ملک کے عوام حکمرانوں سے شفافیت اور مثبت تبدیلی چاہتے ہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-09

ملک کے عوام حکمرانوں سے شفافیت اور مثبت تبدیلی چاہتے ہیں

People-need-Transparency-and-positive-change
اب جب کہ چار ریاستوں کے انتخابی نتائج منظر عام پر آچکے ہیں ،پچھلی پانچ مہینوں سے جو انتخابی گہما گہمی چل رہی تھی ، اس میں ہر پارٹی کی طرف سے کامیابی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیا تھا، لیکن نتائج نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ملک کے عوام حکمرانوں سے شفافیت اور مثبت تبدیلی چاہتے ہیں ، یہ الیکش جو کہ آئندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخاب کے تمہید بھی کہے جارہے تھے ، یہیں سے ملک کے عوام کا رحجان اور ان کی سوچ وفکر کے رخ کا تعین کیا جاسکتا ہے ،چار ریاستوں میں سے تین ریاستوں ، راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اگرچہ بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل ہوچکی ہے ،اس میں سے دو ریاستوں مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ بی جے پی اپنے اقتدار قائم رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہے ، البتہ اسے زیر اقتدار ریاست چھتیس گڑھ میں کانگریس سے کانٹے کا مقابلہ کا تھا؛ لیکن کانگریس اور یوپی اے کے لئے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس نے اپنے راجستھان اور دہلی زیر اقتدار ریاستوں سے اپنا اقتدار کھو دیا ہے ، ان انتخابی نتائج کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ دلی میں عام آدمی پارٹی نے توقع سے زائد بہتر مظاہرہ کیا ہے اور دہلی کی ایک تہائی سے زیادہ نشستوں پرقابض ہو کر عوام کے اصلاح پسند رحجانات کاپتہ دیا ہے ، ان نتائج سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ملک کے عوام بد عنوانی، رشوت ستانی اور مہنگائی اور غربت وافلاس سے پاک وصاف اپنے ملک کو دیکھنا چاہتے ہیں ، ورنہ یہ عام آدمی پارٹی جس نے اپنے سیاسی میدان میں آمد کے ساتھ ہی دلی میں بازی مارلی اور کانگریس کے ووٹ بنک کو کمزور کردیا ، یہ کیوں کر ہوا ؟ اسی لئے نہ کہ عام آدمی پارٹی کا نعرہ بدعنوانی ، رشوت ستانی سے پاک وصاف ملک کو بنانا ہے ، جب کہ یہی بد عنوانی ، رشوت ، گھٹالوں کی سیاست نے عام آدمی کو غربت وافلاس کے دہانے پر کھڑا کردیاہے ، اور ملک مہنگائی اور غربت وافلاس کی مارجھیل رہا ہے ، کانگریس کے دور اقتدار میں مہنگائی نے جو ہر سمت اپنا پھن پھیلایا ہوا ہے ، اس کا اندازہ صرف عوام ہی کر سکتے ہیں ، کانگریس کے دس سالہ دور اقتدار بد عنوانی اور گھٹالوں کی سیاست سے معموررہا ہے اور دوسری طرف مہنگانی نے غریب عوام کو خون کے آنسو رولانے پر مجبور کیا ہے ، ملک کے عوام ان انتخابی نتائج کے پس پردہ حکمرانوں کو کھلے عام یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ شفافیت پرمبنی تبدیلی چاہتے ہیں ، ہر وہ پارٹی جو شفافیت اور مخالف بد عنوانی مہم سے لوگوں کا دل جیت لے گی وہ اقتدار کی مستحق ہوگی ، خواہ نوزائیدہ اور نو واردہ پارٹی ہی کیوں نہ ہو ، یہ انتخابی نتائج ملک کی دونوں پارٹیوں کے دعوت فکر دیتے ہیں کہ وہ میدانِ اقتدار اور ایوان سیاست میں مخص اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے نہ آئیں ؛ بلکہ ملک کے عوام کے فلاح وبہبود کے قدم اٹھائیں تب کہیں جا کر انہیں اقتدار کی کر سی سونپی جائے گی ، یہ انتخابی نتائج بی جے پی کے لئے خوش آئند اور مثبت نہیں ہے ، گرچہ بی جے بی پی کامیابی جشن منانے میں مصروف ہے ، لیکن ابھی بھی اس کے لئے دلی دورہے ، بی جے پی نے اپنی دلی کا اقتدار حاصل نہیں کیا ہے ؛ بلکہ اپنے عزت نفس کو صرف بچالیا ہے ، بی جے پی کے ان نتائج کو دیکھ کر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا اس پارٹی کے تئیں مودی کا جادو کام کر گیا ہے ، اگر یہی کچھ ہوتا ہے تو بی جے پی کو چھتیس میں میں کانگریس سے مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑتا ، رہی بات راجستھان کی تو وہاں بی جے پی اب سے پانچ سال قبل بھی بر سر اقتدار رہ چکی ہے اور مدھیہ پردیش میں تو بی جے پی صرف اپنا قلعہ بچایا ہے ، اصل واضح پیغام دلی کے انتخابی نتائج سے ملتا ہے اگر بی جے پی اور مودی کا جادو چلتا ہوتا تو پھر دلی میں ایک نو آزمودہ اور غیر تجربہ کار پارٹی کو کیوں ووٹ دینے ، یہاں کانگریس کا اپنی کمزوریوں اور دس سالہ دور اقتدار میں کئے ہوئے غلطیوں کا جائزہ لینا ہوگا اور اپنے خامیوں پر نظر کر کے ان کے اصلا ح کی کوشش کرنی ہوگی اور اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے ہوگی ، جنر ل الیکشن کے بعد ممکن ملک کے سیاسی رجحانات کو دیکھ موجود ہ وفاداریاں تبدیل ہوجائیں اور سیاسی گٹھ جوڑ بدل جائیں۔
بہرحال مہنگائی ، افراط زر ، کرپشن وغیرہ نے موجودہ حکمرانی سے عوام کو نالا ں کردیا ہے، جہاں عوام روز مرہ کی استعمال کی اشیاء کی بڑھتی قیمتوں سے نالا ں اور حیران ہیں، وہیں کرپشن کے نت نئے اسکینڈلوں کے منظر عام پرآنے سے ملک کے عوام کانگریس سے نالاں ہیں ، دہلی میں لا اینڈ آرڈر اور جنسی ہرانی اسکینڈلس نے بھی کانگریس کو اقتدار سے دور رکھنے میں رول اداکیا ہے ، خصوصا کانگریس کو اپنی سیاسی پالیسوں پر نظر ثانی کرنے ہوگی ، کرپشن اور اسکامس اور اسکینڈلوں کی پردہ پوشی کے بجائے اس قسم کے سیاستدانوں سے اپنا دامن چھڑانا ہوگا اور ان بجائے بچانے کے سزا دلانے ہوگی ، بی جے پی بھی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ یہ الیکشن اس کے لئے جنزل الیکشن میں کامیابی کا اعلان ہیں ؛ ریاستی انتخابات میں مقامی لیڈران کا اثر ہوتا ہے اور پارلیمانی انتخابات سارے ملک کے عوام کے رجحان کا غماز ہوتے ہیں ، بی جے پی کے لئے عوام کا یہ پیغام ہے کہ وہ بھی فرقہ وارانہ پارٹی کے بجائے ایک ذمہ دار پارٹی کا رول نبھائے تب کہیں جاکر اس کا مل پر اقتدار کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ۔
اس کے علاوہ کانگریس کو بھی جوکہ بظاہر سیکولر پارٹی نظر آتی ہے ، اپنے تنگ نظریہ سے باہر نہ آناہوگا تب وہ مسلم ووٹ کو وصول کرسکتی ہے ، مسلمانوں کے ساتھ کانگریس کے غلط رویہ نے بھی اس کو شکست کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ، ملک کے طول وعرض میں جو بھی بم دھماکے ہوتے ہیں ، کانگریس حکمراں میڈیا کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے مسلمان نوجوانوں کی گرفتاری شروع کردیتے ہیں ، دس سالہ یو پی اے دور اقتدار میں ہزاروں بے قصور مسلمانوں کو بے بنیاد الزامات میں جیل کے سلاخوں کے پیچھے کر کے ان کے زندگی کے قیمتی لمحات ضائع کئے ، پھر الزام ثابت نہ ہونے پر رہا کردیا گیا ، دہلی میں کانگریس کی شکست کا ایک بڑا محرک مسلمانوں کا کانگریس کی طرف رجحان کا نہ ہوتا تھا،جس نے اس سے اقتدار چھین لیا ، اس لئے اس وقت بھی کانگریس اپنے حقیقی سیکولر ہونے کا ثبوت دینا ہوگا کہ تب کہیں جاکر اس کو دہلی کا اقتدار دوبارہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ اور جو بھی رہی سہی عزت کانگریس کی دہلی میں بچی ہے وہ بھی مسلمانوں کے بدولت ہی ،اس لئے مسلمانوں کے تئیں اپنے دو رخی پالیسیوں سے باز آنا ہوگا ۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

People need Transparency and positive change. Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں