امن کے جواب میں ہتھیار اٹھانے پر طالبان کو جنگ کی دھمکی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-14

امن کے جواب میں ہتھیار اٹھانے پر طالبان کو جنگ کی دھمکی

اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
پاکستان نے اپنے موقف کوسخت گیربناتے ہوئے طالبان کوانتباہ دیاہے کہ عسکریت پسندگروپس جوحکومت کے امن مذاکرات کے پیشکش کاجواب گولی سے دیں گے انہیں جنگ کاسامنارہے گا۔وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے بتایاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت اس وقت بھی حکومت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے جوگروپس اس کاروائی میں حصہ لینے کے لیے تیارہیں ان سے بات چیت کی جائے گی۔تاہم جوگولی سے اس کاجواب دیں گے انہیں جنگ کاسامناکرناہوگا۔یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خان نے بتایاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے انعقادکافیصلہ کل جماعتی کانفرنس کے دوران ملک کی سیاسی قیادت نے کیا۔انہوں نے بتایاکہ حکومت اس پالیسی پربدستورکاربندرہتے ہوئے مذاکرات کی پیشکش پرمثبت ردعمل ظاہرکرنے والے عسکریت پسندگروپس کاخیرمقدم کرے گی۔انہوں نے بتایاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اوربالخصوص(FATA)وفاقی زیرانتظام قبائلی علاقوں میں امن وامان بحال کیاجائے کیونکہ یہ عوام کاحق ہے جبکہ وہ غیرضروری جنگ کے اخراجات کے زیرباررہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ وقت آچکا ہے کہ عوام کوخونریزاورآتشیں صورتحال سے بچایاجائے۔انہوں نے بتایاکہ بیرونی طاقتیں خوداپنے مفادات کے تحت اس علاقے کے عوام کولامتناہی جنگ میں جھونک رہے ہیں۔خان نے بتایاکہ مختلف گروپس سے بات چیت جاری ہے۔امیدہے کہ خوشگوارنتائج برآمدہوں گے۔دریں اثناء ایک میڈیارپورٹ نے آج بتایاکہ وفاقی حکومت ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)اوراس سے ملحقہ تنظیمیں جواگرہ عسکریت پسندوں کوبات چیت کی میزتک لانے میں ناکام ہوجائیں توان کے خلاف اس صورت میں امکانی فوجی کاروائی کامنصوبہ بنارہی ہے۔ایکسپریس ٹریبیون روزنامہ نے بتایاکہ اگرفوجی کاروائی کے بشمول دیگر تمام متبادلات میزپرموجودہیں۔ایکسپریس ٹریبیون نے ایک نامعلوم اعلی سرکاری عہدیدارکے حوالے سے یہ بات چیت بتائی۔پس پردہ ہونے والی کوششیں جن کے ذریعہ ٹی ٹی پی سے امن مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں،سے واقف ایک سرکاری عہدیدارنے بتایاکہ فوج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہرقسم کے ہنگامی حالات کے لیے تیاررہیں۔تاہم انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم نوازشریف اس بات کے خواہاں ہیں کہ پرامن ذرائع سے استفادے کے ساتھ عسکریت پسندوں کے خطرہ سے نمٹنے کے لیے تمام امکانی متبادلات کوآزمایاجائے۔سرکاری عہدیدارنے اس بات کوتسلیم کیاکہ ٹی ٹی پی نے گزشتہ سال نومبر میں ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسودکی ہلاکت کے بعدسے حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے انعقادکے عمل میں کم دلچسپی ظاہرکی ہے۔حکومت کی جانب سے امن کے لیے سلسلہ جنبانی کے باوجودٹی ٹی پی نے حالیہ ہفتوں میں سارے ملک میں حملوں میں اضافہ کردیاہے۔کل وادی سوات میں پی ایم ایل کے ایک سینئرقائدپرحملہ ہواتاہم وہ بچ گئے۔اگرچیکہ وزیراعظم کے مشیرامیرمقام کوکوئی نقصان نہیں پہنچاہے جبکہ حملہ میں کم ازکم5پولیس ملازمین اوردیگر4زخمی ہوئے۔شورش زدہ صوبہ پختون خواہ میں کل اے این پی کے ایک قائدکوگولی مارکرہلاک کردیاگیا۔حکومت پرکلیدی اپوزیشن بشمول پاکستان پیپلزپارٹی اورمتحدہ قومی تحریک کادباؤ جاری ہے جودہشت گردانہ حملوں میں حالیہ زبردست اضافہ کے بعدپی پی ٹی کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کامطالبہ کررہے ہیں۔تاہم ساتھ ہی ساتھ حکومت کومذہبی جماعتوں اورپاکستان تحریک انصاف کی مخالفت کاسامناہے جوپی پی ٹی کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدت سے مخالف ہے۔
Militants who respond to peace talks with bullets will face war, says Pak

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں