26/فروری نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
مسلمانوں سے معافی مانگنے کی بی جے پی صدرراجناتھ سنگھ کی پیشکش سے غیرمطمئن وزیراقلیتی امورکے رحمن خان نے آج وزارت عظمی کے عہدہ کے امیدوارنریندرمودی سے معذرت خواہی کامطالبہ کیاہے اورکہاہے کہ2002ء کے فسادات کے دوران ریاست کی قیادت کرنے والے شخص کومکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔رحمن خان نے مودی کانام لےئے بغیرصحافیوں کوبتایاکہ جوشخص قصوروارہے اسے کہناچاہیے،راجناتھ سنگھ کونہیں۔جوبھی ریاست کی قیادت کررہاتھااسے اخلافی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔مسلمانوں کوراغب کرنے کی کوشش میں راجناتھ سنگھ نے کل ماضی کی کسی بھی غلطی یاخامی کیلئے معافی کی پیشکش کی تھی۔اقلیتوں سے متعلق قومی نگران کارکمیٹی کے پہلے اجلاس کے موقع پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رحمن خان نے دل خوش کن زبان کے استعمال پرچیف منسٹرگجرات پرتنقیدکی اورکہاکہ اس سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ گجرات کے چیف منسٹرکو2002ء فرقہ وارانہ فسادات کیلئے ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔اس دوران مرکزی وزیرسلمان خودشیدنے جنہوں نے نریندرمودی کوناقراردیتے ہوئے ایک تنازعہ پیداکردیاہے آج بات پراصرارکیاکہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیاکیونکہ2002ء گجرات فسادات کے تناظرمیں ان کاتعارف کرانے کے لئے ان کے پاس کوئی دوسرامناسب لفظ نہیں تھا۔فسادات سے غلط طریقہ سے نمٹنے پرمودی کوتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے سلمان خورشیدنے کہاکہ اپنی برہمی کوبہترطریقہ سے ظاہرکرنے کے لئے انہیں کوئی دورسرالفظ نہیں ملا۔خورشیدنے بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوارسے مطالبہ کیاکہ وہ فسادات سے متعلق سچائی کوقبول کریں۔انہوں نے کہا’’میں ان کاڈاکٹرنہیں ہوں،میں جسمانی طورپران کامعائنہ نہیں کرسکتا،اس لئے یہ بتانامیراکام نہیں ہے کہ ان کی جسمانی حالت کیاہے۔نامردکالفظ سیاست کی نعت میں اُس شخص کے لئے استعمال کیاجاتاہے جوکوئی کام کرنے سے قاصررہے۔مرکزی وزیرنے کہا’’توآپ تسلیم کریں کہ آپ مضبوط ہیں اورمکمل صلاحیت رکھتے ہیں اورجوکچھ ہواوہ دانستہ طورپرہواہے یاپھریہ کہیں کہ میں نے بہت کوشش کی لیکن فسادات کورکوانے کی صلاحیت میرے پاس نہیں تھی۔اگرفسادات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں تھی توپھراسے کیاکہاجائے یہی تونامردگی ہے۔اگرمیںیہ بات کہوں تواس میں مسئلہ کیاہے۔بی جے پی نے آج نریندرمودی کونامردقراردینے پرسلمان خورشیدکاسخت تنقیدکانشانہ بنایااورانہیں’’افسوسناک اورشرمناک‘‘ریمارک کے لئے معافی چاہنے کامطالبہ کیااورکہاکہ اس سے کانگریس پارٹی کی بوکھلاہٹ ظاہرہوتی ہے۔بی جے پی قائدین نے کہاکہ کانگریس اوراس کے قائدین اخلاق اورآداب بھول گئے ہیں اورسوال کیاکہ آیاسونیاگاندھی ان ریمارکس کومنظوری دی ہے۔بی جے پی کے لیڈرروی شنکرپرسادنے کہا’’یہ ریمارکس نہ صرف افسوسناک ہیں بلکہ شرمناک بھی ہیں۔جوایک ایسے شخص نے کئے ہیں جوہندوستان کاوزیرانورخارجہ ہے یہ ایک نئی پستی ہے،ہم ان کی بوکھلاہٹ کوسمجھتے ہیں لیکن میں سونیاگاندھی سے پوچھناچاہوں گاکہ آیاانہوں نے ریمارکس کو منظوری دی ہے۔خورشیدکواس قسم کی زبان کے لئے جوانہوں نے مودی کے خلاف استعمال کی ہے معافی چاہنی چاہئے۔یہ ایک بوکھلاہٹ ہے اورعوام اس کاجواب دیں گے۔‘‘بی جے پی لیڈرمختارعباس نقوی نے کانگریس قائدین کوصبرسے رہنے کامشورہ دیااورکہا’’یہ لوگ اس قسم کی زبان استعمال کررہے ہیں جیسے وہ بوکھلاگئے ہیں۔۔تمام سینئرقائدین اوروزراء واقف ہوگئے ہیں کہ ا ن کاصفایاہوجائے گا۔اس طرح کے بیانات انہیں اُسی طرف لے جائیں گے۔ہم انہیں مشورہ دیناچاہیں گے کہ وہ کچھ صبرکریں۔‘‘انہوں نے کہاکہ انتخابات آئیں گے اورچلے جائیں گے آپ وہی کاٹیں گے جو بوئے تھے،عوام آپ کے اسکامس،کارکردگی اورکرپشن کاجائزہ لیں گے آپ اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہیں۔اس دوران بی جے پی کے سینئرلیڈرگوپی ناتھ منڈانے کانگریس صدرسونیاگاندھی سے اپیل کی ہے کہ وہ وزارت عظمی کیلئے بی جے پی امیدوارنریندرمودی کے بارے میں ناشائستہ ریمارک کیلئے سلمان خورشیدکوبرطرف کردیں۔Rahman Khan Seeks Apology From Modi for 2002 Communal Riots
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں