپ ہی کی بتادیتے ہیں جب کہ معراج العاشقین پر بھی مباحث کا لا متناہی سلسلہ چلتا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ : اصطلاحا ت کی بھی تحقیق کرنی چاہئے ، معراج العاشقین میں دو نئی اصطلاحات ملتی ہیں یعنی واحد الوجود ، عارف الوجود ، جب کہ حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ کی تصانیف میں یہ دو اصطلاحات نہیں ملتیں۔البتہ عارف الوجود کا ذکر ان کے فرزند حضرت اکبر حسینی ؒ کی کتاب میں ملتا ہے ۔ ڈاکٹر خسرو حسینی نے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز ؒ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا ذکرکیا ۔ انہوں نے پروفیسر م ن سعید کوتحقیق اور تجزیہ پر مبارکباد دیتے ہوئے اس کام کو مزید آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔صدر تقریب ڈاکٹر محمد ضیاء الدین شکیب ممتاز مورخ ودانشور لندن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ ایک مبارک ومسعود دن ہے ۔ دکن کی روحانیت کا چراغ قادریہ ، چشتیہ سے شروع ہوا ہے ، اس کی بنیاد حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ کی علمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے خانوادہ اور موجودہ سجادہ نشیں گلبرگہ شریف کی جانب سے تحقیق کردہ انگریزی کتاب جو حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز ؒ کی سوانح عمری پر مشتمل ہے ، اس کا نیا ایڈیشن شائع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ؛ کیونکہ اس کتاب کی لندن اور یورپ میں مانگ ہے ، ڈاکٹر شکیب نے م ن سعید کی جانب سے تحریر کردہ کتاب"خواجہ بندہ نوازؒ سے منسوب دکنی رسائل" کو سراہتے ہوئے کہا کہ پروفیسرم ن سعید نے کافی محنت اور تحقیق کے ذریعہ اس کو شائع کیا ہے جو سنجیدگی سے پایہ تکمیل کو پہنچا ہے ، اس تحقیقی کام کو نظم اور نثر کے ذریعہ کئی زاویوں سے پیش کیا گیا ہے ۔انہوں نے اس کتاب کے انگریزی ترجمہ کو جلد سے جلد شائع کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ پروفیسر فاطمہ بیگم پروین معتمد ادارہ شعر وحکمت حیدرآباد نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور تعارف پیش کیا۔ پروفیسر صاحبہ نے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ کی اسلامی تعلیمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت بندہ نوازؒ نے دینی علوم کی ترویج واشاعت کے ساتھ ساتھ اردو کو وقار عطا فرمایا۔انہوں نے پروفیسر م ن سعید کا تعارف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بنگلور یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو اور صدر نشیں اردو اکیڈمی کرناٹک کی حیثیت سے بہترین خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ان کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق کے لئے بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ پروفیسر مظفر شہ میری صدر شعبہ اردو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے م ن سعید کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی ادبی وملی خدمات مسلمہ رہی ہیں ، انہوں نے م ن سعید کی ادبی حوالے سے مختلف کوششوں اور کاوشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پروفیسر م ن سعید کی ادبی حوالے سے مختلف کوششوں اور کاوشوں کا ذکرکیا اور کہا کہ پروفیسر م ن سعید کی ادبی حوالے سے مختلف کوششوں اورکاوشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پروفیسر م ن سعید نے دکنی ادب پر جس طرح کام کیا ہے ، اس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ڈاکٹر محمد نسیم الدین فریس سابق صدر شعبہ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد نے م ن سعید کو مبارکبادی دی اور کتاب کا مفصل تبصرہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ دکنی محقق کو کئی پیچیدگیوں اور مسائل سے گزرنا پڑتا ہے ۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والی ریسرچ اسکالر ڈاکٹر فیروزہ پاپن متین نے خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ کی تصانیف اور آپ کی خدمات کو اردو اور انگزیری میں پیش کیا۔انہوں نے پروفیسر م ن سعید کی جانب سے شائع کی گئی کتاب کو انگریزی میں شائع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ پروفیسر م ن سعید نے تمام مہمانوں اور حاضرین تقریب کا شکریہ ادا کیا ۔اور سجادہ نشیں خسرو حسینی کی اعلی ظرفی اور ڈاکٹر ضیاء الدین شکیب کی رہنمائی کے لئے شکریہ ادا کیا، انہوں نے دکنی ادب پر اپنے تحقیقی کام کو بتاتے ہوئے کہا کہ تحقیق کا کام حرف آخر نہیں ہوتا۔اس کی تحقیق سے جو نئے گوشے نکلتے ہیں اس سے استفادہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں بنگلور ، کرناٹک سے تعلق رکھتا ہوں ؛ لیکن کتاب کی رسم اجرائی حیدرآباد میں ہورہی ہے ، اس سلسلہ میں اردو کے حوالے سے بتایا کہ وہ اپنا رشتہ حیدرآباد سے محسوس کرتے ہیں اورقدم قدم پر حیدرآباد کو وہ اپنا شہر سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دکنی ادب کو حیدرآباد میں جو مقام ومرتبہ حاصل ہے وہ کسی دوسرے شہر کو نہیں ۔ ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد ڈپٹی ڈائرکٹر سی پی ڈی یو ایم ٹی مانو نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔تقریب کا آغاز محمود الحسن ہاشمی کی قرأت پاک سے ہوا ۔اس موقع پر مختلف جامعات کے پروفیسرس ، اساتذہ ، اسکالرس وادبی شخصیات موجود ہ تھیں۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں