جموں و کشمیر اسمبلی میں جنگ کا منظر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-12

جموں و کشمیر اسمبلی میں جنگ کا منظر

جموں وکشمیر میں آج عملا جنگ کا منظر دیکھنے میں آیا جہاں اپوزیشن پی ڈی پی ارکان نے کرسیوں اور مائیکوں کو اٹھا کر مخالفین پر پھینک مارا اور چندارکان رپورٹنگ اسٹاف کی میز پر چڑھ گئے ۔ لڑائی میں پی ڈی پی کے ایک رکن اسمبلی زخمی ہوگئے ۔ اسمبلی میں ہنگامہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب پی ڈی پی اور دیگر اپوزیشن ارکان نے ریاست کے "محروم"علاقوں میں نظم ونسق کے یو نٹس قائم کرنے کے اپنے مطالبہ پر ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دی جس پر ایوان کو دن بھر کے لئے ملتوی کرنا پڑا ۔ چیف منسٹر عبداللہ نے اپوزیشن کی حرکتوں کو شرمناک قرار دیا ۔ اطلاعات کے مطابق پی ڈی پی ارکان بعض علاقوں سے ناانصافی کا الزام لگاتے ہوئے پہلے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جس پر سکیوریٹی اسٹاف اور ارکان کے درمیان دھکم پیل شروع ہوگئی ۔ اسی دوران پی ڈی پی کے رکن اسمبلی مشتاق احمد شاہ زخمی ہوگئے ۔ اسمبلی کی کارروائی آج جیسے ہی شروع ہوئی محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اراکن بنچوں سے اٹھ کھڑے ہوئے ،ان کے ہاتھوں میں بعض علاقوں میں نئے نظم ونسق یونٹس قائم کرنے کے مطالباتپر مشتمل نعرے درج کردہ پلے کا رڈس اسپیکر مبارک گل نے واچ اینڈ وارڈ اسٹاف کو ایوان میں طلب کرلیا جس کے بعد پی ڈی پی ارکان اور سیکوریٹی اسٹاف کے درمیان تقربیا نصف گھنٹہ دھکم پیل چلتی رہی۔ اس موقع پر اسمبلی میں عملا جنگ کا منظر نظر آرہا تھا ۔ اسی دوران بی جے پی ،جموں وکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی اور آزاد ارکان حکیم یسین اور انجینئر رشید بھی اپنے علاقوں سے امتیاز کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج میں پی ڈی پی ارکان کے شامل ہوگئے ۔ ڈپٹی اسپیکر سرتاج مدنی کو بطور احتجاج کھڑا ہوا دیکھا گیا ۔ ایوان میں سکون بحال کرنے اسپیکر کی درخواست رائیگاں گئی جس پر انہیں ایوان 15نبٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا ۔ دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر وہی صور تحال بر قرار تھی جس پر انہوں نے ایوان کے دن بھر التواء کا اعلان کردیا ۔ محبوبہ مفتی نے بعد میں صحافیوں سے کہا "ہم ایوان میں کارروائی چلنے نہیں دیں گے جب تک کہ ہمارے علاقوں کو نئے انتظامی یونٹس کی فہرست میں جو حکومت نے تیار کی ہے شامل کرنے کے مطالبہ کی تکمیل نہ کی جائے "۔

Jammu and Kashmir Assembly rocked by unruly scenes, PDP MLA injured

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں