ایرانی معیشت میں نمو اور عوام کی خوشحالی کو اولین ترجیح - حسن روحانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-24

ایرانی معیشت میں نمو اور عوام کی خوشحالی کو اولین ترجیح - حسن روحانی

ایران نے اپنے روابط کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کا نیوکلیر پروگرام کبھی جوہری اسلحہ کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا ۔ ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے وضاحت کی کہ اسلامی جمہوریہ نے کبھی کسی موڑ پر یا مرحلہ میں جوہری ہتھیاروں کی خواہش نہیں کی اور مستقبل میں بھی اس تعلق سے دام حرص میں نہیں آئے گا ۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ 6عالمی ممالک کے ساتھ معاہدہ کے بعد کسی عالمی پلیٹ فارم سے خطاب کرنے کا پہلا موقع تہران کو نصیب ہوا ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ روحانی نے مزید کہا کہ شام ایک عجیب وغریب آفت ناگہانی اور انقلاب انگیز حادثہ کا شکار ہے جس سے ایران نہ صرف تشویش میں مبتلا ہے بلکہ رنج ومحن کا شکار ہے ۔ ایران سب سے پہلے تشدد کے خاتمہ کا خواہاں ہے جس کے بعد دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈہ طے کرنے کی تائید کرتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شام کے ساتھ ہمارا تعاون جاری ہے اور میں دیگر ممالک کو بھی اس کے ساتھ ،تشدد کے خاتمہ میں ، تعاون کی ترغیب دیتا ہوں ۔ مشرقی وسطی میں قیام امن کو ترجیح حاصل ہونی چاہئے کہ یہ اولین مرحلہ ہے ۔ بعد ازاں ہمیں معاشی مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ ہمارے لیے علاقائی تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اب ہم نے وسط ایشیائی ممالک کے علاوہ اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی وصنعتی تعلقات کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ یوروپ کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات گہرے ہیں ۔ امریکہ اور ایران کے درمیان روابط کا ایک نیا مرحلہ گذشتہ ماہ شروع ہوچکا ہے ۔ روحانی نے اس بات کی جانب خصوصی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ مختلف النوع مسائل پر دونوں ممالک کے قائدین کے درمیان باضابطہ ملاقاتوں کاسلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ بلا مبالغہ ان مسائل میں نیوکلیر مسئلہ بھی شامل ہے ۔ یہ نیا مرحلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے اور سرکاری طور پر اس کااعلان بھی کرچکا ہے ۔ گذشتہ سال ایران کے خلاف 6عالمی ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ کی تحدیدات کے سبب ملک کی معیشت اس حد تک متاثر ہوئی کہ اب تباہی کے دہانہ پر کھڑی نظر آرہی ہے ۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان نیوکلیر معاہدہ کے بعد اسلامی جمہوریہ کے لیے امیدوں اور امکانات کے نئے آفاق روشن ہوئے ہیں جس کے حوالہ سے صدر روحانی نے کہا کہ نئے جمہوریہ کی ترقی اور خوشحالی اب یقینی ہے کہ اس جہت میں پیش قدمی شروع کردی ہے ۔ انہوں نے پر زور طریقہ سے کہا کہ ایران تشدد اور دہشت گردی کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور ان سے مقابلہ کے لیے معاشی نمواور ملازمتوں کے مواقع ضروری ہیں ۔ ہمیں بنی نوع انسان کوتباہی سے دوچار کرنے کے بجائے خدائے عالم بلند وبرتر پر مکمل ایمان کے ساتھ اس کی خدمت میں غرق ہوجانا چاہئے ۔ میں یہ باور کرتا ہوں اور توقع ہے کہ عالمی ممالک بھی اس سے اتفاق کریں گے کی عالمی سلامتی درحقیقت مشرق وسطی میں امن وسلامتی سے مربوط ہے ۔ عدم سلامتی کے نتیجہ میں تشدد دروازے کھلتے ہیں اور ہمیں اس کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایران کے جوہری پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے صدر روحانی نے کہا کہ سیکیوٹی کو یقینی بنانے کے لیے یہ عمل ،اختراع وٹکنالوجی تک رسائی کے مقصد کے علاوہ بھی ضروری تھا ۔ انہیں اسباب پر ہمارا نیوکلیر پروگرام مبنی تھا ۔ اور ہمارا کوئی دوسرا مقصد ہرگز نہیں تھا ۔میں انتہائی پر زور انداز سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہمارے سیکیورٹی لائحہ عمل میں جوہری اسلحہ کی کوئی گنجائش نہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایران نے کبھی کسی ملک پر حملہ کیا اور نہ ہی کسی برادری پر بالا دستی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ۔ تحدیدات ،کرہ ارض پر انسانوں کی آبادی کے حق میں نہیں ۔ مشترکہ عالمی مفادات میں معاشی ترقی اور تشدد وانتہائی پسندی جیسے مسائل کے خلاف جدوجہد شامل ہے ۔ روحانی نے ایک بار پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف اتحاد ضروری ہے ۔ معاشی شعبہ میں مساوات اور انصاف پر مبنی شراکت داری پر میرا اعتقاد ہے ۔ ماضی میں توانائی سیکیورٹی کے سبب جنگیں ہوئیں اور تشدد وبغاوتوں کی ایک طویل داستان شروع ہوئی تاہم اس کے ذریعہ بہتر تعاون کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے ۔ ہم انرجی سیکیورٹی سے متعلق طویل مدتی شراکت داری کے خواہاں ہیں اور اس معاملہ میں سنجیدہ ہیں ۔میں ورلڈ اکنامک فورم میں شریک فرد افردا تمام قائدین سے دورہ پر امن اور وہاں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے وافر مواقع کو بچشم خود معائنہ کی دعوت دیتا ہوں ۔ ہم دنیا کو انتہا پسندی اور تشدد سے پاک بنانے کی سرگرمیوں اور ان میں شراکت داریوں کے پابند ہیں ۔

Rouhani outlines growth plan for Iran

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں