Political activity on the rise in Uttar Pradesh
ایس پی لوک سبھا انتخابات کے مدنظر وزیر اعظم کے عہدہ کے دو امیدواروں نریندر مودی اور ملائم سنگھ یادو کی ایک ہی دن منعقد ہونے والی ریالیوں نے اترپردیش میں نہ صرف سیاسی سرگرمیاں بڑھادی ہیں بلکہ یہ ریالیاں ہجوم جمع کرنے کے نقطہ نظر سے ایک دوسرے کیلئے چیلنج بن گئی ہیں۔ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی نے اپنی اپنی ریالیوں میں ہجوم جمع کرنے کیلئے پوری طاقت لگادی ہے۔ دونوں ہی ہجوم جمع کرنے میں ایک دوسرے کو مات دینے کا ابھی سے دعوی کرنے لگی ہیں۔ مودی کی ریالی کے ہی دن سماج وادی پارٹی کی کل چوتھی ریالی ہے۔ بی جے پی کے نریندر مودی کل جہاں گورکھپور میں ریالی سے خطاب کریں گے وہیں یادو اپنے بیٹے اور چیف منسٹر اکھلیش یادو کے ساتھ وارانسی میں ریالی سے خطاب کریں گے۔ کانگریس کی انتخابی مہم سے متعلق کمیٹی کی جاری دوروزہ میٹنگ نے بھی سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے۔ کانگریس نائب صدر راہول گاندھی آج سے دوروزہ دورہ پر اپنے پارلیمانی حلقہ امیٹھی میں ہیں۔ گاندھی کا یہ دورہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر کمار وشواس کی امیٹھی میں موجودگی کی وجہہ سے موضوع بحث ہے۔ وشواس نے گاندھی کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ بی جے پی کی ریالیوں کے دن ہی اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی اپنی ریالیاں منعقد کرکے یہ ثابت کرنے میں لگی ہے کہ وہ بھی بی جے پی یا مودی کو اقتدار سے دور رکھنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس سے قبل مودی کی 20دسمبر کو وارانسی میں ریالی تھی اور یادو کی بدایوں میں۔ آگرہ میں مودی کی 21نومبر کو ریالی تھی اور اسی دن ایس پی نے بریلی میں بڑی ریالی کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ بی جے پی سے اس ریاست میں وہی ٹکر لے رہی ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں