26/فروری نئی دہلی یو۔این۔آئی
عام آدمی پارٹی(اے اے پی)نے میڈیااداروں کی کارکردگی میں شفافیت کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام کومیڈیااداروں کوفنڈس کی فراہمی کے ذریعہ اوران اداروں کے رجحانات کے بارے میں علم ہوناچاہئے۔کل ایک نیوزچیانل نے’’کچھ انکشافات‘‘کئے تھے جولوک سبھاانتخابات کی تیاریوں میں وضع کردہ اوپینین پولس کے بارے میں تھے۔یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف منسٹردہلی وقائداے اے پی اروندکجریوال نے کہاکہ ان کی پارٹی یہ مسئلہ اٹھاتی رہی ہے کہ’’کئی اوپینین پولس فرضی ہیں اورایسے اداروں کی کارکردگی کے اسٹائل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے‘‘انہوں نے کہاکہ’’یہ ایک منصوبہ بندسازش ہے۔دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل بھی ہمیں اس کاتجربہ ہواہے جب بعض سرویزمیں کہاگیاتھاکہ بی جے پی،زیادہ نشستیں حاصل کرے گی‘‘۔کجریوال نے پوچھاکہ ایک ہفتہ کی مدت میں قومی سطح پرسروے کیسے ممکن ہے۔’’اوپینین پولس کی مینوفیکچرنگ ہورہی ہے۔یہ ٹھیک بات نہیں ہے کیونکہ اس سے عوام گمراہ ہوتے ہیں‘‘۔صدراے اے پی نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ میڈیااداروں پربعض قواعدکی پابندی کوضروری قراردیاجاناچاہئے تاکہ عوام یہ جان سکیں کہ ان اداروں کوفنڈس کون فراہم کررہاہے اوران اداروں کامیلان کس طرف ہے۔اے اے پی کے سینئرلیڈریوگیندریادونے جنہوں نے بذات خودکئی سروے کئے ہیں،کہاکہ’’میڈیاکواب تک ایک مقدس گائے سمجھاجاتارہاہے لیکن وقت آچکاہے کہ میڈیاکی کارکردگی میں مکمل شفافیت رہے۔انہوں نے کہاکہ کل کے انکشافات سے پتہ چلتاہے کہ ماقبل انتخابات سرویزکی مینوفیکچرنگ کی جارہی ہے اورہندوستانی میڈیاکے لئے یہ ایک’’سیاہ ساعت‘‘ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ‘‘ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ہرمیڈیاگھرانہ/ادارہ بدعنوانیوں میں ملوث ہے لیکن اس قسم کی سرگرمیاں،شدیدخودمحاسبہ کی متقاضی ہیں‘‘۔اے اے پی،اپینین پولس پرکسی قسم کے امتناع کے حق میں نہیں ہے۔یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگاکہ کانگریس نے الیکشن کمیشن میں ایک شکایت پیش کی ہے اورمطالبہ کیاہے کہ اوپینین پولس پرفوری اورمکمل امتناع عائد کردیاجائے۔کانگریس نے کہاہے کہ عوام کوغلط باورکرانے کے مقصدسے اوپینین پولس کے لئے کالادھن استعمال کیاجارہاہے۔Bring transparency in media performance called AAP
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں