تنڈولکر کا ریٹائرمنٹ - کرکٹ کی شاہی وداعی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-11

تنڈولکر کا ریٹائرمنٹ - کرکٹ کی شاہی وداعی

sachin tendulkar
سر ڈان بریڈمن جب اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لیے میدان میں اترے تو وہ ان کے گھر سے ہزاروں میل دور لندن کا اوول میدان تھا جبکہ برائن لارا کو کراچی پاکستان میں آخری بار میدان پر اترتے وقت علم نہیں تھا کہ یہ ان کا آخری ٹیسٹ میچ ہوگا۔ لیکن جس کھلاڑی سچن تنڈولکر کا اپنے کرکٹ کریئر میں ہمیشہ بریڈمن اور لارا سے مقابلہ کیا جاتا رہا ان کے ' شاہی وداع ' کے لئے پلیٹ فارم سج چکا ہے۔ شاید یہی وجہ ہو کہ سنیل گواسکر نے تنڈولکر کے ریٹائرمنٹ کو 'سب سے عظیم' قرار دیا ہے۔

تنڈولکر ویسٹ انڈیز کے خلاف 14/ نومبر سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے بعد کرکٹ کو الوداع کہہ دیں گے۔ یہ اس عظیم بلے باز کا 200 واں ٹیسٹ میچ بھی ہوگا۔ تنڈولکر کی خواہش کے احترام میں آئی سی سی نے اس میچ کا انعقاد ان کے گھریلو میدان وانکھیڈے اسٹیڈیم میں طے کر رکھا ہے۔ ہندوستان کے دوسرے کھلاڑیوں کو اگرچہ تنڈولکر کی طرح اپنے مقامی شہر میں ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہنے کا موقع نہیں ملا۔ صرف ممبئی کے ہی دیگر اہم کرکٹ کھلاڑیوں پر نظر ڈالی جائے تو سنیل گواسکر نے بنگلور میں، دلیپ وینگسارکر نے پرتھ میں، پالی امریگر نے کنگسٹن میں، وجئے منجریکر نے چنئی میں، دلیپ سردیسائی نے نئی دہلی میں، اجیت واڈیکر نے برمنگھم میں، سندیپ پاٹل نے نئی دہلی میں اور روی شاستری نے پورٹ الزیبتھ میں اپنا آخری میچ کھیلا تھا۔

ممبئی کی طرف سے رانجی میچ کھیلنے والے اہم کھلاڑیوں میں صرف فرخ انجینیر ہی ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ اپنے مقامی شہر میں کھیلا تھا۔ ہندوستان کے دیگر کھلاڑیوں میں ٹنڈولکر کے ساتھی راہل دراوڈ اور وی وی ایس لکشمن نے جب آسٹریلیا کے خلاف جنوری 2012 میں ایڈیلیڈ میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا تھا تو انہیں پتہ نہیں تھا کہ یہ ان کا آخری میچ ہوگا۔ ان دونوں نے بعد میں ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کیا۔

اپنے شہر حیدرآباد ہی کے ناظرین کے روبرو کھیل کر ریٹائرمنٹ لینے کا لکشمن کو موقع حاصل تھا لیکن انہوں نے گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے میچ سے پہلے ہی بین الاقوامی کرکٹ کو الوداع کہہ دیا۔ گنگولی نے آسٹریلیا کے خلاف 2008 میں ناگپور میں اپنا آخری میچ کھیل کر ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہا جبکہ انیل کمبلے نے اسی سیریز کے دوران نئی دہلی میں تیسرے ٹیسٹ میچ کے دوران ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔

عظیم آل راؤنڈر کپل دیو نے نیوزی لینڈ کے خلاف ہملٹن میں مارچ 1994 ء میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا تھا جبکہ انہوں نے اس سے ایک ماہ قبل احمدآباد میں رچرڈ ہیڈلی کے 432 وکٹ کے اس وقت کے عالمی ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔ گو کہ کپل دیو نے اکتوبر 1994 ء میں اپنے آبائی ریاست ہریانہ کے فریدآباد میں آخری ون ڈے کھیل کر ایک روزہ کرکٹ میچوں کو الوداع کہا تھا۔
گاوسکر کے ساتھ کئی بار ہندوستان کو بحران سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرنے والے گنڈپا وشواناتھ نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ کراچی میں جبکہ موہندر امرناتھ نے چنئی میں کھیلا تھا۔

جہاں تک دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کا معاملہ ہے، آسٹریلیا کے زیادہ تر مقبول کھلاڑیوں کو اپنی سرزمین پر آخری ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع ملا۔ ڈینس للی، گریگ چیپل، مارک ٹیلر، سٹیو وا ، شین وارن ، گلین میک گرا اور میتھیو ہیڈن نے سڈنی، رکی پونٹنگ نے پرتھ اور ایان چیپل نے میلبورن میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ جبکہ ایلن بارڈر نے وطن سے دور ڈربن میں اور مارک وا نے شارجہ میں جا کر ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہا تھا۔

ویسٹ انڈیز کے عظیم بلےباز لارا نے پاکستان کے خلاف نومبر/دسمبر 2006 میں کراچی میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا تھا لیکن انہوں نے ٹسٹ کرکٹ سے اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان 19/ اپریل 2007 کو اپنے آخری ون ڈے میچ سے دو دن پہلے کیا۔ لارا نے ورلڈ کپ کا یہ میچ بارباڈوس میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا اور ناظرین نے اس وقت ان کا شاندار استقبال کیا تھا۔ لارا سے قبل ویسٹ انڈیز کرکٹ تاریخ میں مشہور ووین رچرڈز ( اوول ، لندن ) اور کلائیو لائیڈ ( سڈنی ) کو ایسا موقع نہیں ملا تھا۔ البتہ معروف آل راؤنڈر گیری سوبرس نے پورٹ آف اسپین میں مقامی ناظرین کے روبرو ٹیسٹ کرکٹ سے وداعی لی تھی۔

انگلینڈ کے چوٹی کے آل راونڈر ایان بوتھم نے بھی لارڈز کے تاریخی میدان پر اتر کر ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہا تھا۔ ان کے ہم عصر پاکستانی آل راؤنڈر عمران خان نے فیصل آباد میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا لیکن نیوزی لینڈ کے رچرڈ ہیڈلی نے انگلینڈ کے برمنگھم میں جا کر ٹیسٹ میچوں سے ریٹائرمنٹ حاصل کی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے سری لنکا کے متھیا مرلی دھرن نے ہندوستان کے خلاف 2010 میں گالے میں مقامی ناظرین کے سامنے ٹسٹ کرکٹ کو الوداع کہا تھا۔

No indian cricketer got royal farewell like sachin tendulkar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں