SDPI disillusioned at double standards of judiciary
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے ہندوستان کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل معاملہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجیو گاندھی کے قاتلوں کے رحم کی درخواستوں پر فیصلے کرنے میں تاخیر کرنے کی وجہ سے سزائے موت کے فیصلے کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کردیا ہے۔ پارٹی نے عدلیہ کے دہرے رویہ اپنانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ عدلیہ نے راجیو گاندھی کے قاتلوں کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کیا ہے، وہیں پارلیمنٹ حملہ میں ملزم مانے جانے والے افضل گرو کوجن کے متعلق کئی سچائیوں کو سامنے نہیں لا یا گیا اور مناسب ثبوت نہ ہونے کے باوجود عدلیہ نے ملک کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لیے انہیں پھانسی دے دیا تھا۔اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے اس تعلق سے اپنا موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجیو کے قاتلوں کے حق میں سپریم کورٹ کے تازہ ترین فیصلہ جس میں ان ملزموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ہے ، مذکورہ فیصلہ بظاہر جانبدار ہے،کیونکہ افضل گرو کے معاملے میں ان کے خلاف ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی کے باوجود انہیں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ افضل گرو کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد ملک کے کئی قانون دان ، انسانی حقوق گروپ نے ان کے سزائے موت دینے کے فیصلے پر کئی سنجیدہ سوالات اٹھائے تھے۔ لہذا افضل گرو کو پھانسی دیا جانا بالکل ناجائز تھا۔ اے سعید نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ کا یہ دوہرا رویہ مایوس کن ہے اور عدلیہ پر جانبدارانہ رویہ کے جو الزامات ہیں وہ اس معاملہ میں سچ ثابت ہوتے نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے اس تعلق سے وضاحت کے ساتھ کہا ہے کہ اگر عدلیہ کے مذکورہ دونوں فیصلوں کا تقابل کیا جائے تو یہ بات صاف طور پر سامنے آتی ہے کہ جس طرح ہندوتوا حکومتیں مسلمانوں کے معاملہ میں پیش آتی ہیں عین سی طرح عدلیہ کے فیصلے بھی کشمیری عوام اور عام ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ فرقہ وارانہ بنیادوں پر دی جارہی ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں