مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں نئے پریشر گروپ کا سامنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-04

مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں نئے پریشر گروپ کا سامنا

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک تیسرے محاذ کے ابھرنے کے وسیع تر دعووں کے پیش نظر حکومت کے اہم مسائل پر بی جے پی کے علاوہ ایک نئے پریشر گروپ کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا ہوگا چونکہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں توسیع کی گئی ہے جو 5 فروری کو دوبارہ طلب جائے گا۔ ایک غیر کانگریسی و غیر بی جے پی اتحاد کیلئے بائیں بازو اور دیگر پارٹیوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے درمیان بائیں بازو کی پارٹیوں، سماج وادی پارٹی، جے ڈی یو، جے ڈی ایس، اے آئی اے ڈی ایم کے، بی جے ڈی، اے جی پی اور جے وی ایم(پی) سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی پارٹی کے قائدین کا ایک اجلاس 5فروری کو پارلیمنٹ ہاوز کمیٹی روم میں منعقد ہوگا تاکہ حکومت کے خلاف ایک مشترکہ فلور حکمت عملی مدون کی جاسکے۔ حکمت عملی کے لئے وسیع تر خدوخال کا سی پی آئی ایم قائد سیتارام یچوری، سماج وادی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو اور جے ڈی یو جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کے ساتھ نئی دہلی میں 27جنوری کو ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی حقوق، مرکز ریاستوں کے تعلقات ان علاقائی پارٹیوں کو یکجا کرنے کیلئے موقع فراہم کرے گا۔ اس کارروائی سے وابستہ ایک سینئر سیاست داں نے اس وقت یہ بات کہی جب ان سے ربط پیدا کیاگیا۔ تیاگی نے کہاکہ حال ہی میں 4 بڑی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ابھرنے والا واضح عنصر یہ ہے کہ ملک میں مخالف کانگریس موڈ ہے۔ اگر بی جے پی کے علاوہ کانگریس کا کوئی دیگر مخالف پیدا ہوتا ہے تو عوام اس کو ووٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔ یہ حقیقت دہلی کے اسمبلی انتخابات کے نتیجہ سے سامنے آئی ہے جس میں ایک نئی پاجرٹی "آپ، نے کانگریس اور بی جے پی کی موجودگی کے باجود حکومت تشکیل دی ہے۔ ہم ایک متبادل کے تعلق سے غور کررہے ہیں۔ جے ڈی یو لیڈر نے یہ بھی کہاکہ کانگریس فرقہ پرست طاقتو ں پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے اور اس کا کام کی اب علاقائی پارٹیوں پر ذمہ داری آگئی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی اور علاقائی پارٹیاں ان کی مخصوص ریاستوں میں انتہائی طاقتور ہیں۔

Govt to face new pressure group in Parliament session

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں