فلسطینی اسرائیل کے سامنے نہیں جھکیں گے - محمود عباس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-13

فلسطینی اسرائیل کے سامنے نہیں جھکیں گے - محمود عباس

رملہ
(رائٹر)
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے دو ٹوک اور کھلے لفظوں میں خبر دار کیا ہے کہ فلسطینی اسرائیل کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی اسے رعایتیں دیں گے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار شادمانی اور جوش سے لبریز حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ہفتے کی رات کیا ہے ۔ محمود عباس کا لہجہ بھی اس موقع پر جارحانہ تھا ۔ فلسطینی اتھاریٹی کے صدر نے اس امر کا امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ان کوششوں کے باوجود اظہار کیا ہے جو وہ حالیہ مہینوں سے امن معاہدے کے لئے کر رہے ہیں ۔ اس مقصد کے لئے جان کیری اب تک بیت المقدس کے 10دورے کرچکے ہیں ۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یا ہو اور فلسطینی اتھاریٹی کے صدر سے ان کی گھنٹوں پر محیط کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں ۔ اور وہ اسرائیل کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی غرض سے فلسطینیوں سے بعض رعایتیں دلوانا چاہتے ہیں ۔اس مقصد کے لئے ان کی کوشش ہے کہ امن معاہدے کے خاکے میں ایک دوطرفہ معاہدہ طے پا جائے ۔ اس معاہدہ میں غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کی تجویز بھی شامل ہے ۔ فلسطینی اتھاریٹی کے صدر نے شیرون کی موت کے موقع پر دو ٹوک یہ بھی کہا ہے کہ فلسطینی عوام مشرقی بیت المقدس میں اپنے دار الحکومت کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ واضح رہے کہ یہ اس علاقہ کو اسرائیل نے 1967میں قبضہ میں لیا تھا ۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یا ہو یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ دوسری جانب محمود عباس اوران کے ساتھی سمجھتے ہیں کہ جان کیری کی تجاویز ان کے حق میں ہیں ۔ محمود عباس نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس کا قبضہ نہ چھوڑا گیا تو کوئی امن نہیں ہوگا ۔ محمود عباس نے کہا کہ وہ اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے ۔ عباس کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کے دوران مشرقی یروشلم کو دار الحکومت بنانے کا مطالبہ بر قرار رہے گا ۔ عباس کے بقول نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اعلان غیر قانونی ہے ۔ اس موقع پر عباس نے کہا کہ فلسطینی اسرائیل سے مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کے مطالبے کو دہراتے رہیں گے ۔ واضح رہے کہ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اسٹن مائر اگلے ہفتے اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے ہیں ۔
Palestinian PM: We won't drop demands for an east Jerusalem

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں