مصنوعی دلوں سے مریضوں کو نئی زندگی کی امید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

مصنوعی دلوں سے مریضوں کو نئی زندگی کی امید

نئی دہلی
(ایس این بی)
مصنوعی دلوں سے مریضوں کو نئی زندگی کی امید - قلب میں خون کی رکاوٹ اور ٹیکہ سے انفیکشن دور کرنے میں مدد کاامکان

طبی سائنس کے میدان میں ترقی جاری ہے۔اسی سلسلے میں جلدہی ملک میں مصنوعی دل کی پیوندکاری بھی ممکن ہوسکے گی۔اس کے ساتھ ہی جنیٹک اورآلودگی،بے لگام طرززندگی سے اعصاب قلب کے نظام میں ہونے والی خرابی کی وجہ سے دوران خون کے منجمدہونے پرہونے والے حملہ کوکم کرنے کے لیے ٹیکہ بھی دستیاب ہوگا،۔ہندوستانی لوگوں کے قلب کے حالات،کے موضوع پرمنعقدجلسہ کی صدارت کرتے ہوئے فورٹس اسکارٹس ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹرڈاکٹر اشوک سیٹھ نے یہ اطلاع دی۔ڈاکٹر سیٹھ نے کہاکہ امریکہ میں واقع امپیریل میڈیکل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں مصنوعی قلب کی پیوندکاری شروع ہوگئی ہے۔دل سے جسم میں خون کے تھکے بنانے سے شریانیوں اورہارٹ والومیں خوابی کودورکرنے کے لیے ویکسین لگاناشروع ہوگیاہے۔ایسا ہونے سے آنے والے دنوں میں دل کے بڑھتے مریضوں کی تعدادمیں کمی لائی جاسکے گی۔مصنوعی دل کی پیوندکاری ویسے ایک انتہائی پیچیدہ اورمہنگاعمل ہے۔اس سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے مریض کوکم سے کم ایک کروڑروپے سرجری اوردیگرعلاج کے وسائل پرخرچ کرناپڑے گا۔اس پراسکارٹس اورآل انڈیاانسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز(ایمس)میں ریسرچ تقریباآخری مرحلے میں ہے۔امیدہے کہ آئندہ چندبرسوں میں ہندوستانی مریضوں کوبھی اس کافائدہ ملناشروع ہوجائے گا۔اسی طرح خون کوپتلاکرنے اورخون کی ترسیل کرنے والی شریانیوں میں انفیکشن کوروکنے کے لیے ویکسین(ٹیکہ)کااستعمال ہوگا۔یہ ٹیکہ عام ٹیکہ کی طرح ہوگا۔اس کے عوامل اوراس کے اثرات پرابھی ریسرچ جاری ہے۔اسے لگانے کے بعدہارٹ اٹیک کے خطرے میں60فیصدتک کمی لائی جاسکے گی۔اس موقع پرانہوں نے1988سے یعنی گزشتہ25سال کے دوران عارضہ قلب کے رجحانوں کی بنیادپرایک رپورٹ جاری کی۔پرونٹیوکاڈیولوجی محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر پیوش جین نے کہاکہ جنیٹک رجحان کی وجہ سے دل سے متعلق بیماری،خاص طورپرہرایک ہندوستانی کے دل کی پیماریاں سامنے آئیں جس میں شہری طرززندگی میں تبدیلی کی وجہ سے نوجوانوں اورخواتین میں دل کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔رپورٹ کے مطابق20سے اوپراور40سے کم عمرکے مردوں اورعورتوں کی تعلیم پرزوردیاگیا۔اس میں پایاگیاہے کہ25سال کی عمرسے کم نوجوانوں اورخواتین میں کورونری آرٹری ڈزیز(سی اے ڈی)ہونے کاخطرہ زیادہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں