ترکی میں مظاہرے - مزید تین وزراء مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-29

ترکی میں مظاہرے - مزید تین وزراء مستعفی

انقرہ /استنبول
( رائٹر)
وزیر اعظم طیب اردگان سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کے درمیان استنبول میں مظاہرین ، پولیس کے ساتھ الجھ پڑے۔ تقسیم اسکوائر کے اطراف میں پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل برسائے اور پانی کو بوچھاروں کا استعمال کیا۔ استنبول میں چند مظاہرین نے پولیس کے خلاف پٹاخوں کا استعمال کیا، جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان مظاہرین کے خلاف آنسو گیس ، پلاسٹک کی گولیوں اور پانی کی طاقتور دھار کا استعمال کیا ۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس دوران کم از کم دو افراد زخمی ہوئے جب کہ 30سے زائد کو زیر حرات لے لیا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس دوران کم از کم دو افراد ذخمی ہوئے جب کہ 30سے زائد کو زیر حراست لے لیا گیا۔ بعد ازاں صورتحال میں کچھ بہتری پیدا ہوئی تاہم جمعہ کی رات گئے تک دارالحکومت کی سڑکوں پر پولیس تعینات تھی۔ انقرہ سے بھی اسی طرز کے مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس نے وہاں بھی ہزار ہا مظاہرین کے خلا ف کارروائی کی۔ جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب جمعہ ہی کے روز ایک ترک عدالت نے اس سرکاری حکمنامہ کے خلاف فیصلہ جاری کیا، جس کے تحت پولیس کو اپنی تحقیقات کے بارے میں اپنے اعلی عہدیدارکو مطلع کرنا تھا۔ رواں ماہ 17تاریخ کو پولیس کی جانب سے چھاپے مار کر متعدد وزراء کے قریبی رشتہ داروں کو کرپشن کے بڑے معاملات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ ترکی میں اسی تناظر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں مظاہرین یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وزیر اعظم طیب اردگان اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔ جمعہ ہی کو اردگان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے مزید تین قانون سازوں نے اپنے اپنے استعفی جمع کرادیئے ہیں۔ اس دوران وزیر اعظم طیب اردگان نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔یوروپی یونین کی جانب سے انقرہ حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ کرپشن سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات غیر جانبدارنہ اور شفاف انداز میں کرائی جانی چاہئیں۔ یورپی بلاک کے انلاجمنٹ کمشنر اسٹفیان فولے نے ترکی میں جاری مظاہروں پر تشویش کا اظہار کیا اور ترک عدالت کے فیصلے کو سراہا۔ فولے کے بقول سرکاری حکم نامہ عدلیہ کی آزادی اور اس کے آزادانہ انداز میں کام کرنے کے خلاف تھا۔ دریں اثناء حکومت نواز ترک میڈیا نے اس جانب اشارہ دیا ہے کہ ملک کو دوبارہ احتجاجی مظاہروں کی جانب دھکیل دینے والی کرپشن سے متعلق یہ تحقیقات ملک میں ملٹری کے عمل دخل کو ہوا دینے کو ایک سازش ہوسکتی ہے۔ تاہم فوجی کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں ایسے امکانات کو رد کردیا گیا۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم طیب اردگان اس اسکینڈل کے سبب شدید دباؤ کا شکار ہیں تاہم اب تک وہ عوامی احتجاج کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے آئے ہیں۔
Turkish corruption scandal: three ministers quit

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں