ایران پر تحدیدات کی خلاف ورزیاں ناقابل برداشت - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-13

ایران پر تحدیدات کی خلاف ورزیاں ناقابل برداشت - اوباما

واشنگٹن
(پی ٹی آئی )
صدر بارک اوباما نے ایران کے ساتھ تجارتی روابط کی خواہشمند کمپنیوں کوا نتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مرضی کے مختار ہیں اور وہ اس طرح خطرات سے کھیلنے آزاد ہیں تاہم وہ یہ ذہن نشین کرلیں کہ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک تہران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ٹنوں ٹن اینٹوں (بھاری دیوار ) کی طرح گر پڑیں گے ۔ اوباما نے اپنے فرانسیسی ہم منصب فرینکوئی اولاند کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تجارتوں میں فروغ کے امکانات کی تلاش ضروری ہے بلکہ اس میں تاخیر بھی نہیں ہونی چاہئے ،تاہم اس کے لیے حقیقی اور مناسب معاہدہ بھی لازمی ہے ۔ اوباما نے ساتھ ہی یہ انتباہ بھی دیا کہ ایران کے حوالہ سے موجود ہ حالات میں تجارتی ماحول ناساز گار خطرہ سے بھی خالی نہیں ۔ ایران کے خلاف پابندیوں پر ہمارا مکمل کنٹرول ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ہم ٹوٹ پڑیں گے ۔ ہم اسلامی جمہوریہ کے خلاف مزید تحدیدات کے حق میں نہیں کیونکہ جاری تحدیدات نے ہی ایرانی معیشت کی کمردہری کردی ہے اور یہ طریقہ کار اس قدر موثر ثابت ہوا ہے کہ تہر ان روبرو بات چیت پر تیار ہوا ۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی ،ہم اپنے رویہ سے ایرانی قائدین کو یہ پیام بھی دینا چاہتے ہیں کہ اگر وہ متنازعہ نیوکلیر پروگرام سے متعلق وسیع تر مسائل حل کرنے پر آمادہ نہ ہوئے تو وہ خود نتائج کے ذمہ دار ہوں گے ۔ اسلامی جمہوریہ کے ساتھ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو پابندیاں نہ صرف بدستور برقرار رہیں گی بلکہ ان میں مزید سختیوں کا اضافہ بھی ہوگا ۔ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک اس موقف پر غیر معمولی طور پر اٹل ہیں کہ اس عبوری معاہدہ کے دوران بھی تمام امکانی تحدیدات کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا ۔ درحقیقت گذشتہ 6یا 7ہفتوں سے ہم ایسی کمپنیوں کی شناخت کے ٹھوس اقدامات پر عمل جاری رکھے ہوئے ہیں جن کی جانب سے پابندیوں کی خلاف ورزی کے احساسات بیدار ہوئے ۔ ہم نے ایرانی قائدین پر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ معافی اور در گذری کی کوئی گنجائش باقی نہ رکھی جائے گی ۔ صدر ادلاند کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران میرے احساسات ،ایران کے ساتھ مذاکرات میں سر گرم سیکیورٹی کونسل کے 5مستقل ارکان کے علاوہ جرمنی کے مماثل ہیں۔ صدر ادلاند نے اس کے جواب میں کہاکہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کی خواہاں کمپنیوں کو ایران کے خلاف تحدیدات کی خلاف ورزیوں کا انتباہ دے چکے ہیں۔ میں ایک بارپھر انہیں اس بات سے آگاہ کردوں گا کہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف پابندیاں عائد ہیں اور برقرار رہیں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ میں فرانسیسی کمپنیوں کو یہ بھی بتا چکا ہوں کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے نئی صورتحال اور نئے حالات میں ہی ممکن ہوسکیں گے اور ایران جب تک مکمل طور پر نیو کلیر سر گرمیوں سے دستبردار نہیں ہوجاتا اور اس کے خلاف تحدیدات واپس نہیں لے لی جاتیں ۔ ایسی صورتحال کو وجود میں آنا ممکن نہیں ۔ میں یہ بھی واضح کرچکا ہوں کہ عبوری معاہدہ کے دوران بھی تحدیدات بر قرار رہیں گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ گذشتہ ہفتہ فرانس کی متعدد اہم اور مشہور کمپنیوں کی نمائندگی کرنے116عہدیداروں کا ایک وفدتہران پہنچا تھا ۔ پی ٹی آئی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب صد ربارک اوباما نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ امریکی تعلقات کو اپنی 2بیٹیوں کی محبت اور شفقت کے مماثل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان 2قریب ترین حلیفوں میں سے کسی ایک کا انتخاب ناممکن ہے ۔ امریکی صدر نے فرانس اور برطانیہ میں سے بہترین شراکت دار سے متعلق سوال کے جواب کو انتہائی سے ٹالتے ہوئے کہا کہ میری 2بیٹیاں ہیں اور دونوں ہی دلیکش اور بے نظیر ہیں ۔ ان دو میں سے کسی ایک کے انتخاب کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا۔ یوروپی شراکت داروں کے حوالہ سے میرے احساسات اس کے بالکل مماثل ہیں ۔ ہر ملک کی انفرادی خوبیاں ہیں جس کے سبب وہ مساوی طور پر عزیز ہیں ۔ یہاں یہ دوہانی بیجانہ ہوگی کہ مالیہ اور سااشا اوباما کی 2بیٹیاں ہیں ۔ اوباما نے کہاکہ فرانس ۔ امریکہ تعلقات کبھی بھی بہت زیادہ مستحکم نہیں رہے جس کے جواب میں ادلاند نے کہا کہ ہم کسی کے منظور نظر ہونے کے خواہاں بھی نہیں ۔ ہمارے تعلقات تاریخی ہیں ، ہماری قدریں مشترک ہیں اور اس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ ہمارے درمیان روابط صرف ثقافتی اور معاشی تعلقات تک ہی محدود نہیں بلکہ عالمی مفادات سے بھی وابستہ ہیں ۔
Obama: U.S. will come down 'like a ton of bricks' on firms that violate Iran sanctions

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں