کانگریس کے کمزوریاں اور کرپشن سے بی جے پی کو فائدہ ہوا ہے ۔ اے سعید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-09

کانگریس کے کمزوریاں اور کرپشن سے بی جے پی کو فائدہ ہوا ہے ۔ اے سعید

دہلی، مدھیہ پردیش ، راجستھان، اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ، سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر اے سعید نے کہا کہ مذکورہ چاروں ریاستوں کانگریس کو شکست ہوئی ہے وہ کانگریس پارٹی کے کمزوریوں کی وجہ سے ہوئی ہے، اس کے علاوہ کانگریس پارٹی کی بدعنوانی ، اقلیتوں کے ساتھ غیر جانبدارنہ رویہ، اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے بی جے پی ان چار ریاستوں میں کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف خاص طور سے نشاندہی کی کہ بی جے پی نہ ہی موڈی فیکٹر سے جیتی ہے اور نہ ہی اپنے انتخابی منشور یا پالیسی سازی کی وجہ سے جیتی ہے۔ بلکہ کانگریس نے عوام کو جس طرح دھوکہ میں رکھ کر حکومت کیا تھا ، اس کا جواب عوام نے اپنے ووٹوں کے ذریعہ دیا ہے۔ پارٹی صدر اے سعید نے کہا کہ راجستھان میں کانگریس کے تین چار وزراء پر حال ہی میں کریمنل چارجس لگے تھے اور ان کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ اسی طرح مدھیہ پردیش ، اور دہلی میں بھی کانگریس کی کارگردگی اچھی نہیں رہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ملک کے عام عوام یہ سمجھ بیٹھیں کہ بی جے پی بہت صاف ستھری پارٹی ہے، اس لیے عوام نے انہیں مذکورہ ریاستوں میں اقتدار سونپا ہے تو وہ بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو نئی دہلی میں عام آدمی پارٹی ، بی جے پی کے برابر سیٹیں نہیں جیت پاتی ۔ اصل میں عوا م نے کانگریس کے غلط پالیسیوں کے خلاف اپنے ناراضگی کا اظہا ر کیا ہے، جسکا فائدہ سیدھا بی جے پی کو حاصل ہوا ہے۔ اب کانگریس پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے غلطیوں سے سبق حاصل کرکے اپنے کئے ہوئے غلطیوں کا ازالہ کرے ۔ کانگریس کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ وہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنے غلطیوں کو سدھارے ، اور اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو پوراکرے۔ اس ملک کا مسلمان برسوں سے رنگا ناتھ مشرا کمیشن رپورٹ کی نفاذ کا انتظار کر رہا ہے۔ اس ملک کا مسلمان برسوں سے لبراہان کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کا انتظار کر رہا ہے۔ برسوں سے انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کی منظوری کا مطالبہ کر رہا ہے۔ برسوں سے مسلمانوں کو اور دیگر پچھڑے طبقات کو برابری کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن کانگریس نے اپنے تیور بدلنے کی کوشش نہیں کی۔ جس کا خمیازہ اب کانگریس بھگت رہی ہے۔ قومی صدر اے سعید نے کانگریس اور بی جے پی کو ایک سکے کے دو رخ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ملک کے عوام متبادل سیاسی پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ایس ڈی پی آئی قومی سطح پر ایک متبادل سیاسی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی۔ اور اس ملک میں عوام کو درپیش تمام مسائل سے چھٹکار ا دلائے گی۔ انہوں نے راجستھان، مدھیہ پردیش اور دہلی کے تمام ایس ڈی پی آئی کے کارکنان اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے،جنہوں نے ایس ڈی پی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا ہے۔اور ایس ڈی پی آئی نے راجستھان کوٹہ شمال حلقہ سے کثیر تعداد ووٹ حاصل کرکے ریاست میں اپنے موجودگی اورقومی سطح پر آمد کا اعلان کردیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ تمام حلقہ اسمبلی میں ایس ڈی پی آئی کے امیدوار کو جتانے کے لیے پارٹی کارکنا ن نے جو انتھک محنت کی تھی وہ رائیگاں نہیں جائے گی، ایس ڈی پی آئی نے ملک کے ہر ریاست میں شفاف اور کرپشن اور انتخابی دھاندلیوں سے پاک سیاست کا بیچ بونا شروع کردیا ہے، اور کچھ عرصے میں اس کے نتائج ملک کے سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی صرف راجستھان، مدھیہ پردیش، اور چھتیس گڑھ ، دہلی جیسے شمالی علاقوں میں کانگریس کی کمزوریوں کی وجہ سے جیت حاصل کر سکی ہے۔ لیکن ملک کے جنوبی، مشرقی، اور مغربی حصے میں بی جے پی کا کوئی نام نشان نہیں ہے، اور نہ ہی مستقبل میں بی جے پی ان علاقوں میں جیتنے کی قابلیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کانگریس کو انتباہ کیا ہے کہ وہ اس انتخابی نتائج کو سامنے رکھ کر اپنے غلطیوں کا سدھار کرلیں۔ ورنہ مستقبل میں ملک کے عوام کانگریس کو اس سے بھی زیادہ شدید جھٹکا اور کرارا شکست دے سکتے ہیں۔

CONGRESS SHOULD LEARN LESSONS FROM THIS DEFEAT -SDPI

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں