ایوان پارلیمنٹ میں اسد الدین اویسی کی نمایاں کارکردگی - سنسد رتن 2014 ایوارڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-08

ایوان پارلیمنٹ میں اسد الدین اویسی کی نمایاں کارکردگی - سنسد رتن 2014 ایوارڈ

mp-asaduddin-owaisi-in-parliament
ہندوستانی پارلیمانی نظام میں کئی ایک خوبیاں ہیں لیکن اس پر جس طریقے سے عمل ہورہا ہے اس کی وجہہ سے عوام کے منتخب نمائندے ان مقتدر ایوانوں میں اپنی بات پوری طریقے سے پیش کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ 2013ء میں مختلف عنوانات سے پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا گیا۔ کئی ریاستوں کی اسمبلیوں کا یہی حال ہے۔ آندھراپردیش اسمبلی کا بھی ایسا ہی حال رہا۔ اس صورتحال کیلئے کون ذمہ دار ہے؟ برسر اقتدار جماعتیں یا بڑی اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ کی اس موجودہ حالت کے باوجود حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اپنی مثالی کارکردگی کے ذریعہ یہ ثابت کر دکھایا کہ جنہیں عوام کے مسائل سے دلچسپی ہے اور اپنے دل میں عوام کا درد رکھتے ہیں، وہ کسی نہ کسی طرح حق نمائندگی ادا کرتے ہیں۔

گذشتہ دنوں ارکان پارلیمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے والے ایک رضا کارانہ فاونڈیشن نے بیرسٹر اسد الدین اویسی کو ان کی غیر معمولی پارلیمانی کارکردگی پر انہیں "سنسد رتن ۔2014ء" دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے اس اعلان سے دنیا بھر میں موجود حیدرآبادیوں کے سر فخر سے اونچے ہوگئے۔
فخر ملت مولوی عبدالواحد اویسیؒ کے پوتے اور سالار ملت جناب سلطان صلاح الدین اویسیؒ کے سپوت بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جاریہ پندرہویں لوک سبھا میں سوالات، مباحث، خانگی رکن بلز کے ذریعہ ایک ایسی مثال قائم کی جو پارلیمنٹ کے گرتے ہوئے معیار کو دیکھتے ہوئے ایک مشعل راہ ثابت ہوسکتی ہے۔
پندرہویں لوک سبھا میں جس کا آغاز 2009ء سے ہوا ہے، میں 1080 ریکارڈ سوالات،70فیصد سے زائد حاضری اور کئی خانگی بلز و موضوعاتی مباحث میں حصہ لیتے ہوئے بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ہندوستانی پارلیمنٹ کی 6دہے طویل تاریخ میں ایک ریکارڈ قائم کیا۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج (بھارتیہ جنتا پارٹی) یوپی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی (کانگریس آئی) کارکردگی میں بیرسٹر اسد اویسی کے ساتھ مسابقت نہیں کرسکے۔ سشما سوراج نے پندرہویں لوک سبھا میں صرف 43 سوالات پر ہی اکتفا کیا ہے۔

قومی مسائل ہوں کہ بین الاقوامی موضوعات، ملی مسائل ہوں کہ دیگر آبنائے وطن کے مسائل، بیرسٹر اسد اویسی نے 40سے زیادہ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ واضح کردیا کہ اگر عزم ہوتو لوک سبھا کے 545 ارکان پر بھی سبقت لے جائی جاسکتی ہے۔ ان کی لوک سبھا میں کارکردگی کی بنیاد پر ان کا شمار تین ٹاپ پارلیمنٹرین میں کیا گیا ہے۔
سونیا، سشما اور اڈوانی کو اس وقت پریشانی ہوتی ہے جب بیرسٹر اویسی مدلل دلائل کے ساتھ اس ایوان میں اپنی بات رکھتے ہیں۔ سب سے زیادہ سوالات کا جہاں تک معاملہ ہے، مہاراشٹرا کے دو ارکان بیرسٹر اویسی سے تھوڑی سی برتری لئے ہوئے ہیں لیکن مباحث پر خانگی بلز میں یہ دونوں ارکان بھی بیرسٹر اویسی سے بہت پیچھے ہیں۔
آنند راؤ عدسل1216 سوالات اور گجانند دھر مشی 1126 سوالات کے ذریعہ پہلے اور دوسرے مقام پر ہیں اور چوتھا مقام این سی پی کی سپریہ سولے کو حاصل ہوا جنہوں نے 729 سوالات کئے۔
سوالات کے معاملہ میں بیرسٹر اویسی نے قومی اوسط اور ریاستی اوسط (آندھراپردیش) کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ایوان مقننہ میں سوالات کا قومی اوسط 285 قرار پاتا ہے جبکہ ریاستی اوسط 325 ہے۔ بیرسٹر اویسی نے آندھراپردیش کے اوسط سے تین گنا زیادہ اور قومی اوسط سے چار گنا زیادہ کارکردگی دکھائی۔ وہ آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والے ایسے رکن پارلیمنٹ ہیں جن کا اس ریاست میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے صدر چندر شیکھر راؤ کا ریکارڈ صرف اور صرف دو سوالات اور صرف 10 فیصد حاضری رہا۔ ٹی آرایس سے ہی تعلق رکھنے والی رکن لوک سبھا وجئے شانتی نے 12فیصد حاضری کے ساتھ ایک بھی سوال نہیں کیا۔ جنوبی دہلی سے منتخب کانگریس کے رکن رمیش کمار نے ایوان میں صد فیصدحاضری کا ریکارڈ تو قائم کیا لیکن انہوں نے ایک سوال بھی نہیں کیا اور نہ ہی کسی ایک بحث میں حصہ لیا۔ ان کی یہ صد فیصد حاضری کے باجود ان کی پارلیمانی کارکردگی صفر رہی۔ آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والی تلگودیشم پارٹی کے رکن این سیوا پرساد جو چتور کی نمائندگی کرتے ہیں صرف 16سوال کئے۔ ہندو پور کے رکن این کشٹپا 37سوال اور مچھلی پٹنم کے نارائن راؤ 30 سوال ہی کرپاسکے۔

پارلیمنٹ کے ایوان میں کارکردگی کے کئی معیارات ہوتے ہیں اور ان معیارات پر کون کون سے ارکان پورے اترتے ہیں اس کا پورا ریکارڈ موجود ہوتاہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی پارلیمنٹ میں حاضری 43فیصد رہی۔ انہوں نے ایک بھی سوال نہیں پوچھا البتہ ایک بحث میں حصہ لیا۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی 47فیصد حاضری اور دو مباحث میں حصہ، یہ ان کی کارکردگی رہی۔ ملائم سنگھ یادو جو سماج وادی پارٹی کے صدر ہیں کی بہو اور اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو کی شریک حیات ڈمپل یادو بھی لوک سبھا میں موجود رہتی ہیں لیکن انہوں نے نہ تو کوئی سوال پوچھا اور نہ کسی بحث میں حصہ لیا۔ ان کی حاضری 23فیصد رہی۔ اترپردیش کے چیف منسٹر بننے سے قبل 2012 تک اکھلیش سنگھ یادو بھی لوک سبھا کے رکن تھے۔ ان کی حاضری کا تناسب 53 فیصد تھا اور انہوں نے ایک بھی سوال نہیں اٹھایا۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور حلقہ مراد آباد کے رکن پارلیمنٹ محمد اظہر الدین 75فیصد حاضری کے ساتھ 5سوالات تک محدود رہے۔

بیرسٹر اویسی نے جن جن موضوعات کا پارلیمنٹ میں احاطہ کیا ہے اس میں کئی عوامی مسائل کو پیش کیا گیا ہے۔ سیاسی، سماجی، معاشی اور خانگی شعبوں میں اقلیتوں کی نمائندگی، اوقاف، فاسٹ ٹریک عدالتیں، سڑکوں کی تعمیر، ماحولیات، بائیو ٹکنالوجی، کوئلہ کے ذخائر، سبسیڈی کی رقم، آنگن واڑی مراکز، پانی سے بجلی تیار کرنے کے پراجکٹ، خواتین قیدیوں کے مسائل۔ ریلوئے لائنوں پر بریجس کی تعمیر، ہائی کورٹس میں ججوں کی مخلوعہ جائیدادیں، کیندریہ ودویالیہ، مدارس، غذائی اجناس کی اقل ترین قیمتیں، زراعت، ایل پی جی، سیاحت، فرقہ وارانہ فسادات، سرحد پر فائرنگ کے واقعات، مزدوروں کے مسائل، پٹرولیم اشیاء کی قیمتیں، نئی ریاستوں کا قیام، قومی یکجہتی کونسل کی تشکیل، سیلاب سے متاثرہ ریاستیں، بھوپال گیس کے متاثرین کی بہبود، شہری علاقوں میں رہنے والے غریبوں کی صحت، تیزاب حملے، شوپیان میں ہلاکتیں، کشمیر میں تشدد، کشمیر ریل پراجکٹ، 3G کا ہراج، اسکول کی کتابوں کی قلت، مہنگائی، ذخیرہ اندوزی و کالا بازاری، خواتین کیلئے خصوصی بسیں، چٹ فنڈ کمپنیاں، ایف ڈی آئی، اے ٹی ایم سکیورٹی، ٹرینوں میں جرائم، عدالتوں میں زیر التوا مقدمات، آندھراپردیش کا ایم ایم ٹی ایس پراجکٹ، غیر مقیم ہدنوستانیوں کے مسائل، عازمین حج کی سہولتیں، پراواسی بھارتی دیوس، تیرہویں فینانس کمیشن، اسلامک بینکنگ، مسلمانوں کیلئے تحفظات، قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات۔ شہری علاقوں میں ہاکرس کا تحفظ، انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل، اردو زبان کی ترقی، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت، پڑوسی ممالک کے علاوہ یوروپ، امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات جیسے موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنا حق نمائندگی ادا کیاہے۔

ہندوستان کے مظلوم مسلمانوں کی وہ اس پارلیمنٹ میں ایک گرجدار آواز بنے رہے۔ کشمیر، آسام ، گوپال گڑھ، مظفر نگر جہاں ظلم و استبداد ہوا وہاں کے بارے میں بیرسٹر اویسی نے پارلیمنٹ کو اپنی نمائندگی کے ذریعہ باخبر کیا ہے۔ آندھراپردیش، کرناٹک اور مہاراشٹرا سے واحد منتخب اس مسلم رکن لوک سبھا نے پارلیمنٹ میں ان کا بھی حق ادا کیاجنہوں نے ان کو ووٹ دے منتخب کیا ہے۔
اس کے علاوہ نے ان پچھڑے عوام کا بھی حق ادا کیا جن کے ووٹ انہیں حاصل نہیں ہوئے۔ انہوں نے 25 فروری 2011 کو اسلامک بنیکاری قوانین( ترمیمی) بل 2010 پیش کیا۔ جس موضوع پر وہ بات کرنا چاہتے ہیں اس کیلئے وہ کافی مطالعہ کرتے ہیں۔ متاثرین اور اس موضوع سے واقف مختلف لوگوں سے گفتگو کرتے ہیں۔ جب کبھی ان کا کوئی سوال آتا یا وہ کسی موضوع پر بحث کرتے تب متعلقہ وزیر کو جواب دینا ایوان میں مشکل ہوجاتا۔ 2014ء کے عام انتخابات سے قبل سارے ملک کی نگاہیں حلقہ حیدرآباد پر لگی ہیں۔

ملک کے پچھڑے بالخصوص اقلیتوں کو ایک امید ہے کہ بیرسٹر اویسی کو حیدرآبادی عوام اس مرتبہ بھی منتخب کرتے ہوئے سارے ہندوستانیوں کی توقعات کو پورا کریں گے۔ بیرسٹر اویسی نے جن اہم موضوعات پر مباحث میں حصہ لیا اس کا ایک جزوی خاکہ یہاں پیش کیا جاتاہے۔

***
تاریخ
بحث کا عنوان

3/جون۔2009
اسپیکر کو تہنیت

8/جون۔2009
صدر کے خطبہ پر تحریک تشکر

13/ جولائی۔2009
عام بجٹ و اضافی مطالبات زر

15/جولائی۔2009
عام بجٹ، حقوق انسانی وسائل کے مطالبات زر

21/جولائی۔2009
محکمہ برقی کے تحت مطالبات زر مباحث

30/جولائی۔2009
وزیراعظم کے حالیہ بیرونی دورہ سے متعلق امور

4/اگست۔2009
حق لازمی و مفت تعلیم 2009

9/دسمبر 2009
رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر راؤ کی بھوک ہڑتال کے سبب خرابی صحت

4/مارچ 2010
صدارتی خطبہ پر تحریک تشکر

5/اپریل 2010
دانتے واڑہ چھتیس گڑھ میں سی آر پی ایف پر ماؤ نوازوں کا حملہ

20/اپریل 2010
وزارت خارجہ کے تحت مطالبات زر

6/مئی2010
مردم شماری 2011

26/اگست 2010
جموں وکشمیر کی صورتحال

23/فروری 2011
صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر

9/مارچ 2011
عام بجٹ مباحث و ضمنی مطالبات زر

15/مارچ 2011
مطالبات زر۔31

23/مارچ2011
رقم برائے ووٹ

24/مارچ 2011
اقلیتوں کا تعلیمی موقف

25/نومبر2011
ایک وزیر پر حملہ کا واقعہ

14/دسمبر2011
تحریک التوا

22/دسمبر2011
لوک پال ولوک ایوکت بل 2011

27/دسمبر2011
لوک آیوکت بل و سٹی ماربل

14/مارچ 2012
صدرجمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر

27/مارچ 2012
عام بجٹ

2/مئی2012
وزارت داخلہ مطالبات زر

9/مئی2012
لازمی مفت حق تعلیم بل

13/مئی2012
پارلیمنٹ کے 60 سال کا سفر

8/اگست2012
تحریک التوا

30/نومبر2012
انسداد غیر قانونی سرگرمیاں بل

18/دسمبر2012
دستور کی 118ویں ترمیم

6/مارچ2013
صدرجمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر

14/مارچ 2013
عام بجٹ و مطالبات زر

19/مارچ 2013
فوجداری قانون ترمیمی بل

14/اگست 2013
درج فہرست اقوام، احکامات ترمیمی بل

26/اگست 2013
قومی طمانیت غذا بل

29/اگست 2013
حصول اراضی باز آبادکاری قانون

Hyderabad MP Asaduddin Owaisi to get Sansad Ratna award 2014

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں