دیوبند میں امن عالم کانفرنس - دہشت و نفرت کے خاتمہ کی اپیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-15

دیوبند میں امن عالم کانفرنس - دہشت و نفرت کے خاتمہ کی اپیل

سر زمین دیو بند میں شکوہ روحانی اجتماع میں دنیا بھر سے آئے علمائے کرام نے عالمی امن کے قیام کے لیے پر زور اور ٹھوس اقدام کی اپیل کی ہے اور دہشت گرد ی کے خلاف فتوی کی تائید کی ہے ۔ دورہ عالمی امن کانفرنس کے دوسرے اور آخری دن اک جم غفیر نے دہشت گردی کے خلاف فتوی کی تائید کی ۔ سنجیدہ حلقوں میں عالمی امن کانفرنس کو غیر معمولی قدم کے طور پر دیکھا جرہا ہے ۔ خیال رہے کہ اس سے قبل2008میں دارالعلوم دیوبند کی اس پاک سر زمین پر ایک عظیم اجتماع ہوا تھا جس میں تقریبا 6,000 ہزار علمااورمفتیان نے شرکت کی تھی اور دہشت گردی کے خلاف فتوی جاری کیا تھا ۔ آج کے عوامی اجتماع میں اس فتوی کی تائید کی گئی ۔ شیخ الہذا ایجوکیشنل ٹرسٹ کی طرف سے جمعیتہ علما ہند کے زیر اہتمام دیوبند میں منعقدہ 2روزہ امن عالم کانفرنس دوپہر بعد آج دارالعلوم کی شوری کے رکن مولاا اظہر رائچوری کی دعا کے ساتھ ختم ہوگئی ۔ اجلاس کے آآخری مقرر جمعیتہ علما ئے پاکستان کے امیر اور پاکستان ی وفد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عالمی نظام تعلیم کو وحی الہی کے تابع کرنے اور مضبوط ومستحکم معیشت کو عالمی امن کے لیے ضروری قرار دیا ۔ انھوں نے کہاکہ اس کے بغیر دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دفاعی قوت کے ساتھ مضبوط معیشت ضروری ہے ۔ انھوں نے روس کے زوال کے لیے روس کی کمزور معیشت کو ذمہ دار ٹھرایا ۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ دنیا کی ترجیحات بدل رہی ہیں ۔ قوموں اورممالک کی خوشحالی اور ترقی کا دار مدار ان کی مضبوط معیشت پر ہے ۔ انھوں نے دنیا میں بدامنی کے لیے مغرب کے خدا بیزار نظام تعلیم پر شدید نکتہ چینی کی ۔ جدید نظام کو وحی الہی کے خدا تابع کرنے پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو آج شدید چیلنجزکا سامنا ہے ۔ مسلمانوں اور اسلام کی شبیہ کو بگاڑ کرپیش کیا جارہا ہے ۔ انھوں نے اسلام پر دہشت گردی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اعتدال پسند ہے ، انتہا پسند نہیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ شیخ الہذا اور دار العلوم کی قربانیوں اور کارناموں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ جمعیتہ علماء ہند کے قومی صدر مولانا قاری محمد عثمان منصوری پوری نے آخری اجلاس کے خطبہ صدرات میں ان موضوعات کا حوالہ دیا جو اس کانفرنس میں زیر بحث آئے ۔ انھوں نے ملک کی ترقی اور بہتری کے لیے جہاں داخلی اور خارجی وسائل کے استعمال کو ضروری بتایا ، وہیں انھوں نے کہا کہ انصاف کا دامن ہر حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ انھوں نے اس کانفرنس کے پس منظرکے حوالہ سے کہا کہ اس تناظر میں کانفرنس کے موضوعات میں اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری ، غیر مسلم برادران وطن کے ساتھ رواداری وغیرہ موضوع زیر بحث آئے ۔ انھوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد شیخ الہذا کے نام اور کام نے ملک کی موجودہ خارجہ پالیسی کو گاندھیاور نہرو کی پالیسی سے انحراف قرار دیا ۔ اس سلسلے میں انھوں نے مظلوم فلسطینیوں اور میانمار کے مسلمان مظلوموں کے بارے میں حکومت کی خارجہ پالیسی کو تنقید بنایا ۔ انھوں نے جامعہ اسلامیہ کے قیام میں شیخ الہذا کا اہم کردار بتایا اور کہا کہ شیخ الہذا نے ترکی ، حجاز اور افغانستان کی زمین پر جو کچھ کیا وہ سب ہندوستان کو غلامی کی ذلت دلانے کے لیے کیا تھا ۔ دار العلوم دیو بند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دارالعلوم دیو بند اور جمعیتہ علماء کی خدمات پر روشنی ڈالی کیے اور مدراس کے مقاصد اور جدید تعلیمی اداروں کے مقاد بیان کیے اور کہا کہ جمعیتہ علماء دونوں محاذ پر بھر پور توجہ دے رہی ہے اور کام کررہی ہے ۔ آخری اجلاس سے قبل کانفرنس کے مندوبین نے کانفرنس کے اعلامیہ پر اپنی مہر ثبت کی ۔ جمعیتہ کے کل ہند جنرل سکریٹری مولانا محمد مدنی نے میڈیا کو بتایا کہ اعلامیہ کا اعلان باضابطہ طور پر دہلی کے رام لیلا گراؤنڈ میں ہونے والی کانفرنس میں کیاجائے گا ۔ انھوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیو بند کے دہشت گردی مخالف فتوے پر ہندوستان کے 6 ہزار علما کے ساتھ امن عالم کانفرنس میں شریک علماء نے دستخط کیے ہیں ۔ اعلامیہ پر بحث کے دوران ہم جنسی پرستی کے مسئلے پرسپریم کو رٹ کے فیصلہ کی تائید کی گئی ۔ اعلامیہ میں شیخ الہذا عالمی امن فورم کے قیام کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے ۔ اعلامیہ کی تیاری کے لیے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی ، محمود مدنی ،قاری محمد حنیف جالندھری ، مفتی سلمان منصور پوری ، نیاز فاروقی ، مولانا خلیل سجادنعمانی ، مولانا سلمان بجنوری اور عبدالحمید نعمانی اعلامیہ کمیٹی میں شامل تھے ۔ آخری اجلاس کی نظامت قاری عفان نے کی خطاب کرنے والوں میں مولانا سعید یوسف (پاکستان ) ، مولانا اللہ داتا ، مولانا عبدالغفور حیدری ، مولانا حنیف جالندھری ، مولانا رشیدلدھیانوی ، مولانا عبدالمتین طاہری ،ڈاکٹر مولانا خالد سمرو ، محمد ابراہیم تاراپوری ، مولانا محمود میاں لاہوری کے علاوہ بنگلہ دیش وانگلینڈاور سری لنکا کے ممتاز علمانے بھی خطاب کیا ۔

World Peace Conference in Deoband

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں