ججوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایات سے نمٹنے مستقل میکانزم کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-16

ججوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایات سے نمٹنے مستقل میکانزم کی ضرورت

سپریم کورٹ نے آج ایک لاء گریجویٹ کی درخواست پر مرکز، سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل ، جسٹس(ریٹائرڈ) سوتنتر کمار اور اٹارنی جنرل جی ای واہنوتی کے نام نوٹس جاری کردئیے۔ یہ نوٹس آئندہ 14فروری تک قابل واپسی ہے۔ درخواست گذار نے اپنی درخواست میں التجا کی ہے کہ عدلیہ کی تمام سطحوں بشمول سپریم کورٹ کے دونوں یعنی موجودہ اور سابق ججس کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایات سے نمٹنے کیلئے کرتے ہوئے یہ وضاحت کردی کہ "موجودہ لمحہ پر ہم، درخواست گذار لاء گریجویٹ کے دعوؤں یا الزامات پر کوئی رائے ظاہر نہیں کررہے ہیں"۔ عدلیہ کی تمام سطحوں پر ججوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت سے نمٹنے کیلئے ایک مستقل میکانزم وضع کرنے کے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر عدالت نے کہاکہ اُس نے ممتاز وکلاء فالی نریمان اور کے کے وینو گوپال کو اس عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے ، معاونین عدالت مقرر کیا ہے۔ عدالت کا حکم، ایک سابق زیر تربیت وکیل کی درخواست پر جاری کیا گیا۔ اس زیر تربیت وکیل نے الزام لگایا تھا کہ سپریم کورٹ کے، اُس وقت کے جج سوتنتر کمار نے جنسی ہراسانی کی تھی۔ آج سماعت کی ابتداء پر چیف جسٹس، جسٹس سداشیوم نے پوچھا کہ "مبینہ واقعہ کی تاریخ کیا ہے؟" جب عدالت کو یہ بتایا گیا کہ یہ واقعہ 28مئی 2011ء کو پیش آیا تھا تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس معاملہ کی رپورٹ کرنے کیلئے درخواست گذار (خاتون) نے اس قدر طویل عرصہ کیوں لیا۔ اُس وقت کی زیر تربیت وکیل نے چیف جسٹس سداشیوم کو مکتوب لکھتے ہوئے مبینہ جنسی ہراسانی کی شکایت کی تھی۔ عدالت نے اس امر کا نوٹ لیتے ہوئے کہ زیر تربیت (خاتون) نے واقعہ کے بارے میں اپنے والدین اور پروفیسرس کو اطلاع دی تھی لیکن عدالت کو اطلاع نہیں دی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ "ایک لاء گریجویٹ ہونے کے ناطہ اُس نے اتنا طویل انتظار کیوں کیا۔ ہمیں خدشہ یہ ہے کہ بہت سے ججس ریٹائرڈ ہیں اور اگر کوئی کسی جج کے ریٹائر ہونے کے 20سال بعد یعنی جب جج کی عمر 85سال ہو، الزامات عائد کرتا ہے تو (کیا مدواہے)۔

SC orders new body to tackle sexual harassment in judiciary

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں