جامعہ الازہر کے طلبا اور پولیس میں جھڑپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-29

جامعہ الازہر کے طلبا اور پولیس میں جھڑپ

قاہرہ
( رائٹر)
قاہرہ کے جامعہ الا زہر میں اخوان المسلمون کے حامی اسلام پسند طلبا ء اور پولیس کے درمیان یونیورسٹی کے احاطہ میں زبر دست جھڑپ ہوئی۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتا یا کہ طلباء نے اسی دوران 2عمارتوں کو آگ بھی لگادی۔ ایک طالب علم کارکن نے بتا یا کہ اخوان المسلمون کا ایک حامی ہلاک ہوگیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے تاہم اس اطلاع کو مسترد کردیا۔ گذشتہ ہفتہ اخوان المسلمون کو حکام نے دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا تھا۔ روزنامہ الا ہرام نے بتا یا کہ سیکیورٹی فورسیز نے اخوان المسلمون کے حامی طلباء کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس شیل داغے جو اپنے ہم جماعتوں کو اندر جانے سے روک رہے تھے، جبکہ طلبا امتحان لکھنے لیے لیے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ اشک آور گس شیل داغے جانے کے ساتھ ہی اخوان المسلموں کے حامی طلباء نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس پر سنگباری شروع کردی اور انہوں نے ٹائر بھی جلائے۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنے فوٹیج میں کامرس بلڈنگ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھایا۔ پس منظر یہ صدابھی گونجی کہ دہشت گرد طلباء نے زرعی شعبہ تعلیم کی عمارت کو بھی نذر آتش کردیا۔ الا زہر سنی اسلامی تعلیمات کا موقر مرکز ہے تاہم گذشتہ چند مہینوں سے احتجاجی مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے، جہاں اخوان المسلمون اور اس کے حامی صدر محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کو فوجی بغاوت قرار دیتے ہیں۔ اسٹوڈنٹس اگینسٹ دی تحریک کی ایک رکن شمیمہ منیر نے بتا یا کہ خالد الحداد زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ فوری طور پر یہ بھی واضح نہ ہوسکا کہ خالد کیسے زخمی ہوا۔ اسٹوڈنٹس اگینسٹ دی تحریک اخوان المسلمون کی حامی تنظیم ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے تاہم آج کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع کو مسترد کردیا۔ تشدد کے لیے ایک دن بعد جھڑپوں کے واقعات پیش آئے، جن کے دور ان ملک کے طول و عرض میں 5افراد ہلاک ہوئے۔ فوج کی حمایت یافتہ حکومت آئندہ ماہ کے ریفرنڈم سے قبل احتجاجی تحریک کو مکمل طور پر کچلنے کے درپے ہے۔ جبکہ ریفرینڈم سے پارلیمانی و صدارتی انتخابات کی راہ ہموار ہوگی۔ اخوان المسلمون کے وسیے تو ہزاروں ارکان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ تاہم صرف جمعہ کو 250ارکان کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ہیومن رائٹس واچ نے حکومت کی جانب سے اخوان المسلمون کو دہشت گردتنظیم قرار دیئے جانے پر آج تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام خالصتا سیاسی مفادات کے تحت اٹھا یا گیا ہے جس کا مقصد تنظیم کی تمام سرگرمیوں پر روک لگانا ہے۔ نیو یارک میں قائم حقوق انسانی تنظیم ہیومین رائٹس واچ کی سارہ لیبروٹس نے کہا کہ تحقیقات اور ثبوت اکھٹا کئے بغیر اخوان المسلمون پر انگشت نمائی سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت اہم ترین اپوزین تحریک کو پامال کرنے کے درپے ہے۔دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مسٹر کیری نے مصر میں سیاسی استحکام اور جمہوری تبدیلی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت اور بنیادی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے۔ امریکہ کے اعلی تیرن سفارتکار نے مصر میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت کی طرف سے اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اخوان المسلمین کو دہشت گردی تنظیم قرار دیے جانے کے بعد پولیس نے اس جماعت کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا ور حکامنے اس جماعت کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سخت پابندیا ں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے منصورہ پولیس ہیڈ کوارٹرز پر بس پر ہونے والے بم حملے کی مذمت کی۔ تاہم انھوں نے اپنے مصری ہم منصب نبیل فہیمی سے فون پر بات کرتے ہوئے اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور اس کے لوگوں کیخلاف کارروائیوں پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ محکمہ خارجہ کے مطابق کیری نے مصر میں سیاسی استحکام اور جمہوری تبدیلی کے لیے تما م سیاسی جماعتوں کی شمولیت اور بنیادی انسانی حقوق کے احترام پر زور دیا ۔ اخوان ملک میں ہونے والے پر تشدد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہہ چکی ہے کہ وہ فوج کی طرف سے برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی کی عہدے پر پرامن انداز میں بحالی کے عزم پرقائم ہے۔ مصر میں ہونے والے حالیہ واقعات میں سے چند کی ذمہ داری انصار بیت المقدس نامی سخت گیر اسلامی گروپ نے قبول کی ہے۔ کیری حالیہ مہینوں میں کہہ چکے ہیں کہ مرسی کی برطرفی ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ضروری تھی۔ تاہم انھوں نے اخوان المسلمین کے خلاف بڑے پیمانے پر کی جانے والی سرکاری کارروائیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
Egypt police clash with students at al-Azhar University

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں