مشرف کو فوجی سربراہ کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-31

مشرف کو فوجی سربراہ کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت

اسلام آباد
(پی ٹی آئی )
پاکستان کے سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حال ہی میں سبکدوش فوجی سربراہ اشفاق پرویز کیانی نے ان کے خلاف غداری کے الزام عائد ہونے کے وقت ان کی مدافعت یا ان کے ساتھ تعاون سے گریز کیا ۔پاکستان کی تاریخ میں کسی فوجی حکمراں کے خلاف فوجداری مقدمہ کا یہ پہلا واقعہ ہے ۔ مشرف نے یہ وضاحت بھی کی کہ اگر خصوصی عدالت نے انہیں خاطی گر دانہ تو ایسی صورتحال میں بھی وہ معافی کی درخواست نہیں کریں گے ۔70سالہ سابق صدر نے شکایت آمیزلہجہ میں اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں اشفاق پرویز کیانی نے ان کی کوئی مدد نہیں کی جبکہ خود مشرف نے کیانی کو فوجی سربراہ مقرر کیا تھا ۔ دی ایکسپر یس ٹریبیون نے یہ اطلاع دیتے ہوئے یادوہانی کرائی کہ کیانی گذشتہ ماہ ہی عہدہ سے سبکدوش ہوئے ۔ اکسپریس نیوز چینل نے اپنے ایک نشریہ میں مشرف کے حوالہ سے بتایا کہ خاطی قرار دئے جانے پر میں معافی کی اپیل نہیں کروں گا ۔ اکسپریس نیوز کو ایک انٹریو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی بھی ایسے حل کو متبادل کے طور پر زیر استعمال نہیں لاؤں گا جس سے یہ تاثر پیدا ہوکہ میرایہ قدم کسی خوف کے تحت ہے ۔مشرف پر غداری کا الزام 2007میں ایمر جنسی کے نفاذ کا نتیجہ ہے ۔ خاطی قرار دئے جانے پر انہیں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے جبکہ سزائے عمر قید یقینی ہے ۔ کئی سال تک جلاوطنی کی زندگی گزارنے کے بعد مارچ میں وطن واپسی پر انہوں نے یہ وضاحت کی تھی کہ انہیں کسی بات کا کوئی افسوس ہے اور نہ رنج ۔انہوں نے کہا کہ میری وطن واپسی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ میں خود پر عائد الزامات کی مدا فعت کا خواہاں تھا جبکہ پاکستانی عوام تبدیلی (انقلاب ) کے طلبگار تھے۔مشرف نے یہ بھی کہا کہ ا نہیںیہ توقع ہرگز نہ تھی کہ ان پر غد ا ر ی کا ا لزا م عا ئد ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ ا سے میر ے غلط ا ند ا ز ہ پربھی محمو ل کر سکتے ہیں۔میر ے گما ن میں بھی یہ با ت نہ تھی کہ د ستو ر کی د فعہ 6کا مجھے شکا ر بنا یا جائے گا۔مشرف نے کہا کہ ملک کے د اخلی حا لا ت ا و ر معا ملا ت سے مشر ق و سطی کے دا خلی معا ملات تک مشا ور ت میں وہ شا مل رہے اورنہیں پل پل کی خبر اور صو ر تحال سے آ گا ہ رکھا گیا لہذاافتخا ر چو دھر ی کیس کی سما عت کے دورا ن کیا نی کو حلف نا مہ دا خل کر نا چا ہئے تھا۔یہ نکتہ ا ہم ہے ا وران سے اس کی وضاحت طلب کی جاسکتی ہے ۔یہاںیہ تذ کرہ ضروریہ ہوگا کہ کیانی واحد سینئر فوجی کمانڈر تھے جنہوں نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے خلاف کوئی بھی الزام عائد کرنے سے احتراز کیا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بات بھی انتہائی حیر تناک ہے کہ اکتوبر 1999کی فوجی بغاوت میں وزیر اعظم نواز شریف کو کیانی کے سبب دکھ جھیلنا پڑا تھا تاہم انہوں نے کیانی کے خلاف غداری کا الزام عائد نہیں کیا ۔ وزیر اعظم نواز شریف کا ایسی سرگرمیوں سے گریز بے معنی نہیں ہے ۔ انہوں نے دراصل اس بات کا خطرہ ہے کہ سارے راز کا افشاہونے سے وہ چاروں جانب سے خطرات میں گھر جائیں گے ۔ اس وقت میں طیارہ میں محور پر واز تھا جبکہ کارروائی روئے زمین پر ہورہی تھی ۔ مشرف نے 1999میں نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہوئے تھے ۔ وہ 2008تک بر سراقتدار رہے اور مواخذہ کی دھمکیوں اور خطرہ کے بعد ہی اس سے دستبردار ہوئے ۔ ایک منتخب وزیر اعظم اور ان کے رفقا کو فوج کی جانب سے زنداں میں ڈالے جانے کو نا مناسب قرار دینے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز مشرف نے سوال کیا کہ کیا ملک کے فوجی سربراہ کو لے جانے والے طیارہ کو پاکستان میں اترنے کے اجازت دینے کے بجائے اسے ہندوستان میں لینڈنگ کا مشورہ دینا نا مناسب حرکت نہیں ہے ۔ انہوں نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کردیا کہ نواز شریف اور ان کے رفقا کے ساتھ معزولی کے بعد فوج نے بد سلوکیاں کی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت نواز شریف کو عمدہ غذا فراہم کی جاتی تھی اور ایٹک فورٹ میں انہیں سہولتیں میسر تھیں ۔ بعد ازاں انہیں فوجی میس میں منتقل کردیا گیا تھا ۔ ان افراد میں سے کسی کو بھی دشواری پیش نہیں آئی ۔انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف شخص عناد کے لئے ملک اور عوام کو نقصان سے دو چار کرنا ہرگز درست نہیں ۔
Musharraf complaint non-cooperation by ex-army chief kayani

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں