مظفرنگر فسادی ہنوز آزاد - قومی اقلیتی کمیشن سربراہ وجاہت حبیب اللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-13

مظفرنگر فسادی ہنوز آزاد - قومی اقلیتی کمیشن سربراہ وجاہت حبیب اللہ

قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ وجاہت حبیب اﷲ نے آج مظفر نفر فساد متاثرین کے تعلق سے دو ٹوک انداز میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ متاثرین ریلیف کیمپوں کا تخلیہ کرنے اور اپنے مکان واپس لوٹ جانے سے اس لئے خوف کھارہے ہیں، کیونکہ فسادیوں، غنڈوں، شرپسندوں اور عصمت ریزی کرنے والوں کو اترپردیش میں کھلی چھوت دی گئی ہے، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ متاثرین کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اگر وہ اپنے مکان واپس لوٹ جاتے ہیں تو انہیں پھر نشانہ بنایا جائے گا اوران کا قتل عام کیا جائے گا۔ ان کا یہ قتل عام بے بنیاد نہیں ہے۔ اترپردیش کی حکومت ایک طرف ان فسادیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے اور دوسری طرف ریلیف کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے والے فساد متاثرین کو انسانی بنیادوں پر سہولیتں فراہم کرنے سے بھی احتراز کررہی ہے۔ اترپردیش کا یہ رویہ انتہائی ظالمانہ ہے۔ جب میڈیا میں متاثرین کی زبوں حالی اُجاگر کی جاتی ہے اور سردی کی وجہہ سے کمسن بچوں کے فوت ہوجاین کی خبریں عام ہوتی ہیں تو اکھلیش یادو کی حکومت محض نمائشی اقدامات کرتے ہوئے محض زبانی ہمدردی کرتی ہے یا پھر کوئی دکھاوے کا مداوا کرتی ہے۔ آئی اے این ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے کہاکہ جب تک فسادیوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، متاثرین کیسے اپنے مکانات واپس ہوں گے۔ قتل عام کرنے والے تقریباً 3ہزار غنڈے اور قاتل آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ صرف دو ہزار وحشیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ قانون کا یہ عمل نہ صرف سست روی سے جاری ہے بلکہ بالواسطہ طورپر فسادیوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اترپردیش کی حکومت نے قتل، لوٹ مار اور حملوں کے الزامات کے تحت صرف 566 مقدمات درج کئے ہیں۔ مظفر نگر اور شاملی اضلاع کا یہ فساد اپنی تاریخ کا منفرد سانحہ ہے۔ اس فساد میں 6 ہزار لوگوں کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔ اب تک صرف 294 قاتلوں کوگرفتار کیا گیا ہے۔ اس فساد میں پہلی مرتبہ سیاسی لیڈر بھی قتل عام کرتے ہوئے اور فساد کی آگ بھڑکاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا کے سامنے ان کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ اس کے باوجود سیاسی لیڈروں کے گریبان تک اب بھی قانون کاہاتھ نہیں پہنچ سکا ہے۔ بی جے پی کے کئی لیڈر فساد میں ملوث پائے گئے۔ ان کے خلاف مقدمات دائر کئے گئے۔ بعد میں وہ ضمانت پر رہا بھی ہوگئے۔ عصمت ریزی کے کئی واقعات پیش آئے۔ اقلیتی کمیشن کو 6 کیسس کی اطلاعات وصول ہوئی ہیں۔ ایک کیس میں بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ وجاہت حبیب اﷲ نے دریافت کیا کہ فساد متاثرین کو کیسے طمانیت دی جائے کہ وہ اپنے مکانات واپس لوٹ جائیں، جب کہ عصمت ریزی کرنے والے اور قتل عام کرنے والے شرپسند عناصر ہنوز قانون کے شکنجہ سے آزاد ہیں۔ فساد کے نتیجہ میں تقریباً 50ہزار افراد بے گھر ہوگئے اور ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ اس فساد میں زائد از 40افراد ہلاک اور تقریباً 100 زخمی ہوگئے تھے۔ تقریباً 28 ریلیف کیمپوں میں ہزاروں متاثرین ہنوز پناہ لئے ہوئے ہیں۔ انہیں زندگی کی بنیادی اشیاء بھی فراہم نہیں کی جارہی ہے، تاہم اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میڈیا میں شدید تنقید کئے جانے کے بعد ریلیف کیمپوں کی حالت تھوڑی سی بہتر ہوگئی ہے۔ سردی کی وجہہ سے ریلیف کیمپوں میں 40بچے فوت ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود اترپردیش کی حکومت مسلسل بے رحمی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ وجاہت اﷲ حبیب نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ فساد متاثرین کو اگر ان کے مکان واپس لوٹانا ہو تو انہیں اطمینان دلانا ہوگا کہ ان کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، لیکن انہیں اطمینان دلانے والا کوئی نہیں ہے۔ بعض مواضعات کے سرپنچ اور مقامی لیڈروں کی طمانیت پر اکثر متاثرین اپنے اپنے مکانات واپس ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک ہزاروں کی تعداد میں ایسے ہیں جو فساد کی دہشت کا شکارہیں، کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے عزیزوں کا قتل عام کیاگیا، کسی کا بھائی بچھڑ گیا، کسی کی بہن اور کسی کی والدہ کو ان کے گھروں میں زندہ جلادیا گیا اور کسی کا قتل کیاگیا۔ اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے فساد متاثرین علاقوں کے دورہ کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ فساد زدہ علاقہ میں جاٹ طبقہ اس سانحہ پر بڑا شرمسار ہوا ہے اور وہ نادم نظر آرہا ہے۔ اس کے بعد بعض سیاسی شرپسند ایسے ہیں جو مسلسل نفرت کے آگ بھڑکارہے ہیں۔

Muzaffarnagar riots: Minorities Commission chief Wajahat Habibullah observes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں