پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل - مرحلہ آسان نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-04

پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل - مرحلہ آسان نہیں

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
15 ویں لوک سبھا کا آخری سشن چہارشنبہ سے شروع ہونے والا ہے جو توقع ہے کہ آخری ہوگا۔ حکومت تلنگانہ بل پیش کرنا چاہتی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں چاہتی ہیں کہ عبوری بجٹ کی منظوری پر توجہ دی جائے۔ حکومت کے گوشوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ آیا علی الحساب بجٹ کے سوا کوئی قانون سازی کا عمل اس سشن میں مکمل ہوسکتا ہے کیونکہ بائیں بازو اور دائیں بازو کی جماعتیں اپنی اپنی حکمت عملی رکھتی ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ کی جانب سے طلب کردہ کانگریس قائدین کے ایک اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ بی جے پی اور بائیں بازو جماعتوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ کانگریس نے بلز بالخصوص تلنگانہ بل کی منظوری کیلے سازگار ماحول پیدا نہیں کیا ہے۔ لوک سبھا کی قائد اپوزیشن سشما سوراج نے الزام لگایا ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں کسی بھی خلل اندازی کیلئے حکومت ہی ذمہ داری ہوگی۔ کیونکہ کانگریس کے گوشے میں ہی بعض ارکان تلنگانہ بل کے خلاف ہیں۔ بائیں بازو جماعتوں نے بھی ایسا ہی عذر پیش کیا ہے اور کمیونسٹ لیڈر سیتارام یچوری نے حکومت پر تلنگانہ کے تعلق سے خلل اندازی کو ٹالنے کیلئے کوئی حکمت عملی تیار نہ کرنے کا الزام لگایا۔ حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ این ڈی اے کے کارگذار صدرنشین ایل کے اڈوانی اور سشما سوراج نے وزیر فینانس پی چدمبرم کو بتایاکہ علی الحساب بجٹ جلد سے جلد پیش کیا جائے اور انہوں نے پارلیمنٹ کے پرسکون طورپر چلنے کے بارے میں اندیشوں کا اظہار کیا۔ اس دوران یوپی اے حکومت نے تلنگانہ اور دوسرے اہم بلز پر پارلیمنٹ کے سرمائی سشن میں اتفاق رائے کی اپیل کی اور سیاسی جماعتوں سے کہاکہ وہ مفادات سے بالا ترہوں۔ لوک سبھا اسپیکر میرا کمار کی جانب سے طلب کردہ سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں حکومت نے سیاسی جماعتوں سے کہاکہ وہ قوم کیلئے بلزکی منظوری میں تعاون کریں۔ حکومت نے کہاکہ وہ تلنگانہ اور غیر متنازعہ مسائل پر بلز پیش کرے گی۔ وزیر فینانس پی چدمبرم اور وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ نے صحافیوں سے کہاکہ 15ویں لوک سبھا میں سیاسی جماعتوں نے کارروائی میں خلل اندازی اور اسے درہم برہم کرنے کیلئے ایک خطرناک رجحان کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا پیشتر وقت اس خلل اندازی کی وجہہ سے ضائع ہوگیا۔ اگرچہ طمانیت خوراک قانون کے بشمول کئی تاریخی بلس منظور کئے گئے لیکن گڑ بڑ اور شور شرابہ کی وجہہ سے پارلیمنٹ کا بہت سارا وقت ضائع ہوگیا۔ چدمبرم نے کہاکہ اگر 15ویں لوک سبھا نے تلنگانہ بل کو منظوری نہیں دی تب بھی تلنگانہ کا مسئلہ ختم نہیں ہوجائے گا بلکہ 16ویں لوک سبھا میںیہ مزید شدت کے ساتھ سامنے آئے گا۔ چہارشنبہ 5فروری سے 21فروری تک چلنے والے سیشن کو مختصر کردینے کی کم ازکم 3جماعتوں نے اپیل کی ہے۔ انسداد رشوت ستانی کے 6اقدامات کے بشمول 39 بلس منظوری کے منتظر ہیں جنہیں سرمائی سیشن کے دوسرے مرحلے میں شامل کیا گیا۔

UPA not confident about passage of Telangana bill in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں