سنجے دت کو پیرول کی منظوری - تنازعہ پر تحقیقات کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-08

سنجے دت کو پیرول کی منظوری - تنازعہ پر تحقیقات کا حکم

1993ء کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 5سال کی سزاء بھگتنے والے اداکارسنجے دت کو پیرول کی منظوری پرتنا ز عہ اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ پیرول کی منظوری سے ادا کا ر تقر یبا ا یک ما ہ کی مد ت میں دو سر ی مر تبہ پونے کی یروڈہ جیل سے باہر نظر آئیں گے ۔اس کے خلاف مختلف گوشوں سے تنقیدوں اور احتجاج کے پیش نظر حکومت کو اس کی تحقیقات کا حکم دیناپڑا ۔ پونے ڈیویژنل کمشنر پر بھاکر دیشمکھ نے اداکار کو جیل حکام کی سفارش پر کل پیرول منظوری کی ۔ 53سالہ دت طبی بنیادوں پر پیرول پر ایک ماہ کی رہائی کے بعد 30اکتوبر کو جیل واپس ہوا ۔ بتایا جا تاہے کہ دت نے اس مرتبہ پیرول پر رہائی کے لئے اپنی بیوی مانیتا کی بیماری کا عذر پیش کیا تا ہم آج کے اخبارات میں مانیتا کی ایک تصویر شائع کی گئی ہے جس میں وہ ایک فلم کی اسکریننگ میں شرکت کرتی نظر آتی ہے ۔اس کے علاوہ ایک فلمی شخصیت کی سالگرہ پارٹی میں بھی شرکت کی تصویر شائع کی گئی ۔ تنازعہ کا فوری نوٹ لیتے ہوئے مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ آر آر پاٹل نے بالی ووڈ اداکار کی پیرول پر رہائی منظور کرنے کے اسباب کا پتہ چلانے تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ پاٹل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیرول ڈیویژنل کمشنر نے منظورکی ہے ، ہم اس معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں اور وہ دستاویزات طلب دی گئی ۔ 1993ء کے سلسلہ واربم دھماکوں کے کیس میں خاطی قرار دئیے جانے کے بعد عمر قید کی سزا ء بھگتنے والے پرویز شیخ کے وکیل نے اقدام کی مذمت کی اور کہاکہ حکام اپنے اختیار تمیزی کا فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ وکیل نے یروڈہ جیل کے باہر ٹی وی چینلیس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ،مجھے اپنے مؤکل پرویز شیخ سے مزید ہدایات کے لئے ملنے تک کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور سنجے دت کو جو قانون اسلحہ کے تحت اور سازش کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا ہے ،اس کی بیوی کی بیماری کے بہانے جیل سے باہر نکلنے کی اجازت دیا جارہی ہے ،۔ اس کیس میں قصور وار بتائی گئی خاتون زیب النساء قاضی کی دختر نے دت کی پیرول پررہائی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ماں علیل ہے اور ضعیف ہے لیکن جولائی میں پیرول کی ان کی درخواست مسترد کردی گئی ۔

Sanjay Dutt gets parole again, govt orders inquiry

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں