حکومت کے ساتھ بات چیت کا نصب العین ملک میں نفاذ شریعت - پاکستانی طالبان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

حکومت کے ساتھ بات چیت کا نصب العین ملک میں نفاذ شریعت - پاکستانی طالبان

اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
تحریک طالبان پاکستان نے وضاحت کی کہ تنظیم کی تمام ترجدوجہدکانصب العین ملک میں شریعت قانون اورحکومت کے ساتھ بات چیت کامقصداس کے نفاذکویقینی بناناہے۔ٹی ٹی پی ترجمان شاہداللہ شاہد نے بتایاکہ طالبان،ملک میں عدم شریعت کی صورت میں حکومت کے خلاف جنگ چھیڑدیں گی اوراگرنفاذشریعت پرتوجہ دی گئی توبلاشبہ اس کی مخالفت ہرگزنہیں کی جائے گی۔بی بی سی اردونے شاہداللہ شاہدکے حوالہ سے بتایاکہ ہماری لڑائی صرف نفاذشریعت سے مربوط ہے۔حکومت کے ساتھ ہماری بات چیت بھی اسی پروگرام کاحصہ ہے۔سرکاری مذاکرات کاروں کی پیش کردہ شرائط سے متعلق سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس پرمشاورت کاعمل جاری ہے۔انہوں نے یہ وضاحت بنھی کردی کہ اس سے متعلق کوئی بھی فیصلہ ٹی ٹی پی مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کے بعدہوگا۔حکومت کی جانب سے4رکنی ٹیم اورطالبان کی3رکنی ٹیم کے ساتھ بات چیت کاپہلامرحلہ جمعرات کوشروع ہواتھا۔ابتداء میں سماج کاتقریباہرحلقہ اورخصوصی طورپرسیاسی طبقہ اس پرشک وشبہ کااظہارکررہاتھاکہ آیاایسی بات چیت نتیجہ حیزبھی ثابت ہوسکتی ہے اورآیااس کے مثبت امکانات بھی موجودہیں۔بات چیت کے دوران تاہم اتناضرورہواکہ فریقین کے آئندہ کی بات چیت کالائحہ عمل تیارکرنے میں کامیاب رہے۔حکومت کے نمائندوں پرمشتمل ٹیم پرواضح کرنے میں کامیاب رہی کہ دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کاپاکستانی دستورالعمل کے لائحہ عمل میں ہوناضروری اورلازمی ہے۔طالبان کے مذاکرات کاراورلال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیزنے کل اپناموقف ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ یہ بات چیت کاشریعت کے عین مطابق اوراسی پرمبنی ہونالازمی ہے۔ملک میں دستورالعمل کے نفاذکے شانہ بشانہ شریعت قوانین کے نفاذکے امکانات سے متعلق سوال کاجواب دیتے ہوئے ٹی ٹی پی ترجمان نے کہاکہ یہ کوئی مشکل کام نہیں۔اس کے دشوارنہ ہونے کی اہم ترین وجہ یہ ہے کہ جس فریق سے ہماری بات چیت ہورہی ہے وہ یقینی طورپرمسلمانوں ہیں اورپاکستان کاقیام مسلمانوں کے نام پرہی عمل میں آیاتھا۔لہذایہ امرکسی بھی مسلمانوں کے لیے ہرگزدشوارثابت نہیں ہوسکتا۔انہوں نے یہ دلیل بھی پیش کی اگرامریکیوں سے ان کے ملک میں نفاذشریعت کامطالبہ کیاجائے تویقینی طورپریہ ان کے لیے انتہائی دشوارکام ہوگا۔یہ بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے تاہم مسلمانوں کے لیے یااس کے دعویداروں کے لیے اس ماہ میں دشواریوں کی کوئی گنجائش نہیں۔شاہداللہ شاہد نے یہ بھی بتایاکہ4یا5دنوں میں وہ طالبان مذاکرات کاروں سے ساتھ بات چیت کریں گے جس کے دوران انہیں مستقبل کالائحہ عمل اختیارکرنے سے متعلق ہدایات دی جائیں گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں