بوسنیا میں زبردست مظاہرے - سرکاری عمارت نذرآتش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

بوسنیا میں زبردست مظاہرے - سرکاری عمارت نذرآتش

سراجیوو
(ایجنسیاں)
بوسنیاہرزیگووینامیںآج زبردست مظاہرے کیے گئے اورمظاہرین نے چندکاری عمارتوں کونذرآتش کردیا۔بتایاجاتاہے کہ1992-95کے بعدسے ملک میں جاری کشیدگی کایہ بدترین واقعہ ہے۔قابل ذکرہے کہ گزشتہ3روزسے سیکڑوں افرادملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کررہے ہیں۔ان مظاہروں کی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اوربے روزگاری کے مسلہ کوحل کرنے کے لیے سیاستدانوں میں صلاحیتوں کی کمی بتائی جارہی ہے۔راجدھانی سراجیوواورشمالی قصبہ تزلہ میں پولیس نے مظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے ربڑکی گولیاں چلائیں اورآنسوگیس استعمال کی۔اطلاعات کے مطابق سراجیوومیں ایوان صدرسے دھوئیں کے کالے بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔مقامی اخبارات کاکہناہے کہ پولیس نے ایوان صدرپرپتھراؤکرنے والے مظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے پانی کابھی استعمال کیاہے۔اطلاعات کے مطابق کچھ لوگوں نے ایوان صدرمیں گھسنے کی کوشش بھی کی۔اس سے قبل جمعرات کے روزبھی مظاہرین اورپولیس کے درمیان جھڑپوں میں130سے زیادہ افرادزخمی ہوگئے تھے جن میں سے بیشترپولیس اہلکارتھے۔احتجاج میں شامل ایک شخص کاکہناتھاکہ‘لوگ احتجاج اس لیے کررہے ہیں کیونکہ وہ بھوکے ہیں اوران کے پاس روزگارنہیں ہے۔ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہوجائے۔بتایاجاتاہے کہ،بوسنیامیں ان دنوں بے روزگاری کی شرح تقریبا40فیصدہے۔ذرائع کلے مطابق یہ کشیدگی اس ہفتے کے آغازمیں قصبے توزلہ میں اس وقت شروع ہوئی جب کچھ فیکٹریوں کوبندکیاگیااورانہیں فروخت کردیاگیا۔مقامی آبادی کے زیادہ ترافرادانہی فیکٹریوں میں کام کرتے تھے۔مقامی میڈیاکی اطلاعات کے مطابق بوسنیاکے دونوں حصوں کے سربراہان توزلہ کے سعیدکوسوک اورسنیکا۔دوبئے کے منیب ہوزے ناجک استعفی دینے والے ہیں۔ایک اہم ذمہ دارزیلکوکومسک کاکہناہے کہ ان مظاہروں کے ذمہ دارسیاست دان ہیں۔انہوں نے کہاکہ’یہ مسئلہ کئی سالوں سے بڑھتاجارہاہے تاہم اب حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے ہیں۔ان کاکہناہے کہ وہ ملک کی سیاسی قیادت کاہنگامی اجلاس طلب کریں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں