سنندا پشکر کی موت غیر طبعی - نعش پر زخموں کے نشانات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-19

سنندا پشکر کی موت غیر طبعی - نعش پر زخموں کے نشانات

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
مرکزی وزیر ششی تھرور کی اہلیہ سنندا پشکر کی نعش کے پوسٹ مارٹم کے بعد آج انکشاف ہوا ہے کہ سنندا کی موت "اچانک غیر طبعی طورپر ہوئی"۔ نعش پر زخموں کے کئی نشانات تھے۔ اس طرح سنندا کی پراسرار موت پر راز کے پردے مزید گہرے ہوگئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سنندا کی موت، مبینہ ازدواجی ناچاقی کے پس منظر میں ہوئی۔ 52سالہ سنندا پشکر کل رات جنوبی دہلی کی ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے روم میں مردہ پائی گئی تھیں۔ اس سے ایک روز قبل سنندا کے ٹوئٹر پر ایک پاکستانی جرنلسٹ مہر تارڑ کے، ششی تھرور سے مبینہ تعلقات سے متعلق تحریر ملی تھی۔ تاہم سنندا اور تھرور نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ خوشگوار شادی شدہ زندگی گذار رہے ہیں۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس( ایمس) کے 3ڈاکٹروں کی ٹیم نے مجسٹریٹ کی موجودگی میں آج سہ پہر نعش کا پوسٹ مارٹم کیا جس کے بعد ٹیم کے صدر، ڈاکٹر سدھیر گپتا نے کہاکہ یہ "اچانک غیر طبعی موت کا کیس ہے"۔ ٹیم میں شامل ڈاکٹر آدرش کمار سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا زہر دئیے جانے کے سبب موت ہونے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ"یقینا، یعنی زہر دئیے جانے کے امکانات کو مسترد نہیں کیاگیا ہے۔ ڈاکٹر کمار نے کہاکہ "اگر کوئی شخص کسی بیماری میں مبتلا ہے تو اس کے خاتمہ کی الگ وجہ ہوسکتی ہے۔ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ پہلے تحقیقات تو مکمل ہونے دیجئے"۔ ایک اور ذریعہ سے خبر ملی ہے کہ سنندا کے ہاتھ اور چہرہ پر زخم کے نشانات تھے لیکن ایسا نہیں معلوم ہوتا کہ یہ زخم سنندا کی موت کا سبب بنیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ سنندا کی موت کل دوپہر ایک بجے اور شام 7بجے کے درمیان ہوئی۔ سنندا، معدہ کے ٹی بی اور جلدی مرض میں مبتلا تھیں۔ ڈاکٹر کمار نے توثیق کی کہ متوفیہ صحت کے مسائل سے دوچار تھیں۔ ان کے علاج کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر گپتا نے کہاکہ سنندا کی نعش پر "بعض زخم" تھے لیکن انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کردیا اور کہاکہ "میں، زخموں کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کرسکتا۔ بنیادی طورپر میڈیکو۔ لیگل کیسس میں زخموں کی تعداد کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور اس بات کی اہمیت ہوتی کہ ان زخموں کا تعلق ہلاکت سے ہے یا نہیں"۔ ایک ڈاکٹر نے کہاکہ ایسے بھی کیسس ہیں جن میں کسی شخص نے بہت زیادہ مقدار میں الکحل استعمال کیا ہو اور اس کی ہوا کی نالی میں رکاوٹ اور آنتوں میں مروڑشروع ہوگئی اور اس سبب اس کو شدید نمونیہ لاحق ہوگیا ہو اس کی موت واقع ہوگئی ہو۔ ڈاکٹروں نے مکمل پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے نہ ہونے پر موت کی وجہہ کے بارے میں قیاس آرائی کرنے سے انکار کردیا اور اب تک جو باتیں سامنے آئی ہیں انہیں ابتدائی تحقیقات قرار دیا۔ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو گرافی کی گئی ہے۔ دو روز میں واضح تصویر سامنے آئے گی۔ دریں اثنا موصولہ اطلاعات کے بموجب سنندا پشکر کی آخری رسومات لودھی روڈ شمشان میں آج ان کے ارکان خاندان کی موجودگی میں ادا کردی گئیں۔ سنندا کے پشکر شیومینن( 21سالہ) نے چتا کو آگ دکھائی۔ اس موقع پر پشکر کے شوہر مرکزی وزیر ششی تھرور، سنندا کے والد اور بھائی و نیز دیگر ارکان خاندان موجود تھے۔ آخری رسومات سے قبل سنندا کی نعش، ایمس سے تھرور کی قیام گاہ (واقع لودھی اسٹیٹ) لے جائی گئی جہاں ممتاز سیاسی قائدین بشمول وزیر دفاع اے کے انٹونی، وزیر سمندر پار امور وائیلار روی اور سابق چیف منسٹر دہلی شیلا ڈکشت نے نعش کا آخری دیدار کیا اور خراج عقیدت پیش کیا۔ (شیومینن کے والد، سنندا کے سابق شوہر ہوتے ہیں)۔ دریں اثناء آئی اے این ایس کے بموجب مرکزی مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل ششی تھرور کو جنہوں نے آج صبح کی اولین ساعتوں(کل رات3:30بجے) سینہ میں تکلیف کی شکایت پر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس(ایمس) کے انٹنسیو کیر یونٹ( آئی سی یو) میں شریک کرادیاگیاتھا، آج دوپہر لگ بھگ 2:30بجے ڈسچارج کردیاگیا۔ کل رات انہیں ہسپتال میں شریک کئے جانے سے چند ہی گھنٹے قبل ان کی اہلیہ سنندا پشکر، دہلی کے ایک ہوٹل روم میں مردہ پائی گئی تھیں۔ تھرور کو آئی سی یو میں شریک کئے جانے کے بعد ایمس کے ایک دوسرے وارڈ میں منتقل کیاگیاتھا۔ آج جس وقت انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا وہ تھکے ہوئے نظر آرہے تھے۔ ایمس کے ترجمان امیت گپتا نے بتایاکہ تھرور کی حالت مستحکم ہے۔ ان کا ای سی جی نارمل ہے۔ بے چینی؍اضطراب کے سبب وہ ہائپر ٹینشن میں مبتلا تھے۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق سشیل کمار شنڈے نے آج کہاکہ سوشیل میڈیا کے بیجا استعمال کی روک تھام پر حکومت غور کررہی ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے قدیم اشتعال انگیز تصاویر کے سوشیل میڈیا پر استعمال پر توجہ مبذول کرائی اور کہاکہ ان کی وزارت اس کے بارے میں غور کررہی ہے۔ شنڈے نے بالواسطہ طورپر مظفر نگر فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ میں وزارت داخلہ کے دفتر میں دیکھتا ہوں کہ فیس بک پر قدیم اشتعال انگیز تصاویر پیش کی جارہی ہیں۔ اس کے نتیجہ میں فرقہ وارانہ فساد شروع ہوتاہے۔

Sunanda Pushkar's death was sudden, unnatural, she had injuries

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں