ہندوستان کے سیکولرزام کی حفاظت ضروری ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-23

ہندوستان کے سیکولرزام کی حفاظت ضروری ہے

india-secularism
ہندوستان کی ہمہ رنگ تہذیب وثقافت اور یہاں کی بھائی چارہ اور اخوت کی داستانیں زمانہ قدیم سے ہی زبان زد عام وخاص ہیں ، ہندوستان کی ہمہ مذہب روایات وثقافت اور یہاں کی اصول واقدار پر مبنی اصول واسیاسیات کوساری دنیامیں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، ہندوستان کے چپے چپے میں اور کونے کونے میں جس قدر بولیاں اور لب ولہجوں کا استعمال عام ہے ، اسی قدر یہاں مذاہب وروایات پائے جاتے ہیں ، اب سے آٹھ دس سال قبل جب یہاں مسلمان حکمراں ہوا کرتے تھے تو ہندو مسلمانوں میں کوئی بھید بھاؤ اور آپس میں کسی قسم کا تناؤ نہ ہوتا تھا، اپنی اپنی جگہ ہر شخص اپنے مذہب کا عامل ، جہاں تک حکمرانی میں مسلمانوں اور ہندؤں کے ساتھ برتاؤ کی بات ہے تو سب کو ایک نگاہ سے دیکھا جاتا ، لیکن جب انگریز یہاں حکمراں ہوئے ، مسلمان حکومت کی بیخ کنی گئی، تو انہوں نے سب سے پہلے یہاں کے سب سے بڑے باسی ہندو مسلمانوں کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک دینے کی چال چلی ؛تاکہ وہ ان کے فرقاوارنہ جذبات کا استحصال کر کے ،مذہبی اعتبار سے ان کو آپس میں دست وگریباں کر کے اپنے ہوس اقتدار کی تکمیل کریں اور وہ اپنے ان ناپاک عزائم کو پورا کرنے میں بہت حد تک کامیاب بھی ہوئے ، اپنے تین سوسالہ دور اقتدار کے اندر انہوں نے ہندو مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر حکمرانی کی اور جب یہاں سے چلتے بنے بھی تویہاں کی بھائی چارہ اور اخوت ومودت کی فضا کو بگاڑ کر یہاں سے رخت سفر کر گئے ، پھر اس کے بعد جب یہاں مختلف پارٹیوں اور جماعتوں کی شکل میں حکمرانی کا دور شروع ہوا تو کچھ نے تو مسلمانوں کو اپنا ہم نوا بنانے کے لئے سیکولر اور آزاد ذہنیت کا مظاہرہ کیااور کچھ نے فرقہ واری منافرت کازہر پھیلا کر اپنی تجارت کی دوکان چمکانی چاہی اور کافی حدتک اس میں کامیاب بھی ہوئے؛ اسی سیکولر اور فرقہ وارانہ ذہنیت کی تقسیم نے کانگریس اور بی جے پی کو جنم دیا ، کانگریس نے ہمیشہ ہی سیکولرزم کا راگ الاپا،بی جے پی ہمیشہ فرقہ پرستوںکی ہم نوا بنی رہی ، اس تقسیم کے عمل نے دونوں نے کو بھی اقتدار کے مزہ چکھایا ؛ لیکن کانگریس نے تقریبا پینتالیس سال حکومت کی ، جس سے اس کا بات کو کافی تقویت ملتی ہے کہ ہندوستان ہمیشہ ہی سے ایک سیکولراور جمہوری ملک رہا ہے اور کی یہاں کی مٹی کی خاصیت بھی آپس کا میل جول اور رکھاؤ ہے ، مذہبی منافرت کو ہر گز کبھی جگہ نہیں دی گئی ، کبھی کبھی وقتیہ طور جوش جذبے اور قوم کے کچھ جنونیوں نے مختلف مواقع سے ہندوستان میں مذہبی منافرت کی آگ پھیلا کر یہاں کے سیکولرزم کونقصان پہنچانا چاہا ؛ لیکن ان کی بہت دن نہیں چلی ، ان کو منہ کی کھانی پڑی ، کیوں کے سیاسی رہنماؤں نے جب بھی فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دی ہے تو اقتدار کے حصول کے لئے ، مذہب کی حفاظت یا اشاعت یا اس کے تئیں محبت ، اپنے نظریات واصولیات کے ساتھ کامل وابستگی یہ کبھی بھی ان رہنماؤں کاشیوہ نہیں رہا ہے ، کیوں کہ کوئی مذہب بھی آپس میں منافرت جذبات کو ہوا دینے کی تعلیم نہیں دیتا ، سب آپس میں بھائی چارہ اور اخوت ہی کی تعلیم دیتے ہیں ؛ بلکہ یہ اخوت ، آپسی میل جول کے جذبات ہی یہاں کی مٹی میں سرایت کئے ہوئے ، بہت سارے فسادات کے جنم داتا بی جے پی ہی رہی ہے ، بابری مسجد کو رام کے مقام پیدائش باور کراکر ، اس سلسلے میں جھوٹی سچی کڑیاں ملا کر ، مختلف دیومائی کہانیوں کوفروغ دے کر ہندومسلم مذہبی جذبات سے کھلواڑ کر کے مسجد کو ڈھاکر ، منافرانہ ماحول پیدا کر کے بی جے پی نے دس سال حکمرانی کے مزے لوٹے ، لیکن افسوس کہ جس قدر بھی ہندوستان میں فسادات بپا ہوئے سیکولر مانی جانے کانگریس کے زیر سرپرستی ، 1947ء سے 2013ہندوستان میں تقریبا 62 بڑے فرقہ وارانہہ فسادات ہوئے جس میں سے تقریبا 32 فسادات کانگریس حکمرانی میں ہوئے ، جیسے 1980ء میں مرادآباد ، 1989ء بھاگلپور ، 1983ء میںنیلی آسام ،اسی طرح 1970 ء اور 1984ء میں بھیونڈی مہاراشٹر کے فسادات شامل ہیں ، بابری مسجد کا سانحہ بھی کانگریس کے دور حکومت میں ہی پیش آیا ، کیا کانگریس حکمرانوں کے اندر اس قدر سکت نہیں ہے کہ ان مذہبی جنونیوں اور ہندوستان کے سیکولر زم پربٹہ لگانے والے ان چند گنے چنے جنونیوںکا محاسبہ کرے ، ان پر سخت گرفت کرے ، یا کانگریس ایسا کرنے ہی نہیں چاہتی ، یا پس پردہ وہ بھی ہندوا توا ذہنیت کی ڈگر پر گامزن ہے ، جو کو ئی بھی ہندوستانی بھائی چارہ تہذیب وثقافت میں خلل انداز ہونا چاہتا ہے چاہے وہ ہندو ہویا مسلمان یا دیگر تہذیب وثقافت کے حامل لوگ ، وہ ہندوستان کے نام پر بٹہ لگانے اور اس کی عالمی سطح پر اس کی شبیہ بگاڑنے اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کی مٹی پلید کرنے پرتلے ہوئے ہیں ، جو اس مذہبی عصبیت والے را ہ پر گامزن ہیں وہ یہ ہر گز تصور نہ کریں کہ وہ مذہبی منافرت کو ہوا دے کر یہاں کی تہذیب وروایات کو فروغ دے رہے ہیں ؛ بلکہ وطن اور ملک کے ساتھ غداری پر تلے ہوئے ہیں ، ابھی مظفر نگر کے منظم فسادات جس کی کڑیاں بی جے پی کے کرتا دھرتاؤ نے جوڑے تھے اور مسلمانوں کو ہراساں کر کے ہندو مذہب کا سہارا لے کر اپنی ووٹ بنک کو مضبوط کرنا چاہا تھا، بلکہ بی جے پی نے تو کھل کر ان فسادیوں ، ایم پیز ، وایم یل ایز کی تو باضابطہ جلسہ عام منعقد کر کے تاج پوشی کی جنہوں نے اس فساد میں حصہ لیا تھا؛ بلکہ بی جے پی کے لیڈران نے وہاں فساد میں ملوث ایم پیز وایم ایل ایز کی گرفتاری کی بات آئی تو یہاں تک کہہ دیا کہ کوئی ان کو گرفتار کر کے تو دیکھے پھر انجام کیا ہوتا ہے ؟ کیا اس قسم کے برملا فساد کے کرتا دھرتاؤ کا چوری اور سینہ زوری کے مصداق اپنے کالے کرتاتوں کا اظہار کرتے پھرنا ، کیا سیکولر ہندوستان میں ان کا کوئی محاسبہ کرنے والا کوئی نہیں ہے ، ا؟ج مظفر نگر شاملی وغیرہ دیہاتوں کے مسلمانوں مختلف راحت کیمپوں میں مقیم ہیں، انہیں اپنے گھر واپس جانا اپنی جان مال اور عزت وآبروکے سودا کرنے کے مترادف نظر آرہا ہے ، کیا سیکولر ہندوستان میں مسلمان اس قدر نفسیاتی خوف کے ساتھ جینے پر مجبور کیوںہوگیا ہے ؟اگر یوپی کی موجود ہ سماج وادی حکمراں اور مرکزمیں کانگریس کے حکمراں بر وقت اس کا نوٹ لیتے تو یہ فسادات اس قدر گہرا رخ اختیار نہ کرتے ، اب راہول گاندھی اور سماج وادی کے رہنماؤں کا مظفر نگر کے فسادزدہ دہاتوں کا دور ہ کرنا یہ تو "اب کیاہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت والی "بات ہے ، جب مسلمانوں کو ہراساں کیا گیا اور ان کی عزت وناموس پامال کی گئی ، انہیں نفسیاتی طور پر خوف زدہ کردیاگیا،اب وہ ان فسادات کی ہولناکیوں کو کیسے بھول پائیں گے ،سیکولر ہندوستان میںایسا کیوں کر ہوتاہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں مسلمان نوجوانوں کی گرفتاری میں بڑی مستعدی دکھاتی ہیں ،چنانچہ این آئی اے نے 2009 میں وجود میں آنے کے بعد مالیگاؤں ، اجمیر ، مکہ مسجد حیدرآباد ، گوا اور سمجھوتا اکسپریس دھماکوں کی تحقیقات کا عمل شروع کیا تھا، 2011میں تحقیقات میں شدت پیدا کرتے ہوئے ہنمت کر کرے نے سوامی اسیما آنند ، پرگیہ سنگھ ٹھاکر وغیرہ کو گرفتار کیا تھا؛ لیکن ہنمت کرکر ے کے ایک خودساختہ انکاؤنٹر میں ہلاکت کے بعد یہ کیس ٹھنڈے بستہ میںچلا گیا، پھر کاروائی آگے نہیں بڑھی ، مسلم نوجوانوں کی گرفتاری میں این آئی نے بڑی پھرتی اور چستی دکھائی ، حتی سعودی عرب اور نیپال سے ضیاء الدین انصاری عرف ابوجندل، فصیح محمود ، عبد الکریم اور یاسین بھٹکل جیسے ملزمین بھی گرفتار کر لئے گئے ، 5سال کا عرصہ گذرنے او ر جرم ثابت ہونے اور تمام شواہد کے اکٹھا ہونے کے باوجود 8 ہندو دہشت گردوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیاگیا ، مالیگاؤں دیگر مقامات پر دھماکوں میں ملوث سندیپ ڈانگے ، سریش نائیر ، اشوانی چوہان، رام چندرا، کال سنگرا ، رودرا پاٹل سمیت دیگر ہندو دہشت گرد باوجود اس کے ا ن کے سر پر انعام رکھا گیا ، ان کے نام ریڈ کارنر نوٹس جاری کئے گئے ، ایٹلیجنس ایجنسیاں آج تک ان کا پتہ نہیں کر سکی ، کیا یہ سیکولر ملک کے نام پر بٹہ لگانا اور یہاں کی حکمرانوں کی دوغلی پالیسی کو ظاہر نہیں کرتا ، دہشت گرد خواہ ہندو یا مسلم وہ قابل گرفت ہوتاہے؛ بلکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب ہی نہیں ہوتا؛ لیکن برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمان پر کے مصداق ہر جگہ مسلمانوں کو گھسیٹا جاتا ہے ، یہاں ہندوستان میں کوئی جماعت اور پارٹی اپنے سیکولر نظریہ میں صاف وشفاف نظر نہیں آتی ، ابھی چند دنوں پہلے یہ خبر پڑھنے کو ملی کہ ریزروبینک کے ذریعہ جاری کردہ پانچ اور دس کے سکوں میں "ماتاویشنودیوی" کی تصویر شائع کی جارہی ہے، اب تک یوں ہوا کرتا تھا کہ سکوں پر مختلف قومی لیڈروں کی تصاویر کندہ کی جاتیں تھی اوران کے یوم پیدائش اور یوم وفات کے ساتھ دکھائی جاتی تھی ، جس سے آپسی اتحاد اور تاریخی حقیقت سامنے آتی تھی ، اگر چہ بہت سارے مسلم رہنما اگر چہ ریزروبینک کے اصول کے تحت ان سکوں میں جگہ نہیں پاسکے ؛ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ویشنودی دیوی کی شبیہ والے سکے ڈھال کر ریزرو بینک آف انڈیا اور موجودہ حکمراں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟ کیا وہ ہندوستان کے سیکولر نظریہ اور یہاں کی جمہوری روایات کو ختم کر کے "ہندو راشٹر " کا خواب دیکھ رہے ہیں ، ہندوستان کی جمہوریت اور اس کے سیکولر نظریہ کی حفاظت کے لئے اس قسم کے اقدامات ہرگز سہارنانہیں چاہئے، افسوس اس پر ہے کہ یہ اس قسم کاسارا کام کانگریس کی حکمرانی میں ہورہا ہے ،کیا یہ ہندوستان کی جمہوریت کو پامال کر کے ہندو تو نظریہ کو فروغ دینے کے مماثل نہیں ہے ؟کانگریس کے دور حکمرانی میں جو کہ سیکولر شبیہ کی حامل سمجھی جاتی ہے ،اس قسم کے غیر جمہوری کارنامے کیوں انجام دیئے جاتے ہیں ،؟جمہوری اور سیکولر ملک میں تو سبھی مذاہب کا احترام کیاجاتا ہے ، یہاں کسی ایک نظریہ کو دوسروں پر تھوپنے کی کوشش در اصل یہ ہندوستان کے سیکولرازم کو نقصان پہنچانا ہے، حکومت ہند کی وزارت خزانہ اور ریزروبینک سیکولر نظریہ کے نفاذ میں مخلص ہوتے تو بینک کے ذریعے جاری کردہ پانچ اور دس روپیئے کے سکے میں " ماتا ویشنودیوی" کی تصویرکیسے شائع کی جاتی ؟ ویشنودیوی کی تصویر سے ہندوستان کے سیکولرازم پر سوال اٹھتا ہے کہ مختلف مذاہب کے رہنے والوں اور عظیم ہستیوں کی تصویر والے سکے کیوں نہ رائج کئے جائیں ، مثلا حضرت عیسی ، مہاتما بدھ ، مہاویر ، گرونانک وغیرہ ، کیا ریزروبینک کے اس اقدام سے مسلمانوں کے جذبات مجروح نہیں ہوں گے ؛ کیوں مذہب اسلام میں مورتی کی پرستش جائز نہیں ؛ مگر ایساہونے سے جیب میں"مورتی " رکھنی پڑے گی ، ایسی صورت میں کیایہ کہنا بجا نہ ہوگا کہ کانگریس محض جمہوریت اور سیکولرازم کا ڈھونگ رچتی ہے ۔
ہندوستان جیسے سیکولر ملک کی سالمیت اور یہاں کی جمہوری روایات اور گنگا جمنی تہذیب اور بقائے باہم کی حفاظت وقت کا اہم تقاضا ہے ، کوئی بھی ایسا اقدام جس سے ہندوستان کی سیکولر نظریہ کوزد پہنچتی ہو وہ یہاں کی باسی کے لئے زیب ہی نہیں دیتا، اس لئے ضروری ہے ہر سیکولر نظریہ کا حامی ہندوستانی اس قسم کے کٹر نظریات اور سیکولرزام کوخطرہ میں ڈالنے والے اقدامات کو عملی جامہ پہنائے جانے سے پہلے اس کی بیخ کنی کر ے اور اس کے لئے صدائے احتجاج بلند کرے، افسوس ہے ہندوستانی قوم پر کہ اپنی روایات وثقافت کی حفاظت جس میں باہمی بھائی چارہ اور ہندوستان کے سیکولرز ام اور جمہوریت کا بقا شامل ہے ہم اس کو چھوڑ کر ہم جنسی پرستی جیسے غیر فطری اور ناجائز اور اخلاق واقوام کا دیوالیہ نکالنے والے مغربی نظریات کے فروغ کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں ،کیاہی اچھاہوتا کہ اپنے ہندوستانی روایات واقدار کے تحفظ کے تئیں ہم مخلص ہوتے اورہندوستان کو بھائی چارہ اور اخوت کی فضا ہموارکر کے اس کو جنت نشاں ثابت کرتے قبل اس کے غیروں کے غیر ضروری او ر نقصان دہ نظریات کو اپنے سماج اور معاشرہ میں فروغ دینے کی وکالت کریں ۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

India must protect its secularism. Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں