وہائٹ ہاؤس میں 2013 کے دوران ہندوستانی نژاد امریکیوں کو ریکارڈ ملازمت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-30

وہائٹ ہاؤس میں 2013 کے دوران ہندوستانی نژاد امریکیوں کو ریکارڈ ملازمت

واشنگٹن
( پی ٹی آئی)
امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کے لیے اعلی عہدوں اور ملازمتوں کا موسم اس سے زیادہ خوشگوار کھبی نہیں رہا ۔ 2013کے دوران وائٹ ہاؤز میں کلیدی اور اہم عہدوں پر کافی تعداد میں ہندوستانیوں کو فائز ہونے کا موقع نصیب ہوا جو 30لاکھ تارکین وطن پر مشتمل آبادی کے لئے باعث فخر و ناز ہے۔ صدر بارک اوباما نے ہندوستانی برادری پر اپنی شفقت و محبت نچھاور کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ہندوستانیوں کو اہم اور اعلی عہدوں پر سرفراز کیا۔ وائٹ ہاؤز میں دوسری اننگز کے پہلے سال میں انھوں نے اتنی بڑی تعداد میں ہندوستانی امریکیوں کو اعلی عہدوں سے سرفراز کیا جو بذات خود ایک ریکارڈ ہے۔ ماہرین نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صدر بارک اوباما اس نسلی برادری کی موروثی ہنر مندی کے معترف ہیں اور انھیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ وائٹ ہاؤز کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ تقریبا 12سے زائد ہندوستانی اہم اور کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔ اتفاق سے وائٹ ہاؤز کے کسی بھی محکمہ یا شعبہ میں ایسا کوئی کلیدی عہدہ نہیں جس پر ہندوستانی امریکی فائز نہ ہو۔ اوباما انتظامیہ نے کھبی با ضابطہ طور پر وائٹ ہاؤز نے ہندوستانی امریکیوں کی کوئی فہرست جاری نہیں کی تاہم پی ٹی آئی کی مرتبہ فہرست کے مطابق 50سے زائد عہدوں پر ہندوستانی امریکیوں کا قبضہ ہے جو بذات خود ایک ریکارڈ ہے۔ 5ہندوستانی امریکی اہم ترین عہدوں پر فائز ہیں جس کی امریکی سینٹ نے توثیق کی ہے۔ انتظامیہ یو ایس اڈمنسٹریٹر کے عہدہ پر راجیو شاہ کا قبضہ ہے جبکہ اہم ترین عہدہ تقرر نیشابسوال کا ہوا۔ نیشابسوال کو جنوب ایشیائی امور کا معاون وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔ ازیتا راجی کو وائٹ ہاؤز فیلو شپ پر صدارتی کمیشن کی رکنیت حاصل ہوئی تو اسلام صدیقی کو چیف اگریکلچرل نیگو شیئیٹر مقر ر کیا گیا۔ سینٹ نے ان کے علاوہ وینائی تھملا پلی کی بھی تو ثیق جس کے بعد ان کا تقرر اگزیکٹیو ڈائرکٹر ڈپارٹمنٹ آف کامرس کی حیثیت سے ہوا۔ اوباما، وویک مورتی کو سرجن جنرل نامزد کرچکے ہیں اور اگر سنیٹ نے توثیق کردی تو وہ اولین ہندوستانی امریکی سرجن جنرل ہوں گے جو واقعی بڑا اعزاز ہے۔ ان کے علاوہ سنیٹ کی جانب سے جن کو توثیق کا انتظار ہے ان میں ارون کمار اور پنیت تلوار شامل ہیں۔ انھیں اسسٹنٹ سکریٹری آف کامرس اینڈ ڈائرکٹر جنرل آف دی یو ایس اینڈ فاوین کمرشیل سروسس کا عہدہ ملے گا۔ پنیت تلوار نے ایرانی نیو کلیر معاہدہ میں ایک اہم رول ادا کیا تھا۔ وہ سیاسی و فوجی امور کے اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ہوں گے۔ اگر سنیٹ نے ان کی نامزدگی کی توثیق کردی تو پہلی بار اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں بیک وقت 2اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ہندوستانی امریکی ہوں گے۔ 27دسمبر کو وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے دوران صدر بارک اوباما نے خود کو بھی ہندوستانی امریکیوں کی ہنر مندی اور ملک کی ترقی میں ان کے رول کے اعتراف کرتے ہوئے ان کی ستائش کی تھی۔ اوباما نے منموہن سنگھ کے ساتھ بات چیت کے دوران واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہر دن ہندوستانی امریکی غیر معمولی خدمات انجام دے کر امریکی ترقی میں اپنی شراکت داری کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی شعبہ ہو یا سائنسی یا تجاریت ، ہر شعبہ میں انھوں نے اپنی ہنر مندی کا سکہ جما کر اپنا نام روشن کیا ہے اور اب تو مس امریکہ کا خطاب بھی ہندوستانی امریکی کو حاصل ہے۔ ان حقائق سے یہ بات ثابت ہوتئی ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کس قدر قریبی اور کتنے گہرے ہیں ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ساؤٹھ اور سنٹرل ایشیا بیورو میں بھی 2اعلی عہدوں پر ہندوستانی فائز ہیں۔ اتل کیشپ کو حال ہی میں جنوبی ایشیاء کے لیے ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری مقرر کیا گیا ہے اور وہ نیشا بسوال کے ڈپٹی ہوں گے۔ درحقیقت گذشتہ چند برسوں کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے اہم سفارتی عہدوں پر ہندوستانی امریکیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نیشا بسوال کی حلف برداری کے وقت امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے خطا کے دوران ان کی ذہانت، تجربہ اور ان کی ہنر مندی کا اعتراف کیا تھا۔ کیری نے واضح الفاظ میں کہا کہ نیشا بسوال کے تجربات اور ان کی کامرانیوں کے ساتھ جب ہندوستانی شہری امریکہ کا رخ کرتے ہیں تو دینا کے تمام ممالک اور شہری ہندوستان اور امریکہ کے درمیان گہرے اور قریبی تعلقات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو جا تا ہے۔ جب میں نے وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالا تھا تو میں صر ف2ہندوستانی امریکیوں سے واقف تھا جبکہ آج درجنوں ہندوستانی سارے عالم میں امریکی مفادات اور امریکی اقدار کے فروغ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ موجودہ کانگریس میں واحد ہندوستانی ایمی بیرہ نے پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ میرے خیال سے امریکہ میں ہندوستانیوں کی ہنر مندیوں کا اعتراف بر سر عام ہورہا ہے۔ انھوں نے یہ بات اس حوالہ سے کہی کہ اوبا ما انتظامیہ کے اہم اور کلیدی عہدوں پر نوجوان ہندوستانیوں کا قبضہ ہے۔ انھوں نے کہا پہلی یعنی میری نسل جو امریکہ میں پیدا ہوئی اور جس کی پرورش بھی امریکہ میں ہی ہوئی ان میں سے بیشتر شعبہ طب، سائنس اور انجینئرنگ میں دلچسپی لی اور ان ہی شعبوں کے ہوکر رہے گئے۔ تاہم اب ایک نئی نسل ایسی بھی ابھر رہی ہے جس کی توجہ وسیع تر میدانوں پر مرکوز ہے۔ اب یہ نئی نسل پولیٹکل سائنس، قانون اور ایسے ہی دیگر اہم اور عصری شعبوں پر دھیان دے رہی ہے جس کے نتیجہ میں ان کے تجربات کے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں اور ان کے علم اور ہنر مندی کی نئی جہت سے امریکہ آشنا ہورہا ہے ۔ ان سب کے علاوہ اوباما نے مزید 5افراد کو نامزد کیا ہے جن میں سرینواسن بھی شامل ہیں۔ اندر ا تلوانی ، ونس چھابریا اور نتیش شاہ کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ناموں کے اس درخشان جھرمٹ میں پرتیندر سنگھ پریت بھرارا بھی نمایاں ہیں جو نیو یارک سدرن ڈسٹرکٹ اٹارنی ہیں۔ وہ اس وقت امریکہ کے سب سے زیادہ طاقتور اٹارنیوں میں شامل ہیں۔ کملا وساگم جنرل کونسل کے عہدہ پر فائز ہیں تو یہ پریہ ایئر ڈپٹی کونسل ہیں۔ کامران خان کو بھی کمپیکٹ امپلیمنٹینشن ، نائب صدر مقر ر کیا گیا ہے۔ سبھا شری راما ناتھن اور میتھلی رمن بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ دلیپ سنگھ اور وکرم سنگھ کے علاوہ کرن آہوجہ کو بھی نمایاں عہدوں پر سرفرازی حاصل ہے ۔ گوتم راگھوں کو مشیر مقرر کیا گیا ہے تو نارا رنگا راجن اور پونیت سنگھ کو بھی اہم عہدے ملے ہوئے ہیں۔ پریم جی کمار کو مشرقی وسطی اور شمالی افریقہ کا سینئر ڈائرکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ ہندوستانی نژاد امریکی حسینہ 24سالہ نینا داوولوری 2013میں مس امریکہ منتخب ہوئیں۔
Obama appoints record number of Indian-Americans in 2013

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں