آندھرا پردیش اسمبلی میں تلنگانہ بل مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-31

آندھرا پردیش اسمبلی میں تلنگانہ بل مسترد

آندھراپردیش مقننہ کے دونوں ایوانوں نے آج ندائی ووٹ کے ذریعہ آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کومستردکردیا۔یہ بل علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لیے مرکزنے روانہ کیاتھا۔اس طرح کانگریس پارٹی کی ریاستی حکومت کی جانب سے منفی نوعیت کے اقدام کے نتیجہ میں پارٹی ہائی کمان شدیدخفت کاسامناکرناپڑا۔علاقہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان مقننہ کے احتجاج کے درمیان قانون سازاسمبلی اروکونسل کے پریسائنڈنگ آفیسرس نے بل کومستردکرنے کے لیے منظوری کی گئی سرکاری قراردادکااعلان کیا۔اس کے بعدمقننہ کے دونوں ایوانوں کوغیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیاگیا۔اسپیکراسمبلی این منوہرنے چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کی پیش کردہ قراردادکومنظورکرنے کااعلان کیا،جب کہ صدرنشین کونسل اے چکراپانی نے ریاستی وزیرانڈومنٹس سی رام چندریاکی پیش کردہ قراردادکومنظوری دے دی۔چیف منسٹراین کرن کماریریڈی نے اپنی قراردادمیں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی پرزوریاکہ وہ بل کوپارلیمنٹ روانہ،نہ کریں،کیوں کہ پارلیمنٹ،ریاست کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ تشکیل دیناچاہتی ہے،تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتاتی۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پراتفاق رائے کافقدان ہے۔ریاست کی تقسیم دونوں خطوں کے لیے لسانی اورثقافتی پہلوسے تباہ کن ثابت ہوگی۔معاشی اورانتظامی گنجائش کے لحاظ سے اس کی تقسیم ممکن نہیں ہے۔اسپیکرنے بتایاکہ چوں کہ سرکاری قراردادمنظوری کی جارہی ہے،اس لیے انہیں اسی موضوع پرمزید10غیرسرکاری قراردادیں منظورنہ کرنے کی کوئی وجہ نظرنہیں آتی۔اسپیکرنے ایوان کوبتایاکہ تلنگانہ بل بل پرمباحث میں جملہ86ارکان نے حصہ لیا۔تقریباتمام ارکان نے تحریری طورپراپنے نظریات سے مطلع کیاہے،جوسرکاری ریکارڈکاحصہ ہوں گے۔انہوں نے بتایاکہ ارکان نے مسودہ بل میں ترمیم کے لیے9072تجاویزپیش کیں۔ارکان کے خیالات ونظریات کے علاوہ یہ تجاویزبھی سرکاری ریکارڈکاحصہ ہوں گی۔تلنگانہ اورسیماآندھراکے ارکان کی زبردست نعرہ بازی کے درمیان این منوہرنے یہ باتیں کیں۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیاکہ تمام سرکاری ریکارڈس صدرجمہوریہ کوروانہ کردیے جائیں گے۔صدرنشین کونسل اے چکرپانی نے بھی ایوان میں ایسے ہی بیانات جاری کیے۔مشاہدہ کرنے والوں نے بتایاکہ اسمبلی میں قراردادکی منظوری کے بعدمسرورنظرآرہے کرن کمارریڈی متحدہ آندھراپردیش کی تائیدمیں نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی سے باہرنکل آئے۔صبح میں کارروائی کا جب آغازہواتودونوں ایوانوں میں اسپیکراورصدرنشین کارروائی وقفہ وقفہ سے ملتوی کونی پڑی،کیوں کہ تلنگانہ ارکان نے سرکاری قرارداددوں کومستردکرنے کامطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔تلنگانہ بل مستردکرنے کے لیے پیش کی گئی قراردادپرتوووٹنگ ہوئی،لیکن بل پرکوئی رائے دہی نہیں ہوئی،جب کہ خودچیف منسٹراین کرن کمارریڈی اورسیماآندھراکے تمام ارکان مقننہ اس کاباربارمطالبہ کررہے تھے۔واضح ہوکہ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے12دسمبرکوتلنگانہ بل کامسودہ ریاستی مقننہ کوروانہ کرتے ہوئے دستورکی دفعہ3کے تحت اس مسئلہ پران کی رائے طلب کی تھی۔ایوان میں16دسمبرکویہ بل پیش کیاگیا،تاہم کئی دن بعداس پرمباحث کاآغازہوا،کیوں کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف سیماآندھراکے ارکان مسلسل ہنگامہ آرائی کررہے تھے۔صدرجمہوریہ نے مباحث کے لیے23جنوری تک وقت دیاتھا،بعدازں ریاستی حکومت کی درخواست پراس میں ایک ہفتہ یعنی30جنوری تک کی توسیع کی گئی تھی۔اگرچہ حکومت نے4ہفتوں تک کاوقت طلب کیاتھا۔چیف منسٹرنے منگل کے دن بھی صدرجمہوریہ کوایک مکتوب روانہ کوتے ہوئے مزید3ہفتے طلب کیے،لیکن صدرجمہوریہ نے کوئی توسیع نہیں دی۔ایک دوسری اطلاع میں پی ٹی آئی کے بموجب ڈپٹی چیف منسٹرسی دامودرراج نرسمہانے آج اس اعتمادکااظہارکیاکہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل بہت جلدعمل میں آجائے گی،اگرچہ اسمبلی میں آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کومستردکردیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ سال2014تلنگانہ عوام کے لیے تاریخی ثابت ہونے جارہاہے۔علیحدہ تلنگانہ کاخواب سچ ہونے والاہے۔تلنگانہ مسودہ بل پرمباحث ختم ہوچکے ہیں اوراب یہ صدرجمہوریہ کوروانہ کردیے جائیں گے۔دامودرراج نرسمہانے جوعلاقہ تلنگانہ سے تعلق رکھتے ہیں،صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایااورکہاکہ وہ بل پرسیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔انہیں اس بات کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ سیماآندھراعلاقوں کے مفادات کاکیاہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم ان دعووں کی مذمت کرتے ہیں،جب کہ میڈیامیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ندائی ووٹ کے ذریعہ بل کوروک دیاہے اورتلنگانہ قائم ہونے والانہیں ہے۔داموردرراج نرسمہانے کہاکہ چیف منسٹراورسیماآندھراقائدین کے دعووں کا،حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اورسیماآندھراعوام بھی ان حقائق سے اچھی طرح واقف ہیں کہ اسمبلی میں صرف ایک قراردادکی منظوری سے تلنگانہ کی تشکیل رکنے والی نہیں ہے۔انہوں نے چیف منسٹراورسیماآندھراقائدین کے بیانات کوبصیرت سے عاری اورمسخرہ پن قراردیا۔دامودرراج نرسمہانے تلنگانہ وزراء کے ایک گروپ کولے کواسپیکراسمبلی این منوہراورصدرنشین کونسل اے چکراپانی سے نمائندگی بھی کی۔انہوں نے زوردیاکہ ایسی کسی قراردادکی منظوری کے لیے دی گئی نوٹس دستوری کارروائی کی خلاف وزری متصورہوگی۔انہوں نے مطالبہ کیاتھاکہ بل کولعدم قراردادکی منظوری کیلئے دی گئی نوٹس پریسائنڈنگ آفیسرس کی جانب سے مستردکردی جائے۔اسی دوران آئی اے این ایس کے بموجب سیاسی وابستگی سے بالاترتلنگانہ ارکان مقننہ نے آج ادّعاکیاکہ آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013پرمباحث کے اختتام کے ساتھ ہی علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کی راہ ہموارہوگئی ہے۔انہوں نے صدرجمہوریہ کی جانب سے بھیجے گئے بل پرمباحث کی تکمیل کوتلنگانہ عوام کی اخلاقی فتح قراردیااوردعوی کیاکہ علیحدہ ریاست کاان کاخواب چنددنوں میں پوراہونے والاہے۔تلنگانہ کے سینئرریاستی وزیرپنالالکشمیانے ادّعاکیاکہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لیے راستہ صاف ہوچکاہے۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی میں منظورہ قراردادکی کوئی اہمیت نہیں ہے،کیوں کہ صدرجمہوریہ نے ایوان سے صرف رائے طلب کی تھی۔تلگودیشم کے رکن اسمبلی آرچندرشیکھرریڈی نے بتایاکہ اسپیکرنے کہہ دیاہے کہ تمام ارکان نے اپنے نظریات کااظہارکردیاہے۔جہاں تک ہم جانتے ہیں مقصدپوراہوچکاہے اورآج منظورہ قراردادکاتشکیل تلنگانہ کی کارروائی پرکوئی اثرنہیں ہوگاق۔پی ٹی آئی کے بموجب آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل کومستردکردیے جانے پرچیف منسٹراین کرن کمارریڈی کوزبردست تنقیدکانشانہ بناتے ہوئے تلنگانہ راشٹراسمیتی نے کہاکہ یہ اقدام علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کونہیں روک سکتا۔ٹی آرایس رکن اسمبلی اورپارٹی سربراہ کے چندرشیکھرراؤکے فرزندکے تارک راما راؤ نے یہاں صحافیوں سے کہاکہ چیف منسٹراوراسپیکرنے آپس میں سازبازکرتے ہوئے تلنگانہ بل کومستردکرنے کاکام کیاہے۔وہ یہ دعوی کررہے ہیں کہ انہوں نے ایک قراردادمنظورکی ہے۔تارک راما راؤ نے اس اقدام کو فضول قراردیا۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے کچھ ہونے والانہیں ہے اورتلنگانہ کی تشکیل کی کارروائی مسدودنہیں ہوگی۔انہوں نے بتایاکہ فروری کے دوسرے ہفتہ میں تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش کردیاجائے گا۔واضح ہوکہ اسمبلی میں چیف منسٹر کی پیش کردہ ایک قراردادندائی ووٹ سے منظورکرلی گئی،جومسودہ بل کے استردادسے متعلق تھی۔تارک راما راؤ نے مزیدکہاکہ ہماری پارٹی کے سربراہ کے چندرشیکھرراؤکل دہلی جارہے ہیں۔ہم وہاں تمام قومی قائدین سے ملاقاتیں کریں گے۔چیف منسٹر کے اقدام کوتارک راما راؤ نے تقسیم روکنے اُن کی آخری کوشش قراردیا۔انہوں نے یہ اقدام خودکومطمئن کرنے کے لیے کیا،تاہم یہ بات یادرکھی جانی چاہیے کہ اس اقدام سے تلنگانہ کی تشکیل کی کارروائی پرکوئی اثرپڑنے والانہیں ہے۔اسی دوران متحدہ آندھراپردیش کے کٹرحامی،تلگودیشم پارٹی کے رکن اسمبلی پی کیشونے بتایاکہ اسمبلی میں منظورقراردادریاست کی متحدہ ساخت کی برقراری میں مددگارثابت ہوگی۔

اس دوران دہلی میں پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے مطابق کانگریس پارٹی نے آندھراپردیش اسمبلی میں ریاست کی تنظیم جدیدبل کے استردادکی اہمیت گھٹاتے ہوئے آج کہاکہ یہ توہوناہی تھا،تاہم ایک نئی ریاست کی تشکیل کے سلسلہ میں ریاستی اسمبلی کے اس اقدام کاکوئی منفی اثرنہیں ہوگا۔کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے تاہم یہ بھی واضح کردیاکہ چیف منسٹراین کرن کمارریڈی اوردیگرکانگریس قائدین کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے،جنہوں نے آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کومستردکرنے کے لیے پیش کردہ قراردادکی تائیدکی تھی۔کانگریس جنرل سکریٹری اورریاست میں پارٹی امورکے انچارج نے یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ جہاں تک اسمبلی میں منظورکی گئی قرارادادکامعاملہ ہے،یہ دستورکی دفعہ3کے تحت نئی ریاست کی تشکیل پراثراندازنہیں ہوگی،ہمیں ایک بات یادرکھنی چاہیے کہ آندھراپردیش اسمبلی کامسودہ بل مباحث کے لیے روانہ کیاگیاتھا،نہ کہ ووٹنگ کے لیے۔واضح ہوکہ ریاستی اسمبلی میں چیف منسٹرکی پیش کردہ ایک قراردادکوندائی ووٹ سے منظورکرتے ہوئے آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کومستردکردیاگیا۔ڈگ وجئے سنگھ اس نظریہ کومستردکردیاکہ اسمبلی میں مسودہ بل کے استرادادسے نئی ریاست کی تشکیل کامسئلہ معلق ہوگیاہے۔انہوں نے زوردے کرکہاکہ تلنگانہ مسودہ پرریاستی اسمبلی کی رائے جانناایک دستوری ضرورت تھی،جواب پوری ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ بل کومستردنہیں کیاگیاہے،کیوں کہ اسمبلی میں تلنگانہ بل پرووٹنگ نہیں ہوئی،بلکہ چیف منسٹرکی پیش کردہ قراردادکوندائی ووٹ سے منظوری دی گئی۔بل پررائے دہی سرے سے ہوئی ہی نہیں۔یہ دونوں باتیں علیحدہ علیحدہ ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ریاستی اسمبلی میں مسودہ بل پرمباحث ہوئے اورارکان نے اظہارخیال کے بعدایوان کواپنے نظریات سے آگاہ کیا،جنہیں صدرجمہوریہ کوروانہ کردیاجائے گا۔حکومت کی درخواست پرصدرجمہوریہ نے مباحث کے لیے مہلت میں ایک ہفتہ کی توسیع بھی کی تھی۔انہوں نے مزیدبتایاکہ چوں کہ ریاستی اسمبلی کی رائے حاصل کرنے کی دستوری ضرورت پوری ہوچکی ہے،اب حکومت ہندپارلیمنٹ میں تلنگانہ بل متعارف کرائے گی۔تاہم اس سے قبل ریاستی اسمبلی کی دی گئی تجاویزپرمرکزی کابینہ غوروخوض کرے گی۔انہوں نے بتایاکہ آج ایک طرح سے تشکیل تلنگانہ کی کارروائی میں ایک اورسنگ میل عبورکرلیاگیاہے،جوریاست کی تقسیم کے لیے ضروری تھا۔یہ پوچھے جانے پرکہ آیاکانگریس ہائی کمان ریاستی اسمبلی کے اقدام کومخالف پارٹی سرگرمیوں کے طورپردیکھتی ہے؟توانہوں نے کہاکہ یہ بات ذہن میں رکھی جانی چاہیے کہ تلنگانہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے اوراس پرطرفین میں کافی نازک احساسات اورشدیدجذجات پائے جاتے ہیں،اسی لیے کانگریس پارٹی نے سیماآندھرااورتلنگانہ دونوں علاقوں کے ارکان کوتلنگانہ مسودہ بل پربے باکی اوربے خوفی کے ساتھ نظریات کااظہارکرنے کی آزادی دی تھی۔

Telangana bill rejected in the Andhra Pradesh assembly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں