پرانے شہر کی خبریں - old city news 10 feb 2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-10

پرانے شہر کی خبریں - old city news 10 feb 2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-feb-10

(اعثماد نیوز)
دکن کی سرزمین پرعلوم اسلامیہ کی نشرواشاعت بانی جامعہ نظامیہ حضرت امام محمدانواراللہ فاروقیؓ کاعظیم کارنامہ ہے۔آپؓ نے نہ صرف عالمی شہرت یافتہ اسلامی یونیورسٹی جامعہ نظامیہ کوقائم کیابلکہ امت مسلمہ کے لئے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دئیے۔دینی مدارس ملت اسلامیہ کے لئے مینارۃ نوراوراصلاح وہدایت کاسرچشمہ ہیں۔ان خیالات کااظہارعلماء کرام نے مدرسہ عربیہ انوارالعلوم ملحقہ جامعہ نظامیہ بھوانی نگر کے زیراہتمام منعقدہ جشن ولادت بانی جامعہ نظامیہ وسالانہ جلسہ مدرسہ عربیہ انوارالعلوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانامفتی خلیل احمدشیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے صدارت کی۔مولاناسیدقبول بادشاہ قادری شطاری،مولاناسیدکاظم پاشاہ قادری،مولاناڈاکٹرمحمدسیف اللہ،مولانامفتی سیدضیاء الدین نقشبندی،مولاناسیدشاہ تاج الدین قادری پیرپاشاہ کے علاوہ جناب سیداحمدپاشاہ قادری،جناب ممتازاحمدخان ارکان اسمبلی،جناب وجاہت علی خان کارپوریٹراوردیگرعلماء قائدین نے شرکت کی اورمخاطب کیا۔مدرسہ عربیہ انوارالعلوم کے فارع21حفاظ وحافظات قرآن کوسندحفظ عطاکی گئی اور200طلباء وطالبات کومدرسہ سے فراغت اورامتحانات امامت،موذنی،ملا،خطابت،نائب قضاء ت اورتجویدمیں کامیابی پرسنداورمیڈلس عطاکئے گئے۔مولاناسیدشاہ نعمت اللہ قادری بانی مدرسہ عربیہ انوارالعلوم کی سرکردگی میں عمرہ وزیارت روضۂ رسول کے لئے جانے والے70عازمین کی گلپوشی بھی کی گئی۔مدرستہ العطیہ للبنات کی طالبات کی نعت ومنقبت اوراسلامی ترانوں پرمشتمل سی ڈی"انوارالعطیہ"کی رسم اجراء عمل میںآئی۔مولانامفتی خلیل احمدشیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے حضرت بانی جامعہ نظامیہ کی خدمات کاتذکرہ کیااورمدرسہ عربیہ انوارالعلوم کی سرگرمیوں پراپنی مسرت کااظہارکیا۔مولاناسیدقبول بادشاہ قادری شطاری نے کہاکہ بانی جامعہ نظامیہ کی خدمات کاآج عالم اسلام میں شہرہ ہے۔آپؓ نے آصفجاہی سلطنت کے مذبہی امورکے ذمہ دارکی حیثیت سے مسلمانوں کی اصلاح کے لئے گرانقدرخدمات انجام دی ہیں۔مولاناسیدکاظم پاشاہ قادری الموسوی نے کہاکہ دینی مدارس کاوجودامت مسلمہ کے لئے نعمت غیرمترقبہ ہے۔انہوں نے جامعہ نظامیہ سے اپنی نسبت کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ان کے والداورخاندان کے دیگرعلماء جامعہ نظامیہ کے فیض یافتہ ہیں۔مولاناڈاکٹرمحمدسیف اللہ نے موجودہ دورکے چیالنجس کاتذ کرہ کرتے ہوئے علماء کومشورہ دیاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کومحسوس کریں اوراخلاص وللہیت کے ساتھ خدمت انجام دیں۔مولانامفتی سیدضیاء الدین نقشبندی نے بانی جامعہ نظامیہ کے علمی مقام اورخصائص کاتذکرہ کیا اور آپ کی شاعری کے حوالہ سے عظمت نبوی پرخطاب کیا۔جناب سیداحمدپاشاہ قادری معتمدعمومی مجلس نے بھوانی نگرکی سرزمین پرمدرسہ عربیہ انوارالعلوم کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیااورکہاکہ دینی مدارس ملت کے لئے جوخدمات انجام دے رہے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔مولاناسیدنعمت اللہ قادری نے علماء ومشائخ کاخیرمقدم کیااورگلپوشی وشال پوشی کی۔مولاناسیدانواراللہ قادری صدرمدرس نے تعلیمی رپورٹ پیش کی۔مولاناابوعبداللہ محمداسلم جاویدنقشبندی قادری نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔حافظ مسلم الدین انصاری نے قرآت سنائی۔حافظ محمدعلاء الدین نے نعت شریف پیش کی۔مولاناابوتراب قادری قدتری،مولاناعبیداللہ فہیم،مولاناقاضی سیدلطیف علی قادری،مولاناعبدالقدیر،مولاناحافظ سیدشاہ کلیم اللہ قادری،مولاناشیخ محبوب،مولانامحمدانواراحمد،مولانارفیع الدین فاروقی(نبیرہ شیخ الاسلامؓ)مولاناعثمان،مولاناحافظ افتخار،مولاناحافظ عبدالباری ساجدنظامی،مولاناحافظ آصف الدین اوردیگرعلماء کے علاوہ طلبہ واولیاء طلبہ کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔

(پریس نوٹ)
جامعہ عثمانیہ کواس کے قیام ہی سے فن اورزبان وادب کے مرکزکاموقف حاصل رہاہے چنانچہ اس جامعہ سے وابستہ سپوتوں نے ہرشعبہ حیات میں عمدہ کارنامے انجام دئیے ان خیالات کااظہارپروفیسرصادق سابق صدردلی یونیورسٹی وسابق سکریٹری دلی اُردو اکیڈمی نے نیوسمینارہال کالج میں توسیعی وقف خطبہ کے دوران کیاجوبلقیس بیگم یادگارکی حیثیت سے شعبہ اُردوجامعہ عثمانیہ کی جانب سے منعقدکیاگیا۔پروفیسرصادق نے افسانہ،تحقیق،تنقید،لسانیات،تاریخ ادب کے علاوہ غیرافسانوی نثراورشاعری کی ہمہ جہت خدمات کااحاطہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیاکہ یونیورسٹی کے قیام سے لے کرعالمی سطح پراُردوزبان میں علوم وفنون کی تدریس اُردومیں انجام دینے والی اس جامعہ کے اساتذہ کاذکرکرتے ہوئے دارالترجمہ کی خدمات اوراصطلاحات سازی کے کارناموں کاجائزہ لیتے ہوئے ثابت کیاکہ جامعہ عثمانیہ کے کارنامے سازی دنیاکی جامعات میں یادگارکادرجہ رکھتے ہیں۔اسی جامعہ سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے علم وفن اورشعروادب میں نمایاں شہرت رکھنے والے حیدرآبادی شاعروں اورادبیوں کے نام گناتے ہوئے انہوں نے عالم انسانیت کی خدمات انجام دینے والی عالمگیرشخصیتوں کے ناموں کے ذریعہ ثابت کیاکہ زائدزنوے سال کے عرصہ میں اس جامعہ سے وابستہ اساتذہ اورطلباء نے اہم کارنامے انجام دے کرمادرجامعہ کانام روشن کیا۔اس یونیورسٹی سے شعروادب ہی نہیں بلکہ علم وفن کی آبیاری ہوتی رہی جس کاتسلسل مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔پروفیسرصادق،جامعہ عثمانیہ کے شعبہ اُردومیں"بیسویں صدی کااُردومنظرنامہ۔جامعہ عثمانیہ کے تناظرمیں"کے موضوع سے خطاب کررہے تھے۔وائس چانسلر جامعہ عثمانیہ پروفیسرستیہ نارائنہ نے اُردوکی شیرینی اوریونیورسٹی کے شعبہ اُردوکے کارناموں کی ستائش کرتے ہوئے پہلاوقف بلقیس بیگم خطبہ کے کامیاب انصرام پرمبارکبادپیش کی۔پروفیسرملیش سنکاسالہ پرنسپل آرٹس کالج نے شعبہ جات میں شعبہ اُردوکی خدمات کواہم قراردیتے ہوئے اس شعبہ کے اساتذہ کی علمی وادبی خدمات کی ستائش کی۔پروگرام کاآغازپروفیسرمجیدبیدارکے استقبالیہ کلمات کے ذریعہ ہوا۔پروفیسرعطیہ سلطانہ صدرشعبہ اُردونے مہمانوں کاگلدستوں اورمومنٹودے کراستقبال کیا۔اس موقع پرپروفیسرمحمدتاتارخان،پروفیسرفاطمہ پروین،پروفیسرمیمونہ،محمدنذیراحمدکے علاوہ دیگرشعبہ جات کے اساتذہ،طلبہ اورریسرچ اسکالرس نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔ڈاکٹرمعیدجاویداسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اردونے جامعہ کی تعریف میں اپنے اشعارسے سماں باندھ دیااورہدیہ تشکرپیش کیا۔اس پروگرام کے انعقادمیں سیدوقاراحمدخلیل اسٹوڈنٹ لیڈرنے حصہ لیا۔اس یادگارخطبہ میں ڈاکٹرساجدعلی اورسنیتاساجدعلی نے بطورخاص شرکت کی۔اس یادگارخطبہ کے لیے ارسطویارجنگ خاندان سے متعلق بلقیس بیگم کے نام پردس لاکھ روپیہ عطیہ فراہم کیاگیا۔جس کے ذریعہ اس خطبہ کے انعقادکے علاوہ دوہونہارلڑکیوں کوسالانہ اعانت فراہم کی جائے گی۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں