Delhi commission for Women summons Somnath Bharti
جنوبی دہلی میں نصف شب کو کئے گئے دھاوے سے متاثرہ ایک افریقی خاتون کی جانب سے دہلی کی وزیر قانون سومناتھ بھارتی پر یہ الزام عائد کئے جانے کے بعد کہ انہوں نے اس گروپ کی قیادت کی تھی جو زبردستی ان کے گھر میں داخل ہوگیا تھا اور ان پر حملہ کیا تھا، بھارتی کو ان کے عہدہ سے ہٹانے کیلئے دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یوگانڈا کی شہری خاتون نے بتایاکہ چہارشنبہ کی رات ہندوستانیوں نے ہم پر حملہ کیا جن کی قیادت سومناتھ بھارتی کررہے تھے۔ ہمیں ہراساں کیا گیا اور مارپیٹ کی گئی۔ ان کے ہاتھوں میں لمبی لمبی لاٹھیاں تھیں۔ انہوں نے ہم سے کہاکہ ہمیں ان کا ملک چھوڑدینا چاہئے ورنہ وہ یکے بعد دیگرے ہم سب کو ختم کردیں گے۔ اس خاتون نے کہاکہ وہ محض اس لئے سومناتھ بھارتی کی شناخت کرپائی ہیں کیونکہ وہ رات میں آئے تھے اور دوسرے دن اس نے انہیں ٹی وی پر دیکھا۔ اس خاتون نے کہاکہ دہلی پولیس وہاں پہنچی اور اس نے ہمیں ہجوم سے بچایا۔ اس خاتون نے کل مجسٹریٹ کے روبرو اپنا بیان درج کروایا اور کہاکہ وہ 15اور16جنوری کی درمیانی رات اس کے گھر میں داخل ہونے والے افراد کو پہچان سکے گی۔ اس خاتون نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت بندہ کمرہ میں اپنا بیان درج کرایا جو عدالت میں قابل قبول ہے۔ یہ بیان اب ایک مہر بند لفافہ میں پولیس کے حوالے کردیاگیا ہے اور اسے مقدمہ کے دوران ہی کھولا جائے گا۔ دہلی کمیشن برائے خوانین نے اس خاتون کے الزامات کا نوٹ لیتے ہوئے سومناتھ بھارتی کو طلب کیا ہے۔ کمیشن کی چیرپرسن برکھا سنگھ نے کہاکہ ہم نے انہیں کل کمیشن کے روبرو حاضر ہونے کی ہدایت دی لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔ ہم متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعہ انہیں کل ایک اور سمن جاری کریں گے۔ اس کے باوجود اگر وہ نہیں آئے تو ہم لفٹنٹ گورنر کو ایک مکتوب روانہ کریں گے اور دہلی پولیس کمشنر کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کیلئے کہا جائے گا۔ قومی کمیشن برائے خواتین کی چیر پرسن ممتا شرما نے بھی کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کررہی ہیں اور اس کے بعد کارروائی کریں گی۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں