پاکستانی علما سے انسداد پولیو مہم کے فروغ کو یقینی بنانے کی درخواست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-12

پاکستانی علما سے انسداد پولیو مہم کے فروغ کو یقینی بنانے کی درخواست

پشاور
( پی ٹی آئی)
صدر پاکستان ، ممنون حسن نے دانشوروں اور علماء کو مجہول و معذور کردینے والی بیماری پولیو کے خاتمہ کی ضرورت سے عوام میں آگہی بیدار کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ طالبان نے انسداد پولیو ٹیکہ اندازی پر امتناع عائد کر رکھا ہے۔ دوسری جانب حکومت، ملک کو اس بیماری سے مکمل طور پر پاک بنانے کی جدو جہد کر رہی ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ اسلام، امن و آشتی اور انسانی زندگیوں کے تحفظ کی تعلیم دیتا ہے۔ انہوں نے صاف انداز میں کہا کہ پولیو کا ٹیکہ لگانے والوں کو ہلاک کرنے والے بلاشبہ گمراہ عناصر ہیں۔ پولیو پر ایک بریفینگ میں شریک صدر کو عہدیداروں نے بتا یا کہ عسکریت پسندی کے سبب وفاقی زیر انتظام علاقوں میں انسداد پولیو مہم بری طرح متاثر ہے جس کے نتیجہ پولیو کیسس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ عسکریت پسند اور بندوق بردار ، اکثر ٹیکہ انداز ٹیم پر حملہ کرتے رہتے ہیں ، وہ ٹیکہ اندازوں کو مغربی ممالک کے جاسوس اور مسلمانوں کو \"نامرد\"بنانے کی سازش کا ایک حصہ گردانتے ہیں ۔ ان حملوں میں 50سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاکستان دینا کے ان 3ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو نے وبائی شکل اختیار کر رکھی ہے۔ قبائیلی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسن نے قبائیلی علاقوں کے باشندوں سے اس سے متعلق تعاون کی درخواست کی تاکہ علاقہ اور ملک کو اس بیماری سے مکمل نجات حاصل ہو۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ پولیو کے 85کیسس میں 60کا تعلق قبائیلی علاقوں سے ہوتا ہے۔ حسین نے قبائیلی علاقوں کے باشندوں کی اس چیلنچ سے مقابلہ میں، حکومت کے ساتھ تعاون کی ستائش بھی کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آفرین ان افر اد پر جنہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ میں ہمارے ساتھ نہ صرف تعاون کیا بلکہ اس کے لیے قربانیاں بھی دیں۔ پاکستانی قبائیلی علاقہ خیبر میں 70ہیلتھ ورکرس نے انسداد پولیو ٹیکہ اندازی مہم میں شریک ہونے سے انکار کرتے ہوئے سیکیورٹی اندیشوں کا جواز پیش کیا۔ ہیلتھ ورکرس کے ترجمان حاجی صدیق نے بتا یا کہ خیبر ایجنسی کے جمر ود علاقہ میں کام کرنا ناممکن ہے۔ روزنامہ ڈان نے ان کے حوالہ سے بتایا کہ گذشتہ ماہ ٹیم کے ایک رکن کی ہلاکت سے تمام ورکرس خوفزدہ ہیں۔ خطرہ اتنا زیادہ ہے کہ 3روزہ مہم میں شرکت ناممکن ہے۔ جمرود میں عسکریت پسند بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ایسے حالات میں گھر گھر جاکر ٹیکہ اندازی دشوار ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ اگر انہیں جبرا کام پر مجبور کیا گیا تووہ ملازمت سے دستبر داری کے لیے بھی تیار ہیں۔ جون2012میں طالبان نے ٹیکہ اندازی پر امتناع عائد کردئا تھا جس کے بعد سے قبائیلی پٹی میں انسداد پولیو مہم متاثر ہے۔ طالبان نے امتناع عائد کرتے ہوئے یہ وضاحت بھی کردی تھی کہ امریکی ڈروں حملے بند ہونے تک امتناع جاری رہے گا۔ عسکریت پسندوں کے علاوہ بندوق بردار بھی اکثر انسداد پولیو مہم میں شامل ارکان اور ہیلتھ ورکرس پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ مقامی انسداد پولیو میں شامل ارکان اور ہیلتھ ورکرس پر حملے کرتے رہتے ہیں ۔ مقامی زیر تربیت ڈاکٹرس اسوسی ایشن کے ایک رکن نے بتا یا کہ چہار شنبہ کو عہدیداروں نے ان کے ساتھ مشاورت کئے بغیر ہی بائیکاٹ کا خاتمہ کا اعلان کردیا تھا اور محاذ پر جانے والے ورکرس کے ساتھ کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی۔ قبل ازیں عہدیداروں نے بتا یا تھا کہ جمرود میں 5سال سے کم عمر کے 50ہزار بچوں کو پولیو کے خلاف ٹیکہ لگایا جائے گا۔ پاکستان ان 3ممالک میں شامل ہے جہاں مجہول و معذور کردینے والی بیماری مخصوص علاقوں میں وبائی مرض کی طرح پھیلی ہوئی ہے۔
Pakistan President asks clerics to boost anti-polio campaign

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں