دیویانی کیس - الزامات سے دستبرداری اور معافی سے امریکہ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-21

دیویانی کیس - الزامات سے دستبرداری اور معافی سے امریکہ کا انکار

امریکہ نے ہندوستان کی سینئر سفارتکار دیویانی کھوبر گاڈے کے خلاف الزامات سے دستبردار ہونے اور اس خاتون عہدیدار کے ساتھ کی گئی بد سلوکی پر معافی مانگنے کے، ہندوستان کے مطالبات کو آج مسترد کردیا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ الزامات "بہت سنگین" ہیں اور دیویانی کو "کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی"۔ ہارف نے بتایاکہ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کو کھوبر گاڈے کے تبادلہ کے بعد طلب کردہ مراعات "ردعمل کے موجب نہیں ہیں"۔ نئی دہلی میں وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ "ہم اس مسئلہ کا حل دریافت کرلیں گے ۔ ایک دوسرے سے نمٹتے ہوئے ہمیں اپنے باہمی تعلقات کے سارے پہلوؤں کو مد نظر رکھنا ہوگا"۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی حفاظت اہم ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ فریقین نے کل ہی ٹیلی فون بات چیت کے دوران صورتحال کے تصفیہ کیلئے مصرح اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ٹیلی فون کال، انڈر سکریٹری آف اسٹیٹ برائے سایسی امور وینڈی شرمیان نے معتمد وزیر خارجہ ہند سجاتا سنگھ کو کیا تاکہ ان مذاکرات کے مابعد عمل کو جاری رکھا جائے جو گذشتہ چہارشنبہ کو امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اور ہندوستان کے مشیر قومی سلامتی شیوشنکر مینن کے درمیان (فون پر) ہوئے تھے۔ صدر امریکہ بارک اوباما کو بھی صورتحال سے واقف کرادیا گیا ہے۔ اس کے بعد وائٹ ہاوز نے دیویانی کی گرفتاری کو ایک "الگ تھلگ واقعہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اس واقعہ سے باہمی تعلقات متاثر نہیں ہوں گے"۔ میری ہارف نے مسئلہ پر متعدد سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ "ہم (دیویانی کے خلاف) الزامات کو بہت سنگین سمجھتے ہیں۔ ہم ان الزامات سے کسی طرح پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ واقعہ ایک نفاذ قانون کا مسئلہ ہے۔ اس سوال پر کہ آیا ہندوستان کی ڈپٹی قونصل جنرل کو "کھلی چھوٹ" دی جائے گی ، ہارف نے نفی میں جواب دیا۔ (دیویانی کو گذشتہ 12 دسمبر کو نیویارک میں گرفتار کیا گیا تھا)۔ میری ہارف نے بتایاکہ "مجھے شکایت کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ آیا یہ شکایت واپس لی گئی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہی ہوں کہ ان الزامات کو واپس لینے پر آیا کوئی غور کیا جارہا ہے۔ اگرچہ یہ الزامات بہت سنگین نوعیت کے ہیں، مقدمہ چلانے یا نہ چلانے کا فیصلہ کرنا ہمارا کام نہیں ہے"۔ ہارف نے وزیر خارجہ ہند سلمان خورشید سے کل کے ان ریمارکس کا رد کیا کہ فریقین، اُن کے (سلمان خورشید کے) اور جان کیری کے درمیان وقت مقرر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہارف نے بتایا کہ اب تک تو کوئی پروگرام مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ "خورشید کو کال کرنے کا، کیری کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ میرا مطلب یہ ہے کہ کیری (بات چیت کیلئے ) ہمیشہ کھلا ذہن رکھتے ہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ آج کچھ غلط رپورٹنگ ہوئی ہے کہ وہ (جان کیری) بات چیت کا پروگرام بناسکتے ہیں یا بنارہے ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ کل خورشید نے کہا تھا کہ "جب جان کیری نے فون کیا تھا تو میں موجود نہیں تھا۔ ہم آج شام یا امکانی طورپر کل ایک کال کیلئے وقت مقرر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کیری، فلپائن میں ہیں اور وقت کا بہت بڑا فرق ہے۔ ہارف نے بتایاکہ جان کیری، ختم سال پر ملی تعطیلات گزارنے( فلپائن) گئے ہیں اور تعطیلات کے بعدواشنگٹن واپس ہوں گے۔

نئی دہلی میں پی ٹی آئی کے بموجب حکومت ہند نے دیویانی کھوبرا گاڈے معاملہ میں امریکہ سے واضح طورپر معانی مانگنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ اس قسم کی بدسلوکی کو کسی بھی صورتحال میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ وزیر پارلیمانی امور کمل ناتھ نے کہاکہ رسمی کارروائیاں ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہیں، انہیں واضح طورپر معذرت خواہی کرنا ہوگا، کسی بھی صورتحال میں ہندوستان کے خلاف ایسے رویہ کو ہم قبول نہیں کریں گے۔ امریکہ کو سمجھنا ہوگا کہ دنیا بدل چکی ہے۔ وقت بدل گیا ہے اور ہندوستان بدل گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ حکومت ابتداء ہی سے کہتی آرہی ہے کہ دیویانی مسئلہ پر امریکہ کو معافی مانگنا ہوگا۔ امریکہ نے دیویانی کے ساتھ جو بدسلوکی کی ہے وہ نہ صرف ہندوستان کیلئے بلکہ تمام ممالک کیلئے تشویش کا مسئلہ ہے اور اس پر ہر کسی کو آواز بلند کرنا چاہئے۔ صرف افسوس کا اظہار کافی نہیں ہے۔ انہیں معافی مانگنا ہوگا اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ انہوں نے غلطی کاارتکاب کیا ہے۔ دوسری جانب ہم اپوزیشن بی جے پی حکومت کے اقدام سے مطمئن نہیں ہوئی اور کہا کہ حکومت ہند کی گھٹنے ٹیک دینے کی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ نے آج یہ سلوک کیا ہے۔ حکومت کے اسی رویہ کی بناء پر اب ہندوستان کیلئے امریکہ کو جھکانا مشکل ہوجائے گا۔ بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہاکہ حکومت ہند کا امریکہ کے تئیں ماضی میں جو رویہ رہا اور جو آج بھی جو رویہ ہے، جس انداز میں وہ ہر مسئلہ پر امریکہ کی تائید کرتے ہیں اور امریکہ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہیں خواہ وہ نیوکلیر معاملہ ہو یا ریٹیل میں ایف ڈی آئی کا مسئلہ اس کی ایک طویل فہرست ہے۔ اس پس منظر میں ایسی حکومت کے روبرو امریکہ کیسے جھگے یہ نہایت مشکل بات ہے۔

Devyani Khobragade row : No apology or withdrawal of charges by U.S

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں