بنگلور جے ڈی ایس آفس کانگریس کی ملکیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-22

بنگلور جے ڈی ایس آفس کانگریس کی ملکیت

شہر کے ریس کورس روڈ میں واقع جے ڈی ایس کا دفتر کانگریس پارٹی کی ملکیت ہے۔ سپریم کورٹ نے آج کانگریس کے حق میں یہ فیصلہ سنا یا ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے بھی یہی فیصلہ سنا یا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے جے ڈی ایس نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ جے ڈی ایس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جے ڈی ایس کی عرضی مسترد کردی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایس رادھا کرشنا کی قیادت والی ڈویژنل بنچ نے آج جے ڈی ایس کے دفتر کو کانگریس کی ملکیت قرار دیا اور 31دسمبر 2014تک دفتر خالی کردینے کی ہدایت دی ہے۔ یکم جنوری 2015سے جے ڈی ایس کا دفتر کانگریس کے قبضہ میں چلا جائیگا۔ قابل ذکر بات ہے کہ جے ڈی ایس دفتر کی ملکیت کا معاملہ 1982ء سے عدالت میں زیر سماعت تھا۔ ہائی کورٹ سمیت تمام عدالتوں نے کانگریس کے حق میں ہی فیصلہ سنا یا ہے۔ 1948ء میں رنگا سوامی نامی شخص نے موجودہ جے ڈی ایس کے دفتر کی عمارت کو کانگریس کے دفتر کیلئے تحفہ میں دیا تھا۔ 1969ء میں کانگریس پارٹی دو حصوں ( اندرا کانگریس اور نجلنگپا کانگریس ) میں تقسیم ہوگئی تھی۔ یہ عمارت نجلنگپا کی قیادت والی کانگریس پارٹی کی تھی۔ اس وقت کانگریس کے ویر یندرا پاٹل کی قیادت میں کانگریس حکومت اقتدار میں آئی۔ اس موقع پر دفتر کانگریس کا دفتر بن گیا۔ اس کے بعد جنتا پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔ کانگریس لیڈران خود جنتا پارٹی میں شامل ہوگئے جس کے سبب یہ عمارت جنتا پارٹی کے دفتر میں تبدیل ہوگئی۔ گزشتہ 30سالوں سے یہ دفتر جنتا پارٹی ، جنتا دل، جے ڈی ایس پارٹی کے قبضہ میں تھا۔ اس دفتر کی ملکیت پر چیلنج کرتے ہوئے اس وقت کی کانگریس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ چند عدالتوں نے کانگریس کے حق میں فیصلہ سنا یا تھا۔ لیکن اس کو چیلنج کرتے ہوئے جے ڈی ایس نے ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ آج سپریم کورٹ نے بھی کانگریس کے حق میں یہ فیصلہ سنا یا اور 31دسمبر 2014تک جے ڈی ایس کا دفتر خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس دوران سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے کہا ہے کہ جے ڈی ایس دفتر کو کانگریس کی ملکیت قرار دینے والے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر عمل کیا جائیگا۔ فیصلہ کی کاپی موصول ہونے کے بعد وکیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جے ڈی ایس عمارت سے ان کا رشتہ ضرور ہے۔ 50سالوں سے بھی یہی رشتہ قائم ہے۔ اس عمارت میں کام کرتے ہوئے کئی قلمدان حاصل کئے ہیں۔ لیکن سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل کرنا ضروری ہے۔ لوک سبھا انتخابات بالکل قریب ہیں جس کے سبب پارٹی لیڈران انتخابی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ نے 31دسمبر 2014تک دفتر خالی کرنے کی مہلت دی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے جے ڈی ایس پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ صرف عمارت کی منتقلی کا معاملہ ہے۔

JDS office belongs to Congress, says HC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں