مظفرنگر فسادات گورنر رپورٹ - نقولات فراہم کرنے سے مرکز کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-03

مظفرنگر فسادات گورنر رپورٹ - نقولات فراہم کرنے سے مرکز کا انکار

مرکزی حکومت نے حق اطلاعات (آرٹی آئی ) کے تحت پوچھے گئے ایک استفسار کے جواب میں اُن رپورٹس کی نقولات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے جو مظفر نگر کے فرقہ وارانہ تشدد پر گورنر اترپردیش اور حکومت اترپردیش نے روانہ کی تھیں۔ مرکز نے کہا ہے کہ ان رپورٹس کی نقول کی فراہمی سے تحقیقات میں اورمجرمین کو پکڑنے یا ان کے خلاف مقدمہ چلانے میں رکاوٹ ہوگی۔ مرکزی وزارت داخلہ نے مذکورہ استفسار کے جواب میں کہا ہے کہ جہاں تک مظفر نگر کے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کا تعلق ہے "27اگست 2013ء کو کوال ٹاون میں ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک لڑکی کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ پر3افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ واقعہ مظفر نگر میں اور اس سے متصلہ اضلاع میں ایک بڑے فرقہ وارانہ فساد میں بدل گیا۔ ریاستی حکومت کی رپورٹ کے بموجب اس فساد میں 62 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہوگئے۔ حق اطلاعات 2005ء کی دفعہ 8(H) کے تحت مذکورہ رپورٹس کی نقول نہیں فراہم کی جاسکتیں"۔ مذکورہ دفعہ کے تحت ایسی کسی بھی اطلاع کے انکشاف پر امتناع ہے جس کے انکشاف پر تحقیقات کی کارروائی میں رکاوٹ پڑتی ہو یا مجرمین کو پکڑنے یا ان پر مقدمہ چلانے میں خلل پڑتا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ سے یہ خواہش کی گئی تھی کہ وہ حکومت اترپردیش اور گورنر اترپردیش کی مرسلہ رپورٹس کی نقولات فراہم کرے۔ وزارت داخلہ نے شفافیت قانون کے ایک فقرہ استثنیٰ کا بھی حوالہ دیا ہے۔ جوابی مکتوب میں کہا گیا ہے کہ "آر ٹی آئی ایکٹ2005ء کی دفعہ 24 کے تحت انٹلی جنس بیورو سے متعلق اطلاع، آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرہ عمل کے تحت نہیں آتی۔ مذکورہ دفعہ کے تحت، تقریباً 19 تحقیقاتی ایجنسیوں کی فراہم کردہ ایسی اطلاعات کے انکشاف پر امتناع عائد ہے جو رشوت ستانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹ کر ہیں۔ مذکورہ ایجنسیوں میں انٹلیجنس اور سکیورٹی ادارے بشمول سی بی آئی، آر اے ڈبلیو، ڈائرکٹوریٹ آف ریونیو انٹلیجنس، سنٹرل اکنامک انٹلیجنس بیورو اور ڈائرکٹریٹ ف انفورسمنٹ شامل ہیں۔

MHA refuses to share UP report on Muzaffarnagar violence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں