نظام نے تلگو عوام کو منقسم کیا تھا - وائی ایس آر کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-19

نظام نے تلگو عوام کو منقسم کیا تھا - وائی ایس آر کانگریس

وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی کروناکرریڈی نے کہاکہ تلگوعوام ہمیشہ سے متحدرہے ہیں اوروہ گذشتہ2700سال سے مل جل کرزندگی گذاررہے ہیں۔عیسی مسیح سے قبل بھی ان میں اتحادو اتفاق موجودتھااوروہ تب سے ہی پرامن ومتحدزندگی گذارتے آئے ہیں۔انہوں نے الزام عائدکیاکہ یہ نظام صلابت جنگ تھے۔جنہوں نے ایک سازش کے ذریعہ تلگوعوام کومنقسم کردیا۔اس کے لیے انہوں نے پھوٹ ڈالواورحکومت کروکی پالیسی اختیارکی اورمختلف خطوں کورائلسیمااورسیماآندھراکانام دے دیا۔تاکہ فوجی نظم وضبط کے بہانے یہ علاقے فرانس اوربرطانیہ کے حوالے کیے جاسکیں،کیوں کہ نظام کوتلگوعوام کے اتحادکے پیش نظراپنی حکومت چلانامشکل ثابت ہورہاتھا۔اسمبلی میں آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013پرمباحث میں حصہ لیتے ہوئے وائی ایس آرکانگریس پارٹی رکن نے کہاکہ ساتویں نظام میرعثمان علی خان کے دورمیں1931کے دوران آندھرامہاسبھاتشکیل دی گئی تھی۔سبھاکی تحریک میں سیماآندھراعوام نے بھی حصہ لیا،تاکہ تلنگانہ عوام کونظام کی حکمرانی سے چھٹکارادلایاجاسکے۔اس دوران پولیس ایکشن ہوا،جس میں سینکڑوں آندھرائی شہریوں نے اپنی زندگیوں کی قربانی دی۔1956میں آندھرااورتلنگانہ کاانضمام ہوااوردونوں طرف کے قائدین نے دستاویزات پردستخط کیے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس انضمام کے بعدہی تلنگانہ صنعتی اورتعلیمی طورپرترقی یافتہ بن سکا۔گذشتہ57برسوں کے دوران علاقہ میں بڑے پیمانہ انفراسٹرکچرکھڑاکیاگیا۔سیماآندھراکے مقابلہ تلنگانہ کوبڑے پیمانہ پرسرمایہ حاصل ہوااوراس سرمایہ سے خطہ کوترقی دی گئی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ تلنگانہ کوترقی ملی،تاہم مفادات حاصلہ تلگوعوام کودوبارہ منقسم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔جس کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی تقسیم کے بل کی مخالفت کرتی ہے۔کیوں کہ یہ پوری طرح غیردستوری ہے اورتلگوعوام کی خواہشات کے مغائر ہے۔یہ بل تمام علاقوں کی ترقی میں رکاوٹ ثابت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی نے ریاست کی تقسیم کی کبھی بھی تائیدنہیں کی،تاہم انہوں نے اتفاق کیاکہ ہم نے مرکزی حکومت کودستورکی دفعہ3کااستعمال کرتے ہوئے فیصلہ لینے کے لیے مکتوب روانہ کیاتھا۔مرکزی حکومت نے اپنی مرضی مسلط کرتے ہوئے یہ بل بھیج دیا،لیکن سیماآندھراعوام کوناانصافی کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بل زبردستی بھیجاگیاہے،اس لیے ہم اس پرووٹنگ کامطالبہ کررہے تھے۔انہوں نے دعوی کیاکہ ملک میں کوئی بھی ریاست ایسی تشکیل نہیں دی گئی جہاں متعلقہ اسمبلیوں میں ووٹنگ نہ کرائی گئی ہو۔وائی ایس راج شیکھرریڈی کے خلاف تلگودیشم پارٹی اورکانگریس کے الزامات کومستردکرتے ہوئے کروناکرریڈی نے کہاکہ یہ وائی ایس آرتھے جنہوں نے سب سے پہلے تقسیم کی مخالفت کی۔کانگریس اورتلگودیشم نے تقسیم کے لیے راج شیکھرریڈی کواصل ذمہ دارقراردیاتھا۔کروناکرریڈی نے کہاکہ راج شیکھرریڈی کوریاست کے کسی بھی علاقہ سے تعصب نہیں تھا۔انہوں نے ریاست بھرکے عوام کی فلاح وبہبودکے لیے کئی اسکیمیں رائج کیں۔کروناکرریڈی نے جب تلنگانہ کی حمایت میں راج شیکھرریڈی اوران کے فرزندجگن موہن ریڈی کے ریمارکس اوردیگرمواقع پرعلیحدہ ریاست کی تائیدکے دعووں کی تردید کرناشروع کی تو تلگودیشم پارٹی ارکان اٹھ کھڑے ہوگئے اوران کے جھوٹے بیان پراحتجاج کیا۔انہوں نے کہاکہ ایسامعلوم ہوتاہے کہ جگن کوضمانت ملنے کے بعدپارٹی قائدین نے کافی اثرورسوخ حاصل کرلیاہے۔وائی ایس آرکانگریس پارٹی ارکان نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیااورپوڈیم کے قریب پہنچ کرنعرہ بازی کرنے لگے۔اسپیکرنے کارراوئی10منٹ کے لیے ملتوی کردی۔اجلاس جب دوبارہ شروع ہواتوصورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،تاہم اسپیکرنے ارکان کوپرسکون رہنے کی تلقین کی جس پروائی ایس آرکانگریس پارٹی ارکان اسپیکرکومطلع کیے بغیرایوان سے باہر چلے گئے۔صبح9بجے اسمبلی اجلاس جیسے ہی شروع ہواوائی ایس آرکانگریس پارٹی ارکان معمول کے مطابق اسپیکرکے پوڈیم پرپہنچ گئے اورنعرہ لگاتے ہوئے تلنگانہ مسودہ بل پررائے دہی کامطالبہ کیا۔اسپیکراین منوہرنے ان کامطالبہ نامنظورکردیاتوانہوں نے اندرون2منٹ ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔اسپیکرنے ڈاکٹرایس شیلجاناتھ کوجوامورمقننہ کے وزیربھی ہیں،اپنی بحث جاری رکھنے کی ہدایت دی۔شیلجاناتھ کی تقریرختم ہوتے ہی وائی ایس آرکانگریس پارٹی ارکان دوبارہ ایوان میں داخل ہوئے،جس پراسپیکرنے پارٹی قائدکروناکرریڈی کودوبارہ اظہار خیال کرنے کی اجازت دی۔

Telugu speaking people were being divided on regional lines

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں