امریکہ - فوجی یونیفارم کے قوانین میں نرمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-24

امریکہ - فوجی یونیفارم کے قوانین میں نرمی

واشنگٹن
(پی ٹی آئی)
امریکہ میں ایک بڑے فیصلہ کے تحت جس سے سکھوں کی امریکی فوج میں شمولیت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، پنٹگان کے حکام کے مطابق فوج نے یونیفارم کے حوالہ سے سخت قوانین میں نرمی لاتے ہوئے پگڑی ،یہودی ٹوپی،داڑھی اور ٹیٹورکھنے کی اجازت دی ہے ۔ اس نئی پالیسی کے تحت اب مسلمان ،سکھ ،یہودی اور مافوق الفطرت قوتوں یا جادو پر یقین رکھنے والے فوجی ،عکسری یونیفارم سے استثنی کی درخواست کرسکتے ہیں ۔ درخواست کی جانچ پڑتال انفرادی بنیادوں پر کی جائے گی اور اگر کسی مخصوص کیس میں فوجی کی مانگی گئی رعایت عکسری ڈیوٹی میں خلل ڈالتی ہوتو رعایت دینے سے انکار بھی کیا جاسکتا ہے ۔واضح رہے کہ یہاں ماضی میں کم از کم 3سکھوں کو یونیفارم میں نرمی دی گئی ہے ۔ پنٹگان کے ترجمان لفٹیننٹ کمانڈر نیوی نیتھن جے کریسٹیسن نے بتایا کہ فوجیوں کی طرف سے یونیفارم میں نرمی کی درخواستوں کی انفرادی بنیادوں پر جانچ ہوگی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کی مانگی گئی رعایت سے کہیں فوجی مشن اور ادارے کا ماحول متاثر تو نہیں ہوگا ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مثال دیتے ہوئے کہا کہ ڈارھی رکھنے یا خاص قسم کا لباس پہننے کی درخواست کو مسترد کیا جاسکتا ہے ۔ بشرط یہ کہ یہ محفوظ انداز میں اسلحہ یا فوجی آلات جیسے ہیلمٹ یا حفاظتی ماسک کے استعمال میں رکاوٹ ہو ۔ چہارشنبہ سے نافذ ہوئی یہ پالیسی امریکی فوج کی طرف سے تسلیم شدہ تمام مذاہب کیلئے ہے ۔ اور اس کا اطلاق فوج کی تمام شاخوں پر ہوگا ۔ امریکی فوج کے اعداد وشمار کے مطابق فوج میں3700مسلمان اور 1500ایسے افراد ہیں جو مافوق الفطرت قوتوں یا جادو پر یقین رکھتے ہیں لیکن یہ انداز نہیں کہ کتنے لوگ یونیفارم میں نرمی کیلئے درخواست دیں گے ۔ کریسٹیسن نے کہا کہ یہ اندازہ نہیں کہ ہمیں کتنی درخواستیں موصول ہوں گی لیکن 2درخواستیں ایک جیسی نہیں ہوں گی ۔ اسی دوران انسانی حقوق کے گروپ سکھ اتحاد کے شریک بانی اماردیپ سنگھ نے پنٹگان کے اس اقدام کو اچھی پیشترفت قرار دیا کہ تاہم کہاکہ اس میں ابھی بھی امریکی سکھوں کیلئے ابہام ہے کیونکہ حفاظتی اشیاء جیسے ہیلمٹ کا استعمال ہنوز ضروری ہے جس سے سکھ مذہب کے تحت مردوں کو مشکل پیش آسکتی ہے ۔
Pentagon Eases Rules on Religious Garb in Uniform

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں