تلنگانہ بل پر صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے دستخط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-11

تلنگانہ بل پر صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے دستخط

صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے بالآخر تلنگانہ بل کو منظوری دے دی ہے تاہم یہ بل کل راجیہ سبھا میں پیش کئے جانے کا امکان نہیں ہے کیونکہ حکومت نے بل کو وزارت قانون سے رجوع کیا ہے اور استفسار کیا ہے کہ آیا یہ بل "رقومات بل" کے زمرہ میں شامل ہے۔ اگر وزارت قانون یہ رائے ظاہر کرتی ہے کہ رقومات بل میں اس کا شمار ہوتا ہے تو سب سے پہلے لوک سبھا میں بل کی پیشکشی لازمی رہے گی۔ اگر برعکس رائے ظاہر کی جاتی ہے تو چہارشنبہ کے دن راجیہ سبھا میں بل پیش کیا جاسکتا ہے۔ اسی دوران مرکزی وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ نے راجییہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی سے تلنگانہ بل پر بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی کا موقف دریافت کیا۔ بی جے پی نے حکومت سے خواہش کی ہے کہ سیما آندھرا عوام کی شکایات کا ازالہ کیا جائے اور سب سے پہلے ان کیلئے پیاکیج کا اعلان کیا جائے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے بتایاکہ آندھراپردیش تقسیم نوبل ریاستی اسمبلی میں مسترد کئے جانے اور مرکزی کابینہ میں منظور کئے جانے کے بعد صدرجمہوریہ سے رجوع کیا گیا تھا۔ پرنب مکرجی نے اس پر دستخط کے بعد بل کو وزارت داخلہ کے سپرد کردیا ہے۔ راجیہ سبھا میں سب سے پہلے بل کئے جانے کا مقصد یہی ہے کہ لوک سبھا تحیل ہونے کی صورت میں بل کو سردخانہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا، بلکہ ترجیحی بنیاد پر ایوان کی فہرست میں شامل رہے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ ایوان میں بل پیش ہونے کے بعد اس بل میں 32ترمیمات کی گنجائش ہوگی۔ موجودہ بل کے تحت حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ نہیں بنایا جائے گا جبکہ سیما آندھرا کے عوام کی شکایات کے ازالہ کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کرے گی۔ تشکیل نو آندھراپردیش بل پر وزارتی گروپ کانگریس کور گروپ اور مرکزی کابینہ میں کافی غور و خوص کیا گیا ہے۔ اس کے بعد بل کو قطعی شکل دے دی گئی۔ چوں کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل پندرہویں لوک سبھا کا یہ آخری اجلاس ہے، حکومت کی خواہش یہی ہے کہ جاریہ سرمائی اجلاس میں بل کو منظور کروانے کی حتی الامکان کوشش کی جائے۔ آندھراپردیش اسمبلی میں بل مسترد کئے جانے کے باوجود حکومت نے اس پر ٹھوس فیصلہ کی مہر لگادی ہے، اس طرح اب علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔ سیما آندھرا کے قائدین ہنوزپارلیمنٹ میں بل نامنظور کروانے کیلئے آخری حد تک کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدرجمہوریہ کی جانب سے مہر ثبت کئے جانے سے سیما آندھرا کے قائدین صدمہ سے دوچار نظر آرہے ہیں۔ کانگریس نے اسی دوران کہاہے کہ تشکیل تلنگانہ کا عمل جاری ہے اور پارلیمنٹ میں بل منظور کروانے کی پوری پوری کوشش کی جائے گی۔ بی جے پی نے حکومت کے اس اقدام پر شک و شبہ کا اطہار کیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنانے کیلئے بی جے پی قائدین کو ڈنر پر مدعو کیا ہے۔ 12فروری کو ان کے لئے دعوت کا اہتمام کیا گیاہے۔ اس کے باوجود بی جے پی نے کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ اس کی نیت پر یقین نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ کانگریس نے ابھی تک اپنی ہی پارٹی کے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے جو تلنگانہ کی مخالفت کررہے ہیں۔ کانگریس ترجمان ابھشیک سنگھوی نے اپنے مختصر سے بیان میں کہاکہ تلنگانہ کا عمل جاری ہے۔ کانگریس کے بعض حلقوں کا خیال ہے کہ تلنگانہ بحران سے نمٹنے کیلئے اب صرف تین راستے باقی رہ گئے ہیں۔ پہلا راستہ راجیہ سبھا کا ہے۔ دوسرا راستہ لوک سبھا میں پرامن طریقہ سے بل کو منظور کروانے کیلئے مارشلس کا استعمال ہوسکتاہے، اور تیسرا راستہ بیک وقت دونوں ایوانوں میں بل پیش کیا جائے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس کیلئے یہ بڑی دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

Telangana Bill gets President's nod, likely to be tabled after February 18

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں