وسط افریقہ میں عیسائی دہشت گردوں کے مسلمانوں پر منظم حملے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-11

وسط افریقہ میں عیسائی دہشت گردوں کے مسلمانوں پر منظم حملے

بنگوئی
(یواین آئی)
جمہوری وسطی افریقہ میں گذشتہ برس فوجی بغاوت کے بعدسے عیسائی اورمسلم آبادی برسرپیکارہے اوراب تک30ہزارمسلمان چاڈراور10ہزارکیمرون نقل مکانی کرچکے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے ڈائرکٹرپیٹربوکارٹ کے مطابق جمہوری وسطی افریقہ میں عیسائیوں اورمسلمانوں کے درمیان دشمنی اپنی انتہاکوپہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ عیسائی ملیشیابڑے منظم طریقے سے مسلم آبادیوں کونشانہ بنارہے ہیں۔مسلم علاقہ بالکل خالی ہوتے جارہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ میں بینگی کے سب سے بڑے تاجرسے ملا۔اس نے بتایاکہ اس کے پاس کچھ نہیں بچااوروہ بھی چاڈنقل مکانی کرنے لگاہے،جیساکہ اس سے پہلے دسیوں ہزارمسلمانوں نے کی۔افریقہ کے غریب ترین ملکوں میں شامل جمہوری وسطی افریقہ میں عیسائی مسلم کشیدگی گزشتہ سال اس وقت شروع ہوئی جب مسلمانوں کے مسلح باغی گروہ سیلیکانے اقتدارپرقبضہ کرلیاتھا۔ملک میں پہلی بارمسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے مشعل جتودیانے عبوری صدارت سنبھالی لیکن حالات بگڑنے پرگزشتہ ماہ وہ بھی عالمی برادری کے دباؤ پرمستعفی ہوگئے۔دوماہ سے جاری کشیدگی پرقابوپانے کے لیے فرانس اورآفریقی یونین نے اپنے فوجی دستے وہاں بھیجے لیکن صورتحال سنگین ہوتی چلی گئی۔رضاکارتنظیم ڈاکٹرس ودآؤٹ بارڈرس کابھی کہناہے کہ ملک میں اب مسلمانوں کواجتماعی طورپرنشانہ بنایاجارہاہے۔جمہوری وسطی آفریقہ میں مسلمانوں کی اس ابترصورتحال پرمسلم ملکوں کے رہنماؤں کی خاموشی معنی خیزہے۔مذہبی منافرت کے باعث علاقوں کے مسلمانوں خوف وہراس میں زندگی بسرکرنے پرمجبورہیں۔شورش زدہ افریقی ملک وسطی آفریقی جمہوریہ کے دارالحکومت بنگوئی میں تشددکے تازہ واقعات کے دوران اسی ہفتہ13افرادہلاک ہوگئے۔اس دورن بنگوئی یونیورسٹی کے چانسلرگُستاوبوبوسی نے یونیورسٹی کھولنے کااعلان کیاہے۔بنگوئی یونیورسٹی کئی ماہ سے بندتھی جسے آج پیرسے کھول دیاگیا۔تجزیہ کاروں کے خیال میں پرتشددواقعات میں تسلسل کے تناظرمیں وسطی آفریقی جمہوریہ کے مسلمانوں کوانتہائی سنگین اورپرخطرحالات کاسامناہے۔ہزاروں مسلمان اپنے گھربارچھوڑکرمحفوظ مقامات پرمنتقل ہونے پرمجبورہوچکے ہیں۔ابھی تک ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی درست تعدادکاتعین نہیں کیاجاسکاہے۔افراتفری کے شکاراس آفریقی ملک میں فرانسیسی فوجیوں کے علاوہ افریقی امن دستے بھی موجودہیں لیکن مسلمان آبادی کے حالات بہترنہیں ہوپارہے ہیں اورمسلح عیسائی ملیشیاکے اراکین حملے کرنے کاکوئی موقع نہیں چھوڑرہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے پیٹربوُکیرٹ کے مطابق اس وقت ضرورت اس امرکی ہے کہ ہلاکتوں کے سلسلے کوفوری طورپرروکاجائے۔وسطی آفریقی جمہوریہ کی کل آبادی46لاکھ نفوس پرمشتمل ہے اوراس میں مسلم آبادی کاحصہ15فیصدہے۔اقوام متحدہ کے مطابق8لاکھ افراددوسرے مقامات کی جانب قرارہوگئے ہیں اوران میں سے نصف لوگ بنگوئی سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ہفتہ کے روزعبوری حکومت کے وزیراعظم آندرے نزاپائیکی نے اعتراف کیاکہ کوئی ایسی قوت موجودہے جونہیں چاہتی کے اس ملک میں مسلمان موجودرہیں۔پچھلے جمعہ یعنی7فروری کوبنگوئی سے ہزارہامسلمانوں کاقافلہ کئی گاڑیوں پرسامان لادکرجب نقل مکانی کے لیے روانہ ہواتواردگردکھڑے بے شمارعیسائی افرادنے ان پرآوازکسنے کے ساتھ ان کامذاق بھی اڑایا۔اس دوران ایک شخص ٹرک سے نیچے گرپڑتومذاق اڑانے مسیحیوں نے اسے ہلاک کردیا۔جن علاقوں کے مسلمان ابھی تک نقل مکانی سکیورٹی کے منتظرہیں۔بنگوئی کے شمال مغرب کے نواح میں آبادبڑی مسلم آبادی پوری طرح نقل مکانی کرچکی ہے۔
Christian mobs attack Muslims in Central African Republic

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں