تمل ناڈو میں حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے کتب خانوں پر جائزہ لینے کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-01

تمل ناڈو میں حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے کتب خانوں پر جائزہ لینے کی ضرورت

سماجی تنظیمیں اس طرف بھی توجہ دیں کہ ریاست کے کتب خانوں کا کیا حال ہے ؟

جس طرح ملک کا مستقبل کہلائے جانے والے نوجوانوں کو اسکول وکالج اور مدارس کا انتظام بہتر سے بہتر ہونا چاہئے اسی طرح ان طلباء کے اور کتب بینی کے شائقین کے لیے کتب خانوں کو بھی بہتر ین طریقہ سے چلا یا جانا چا ہئے۔ خاص طور پر ریاست تمل ناڈو میں حکومت تمل ناڈو کے لائبریری ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چلائے جانے والے کتب خانوں کی طرف سماجی تنظیمیں کو توجہ دینا چاہئے۔ ذرائع اور مشاہدے کے مطابق تمل ناڈو حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے کتب خانوں کے انتظامیہ کے تعلق سے کہا جارہا ہے کہ ان کتب خانوں میں اچھے اور اہم مصنفین کی کتابیں نہیں خریدی جاتی ہیں۔ کتب خانوں کے انتظامیہ پر شک کیا جارہا ہے کہ وہ ان کتب خانوں میں کرورڑوں روپئے کی مالیت کی کتابیں خرید کر رکھتے ہیں جن ناشروں سے ان کو موٹی کمیشن حاصل ہوتی ہو۔واضح رہے کہ تمل ناڈو حکومت کے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر نگرانی لائبریری ڈیپارٹمنٹ چلایا جارہا ہے۔ محکمہ اسکو ل ایجوکیشن کے زیر نگرانی ریاست بھر میں 12ڈسٹرکٹ سینٹرل لائبریری، 1,765 برانچ لائبریریاں، 1,885دیہی لائبریریاں، 10موبائل لائبریریاں اور 300پارٹ ٹائم لائبریریاں چلائی جاتی ہیں۔ اور اس کے علاوہ کننی مرا، اور اننا لائبریری سمیت ریاست بھر میں جملہ 4,093لائبریریاں چلائی جارہی ہیں۔ جہاں تک کتب خانوں کے قیام کا مقصد ہے ، کوئی بھی دیہی علاقے میں اگر 1ہزار افراد بستے ہیں تو وہاں کتب خانے قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان کتب خانوں میں رکھے گئے معیاری کتابوں کی مدد سے دیہی علاقوں کے طلبا و طالبات کے تعلیمی معیار بہتر بنا نے اور ان کی قابلیت کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ عوام کی جانب سے ہر سال ادا کئے جانے والے پراپرٹی ٹیکس کا 10فی صد رقم، اور کولکاتہ میں واقع راجا رام موہن رائے فاؤنڈیشن کی جانب سے حاصل 6کروڑ روپئیوں کا امدادی فنڈ اور تمل ناڈو حکومت کی جانب سے مختص کی جانے والی رقم کتب خانوں میں کتابیں خریدنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ لائبریری ڈیمارٹمنٹ میں کتابیں خریدنے کے لیے بک سلیکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ لائبریری ڈیپارٹمنٹ کے ضابطے کے مطابق اگر کسی پبلشر کو اپنی کتاب لائبریری ڈیپارٹمنٹ کو فروخت کرنا ہو تو وہ ضلع کے لائبریری انتظامیہ کے توسط سے مناسب فیس ادا کرکے اپنی کتابوں کے نمونے کے ساتھ ایک درخواست نامہ لکھ کر بھیجنا ضروری ہے۔ اس درخواست نامے پر متعلقہ کمیٹی ان کتابوں کو پڑھنے کے بعد اگر کسی پبلشر کے کتابیں لائبریری کے لیے خریدنے اور لائبریری میں رکھنے کے قابل سمجھنے کے بعد لائبریری کے ضرورت پر ان کتابوں کو خریدی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں لائبریریوں میں کام کرنے والے کچھ ملازمین کا کہنا ہے کہ کتب خانوں کے ذریعے انسانوں میں اچھے خیالات اور ایک ایک با اخلاق انسان بنا کر ایک اچھا معاشرہ بنا نے میں مدد ملتی ہے۔ لیکن ریاست کی لائبریریوں کی حالت پرسوالیہ نشان لگا ہوا۔ جہاں ایک طرف اسکول ایجوکیشن کے لیے سالانہ مالیاتی فنڈ میں اضافہ ہورہاہے، وہیں لائبریریوں کے لیے مختص فنڈ گھٹتی جارہی ہے۔ اور کئی اضلاع میں ڈسٹرکٹ لائبریرین کی خالی جگہوں کو بھرتی نہیں کیا گیا ہے۔ کچھ کتب خانوں میں بنیادی ڈھانچہ صحیح نہیں ہے، اور کچھ کتب خانوں میں بیت الخلاء کی سہولت نہیں ہے، اور متعلقہ افسران کتب خانوں کے دورہ کرکے کئی ماہ ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ چنئی میں واقع کنی مرا کتب خانہ میں تقریبا 7.5لاکھ کتابیں موجود ہیں۔ اس کتب خانے سے تقریبا 3.9قارئین فائدہ اٹھاتے ہیں اور کتب خانے میں تقریبا 1.34لاکھ قارئین ارکان کے طور پر درج ہیں۔ اسی طرح ریاست کی ڈسٹرکٹ لائبریریوں میں بھی کئی ہزار کتابیں رکھی گئیں ہیں۔ اس بات کا ذکر یہاں کرنا بے جا نہ ہوگا کہ لائبریری ڈیپارٹمنٹ کو بک سلیکشن کمیٹی کی توسط سے سالانہ 15کروڑ روپئیوں کی مالیت کے کتابیں خریدنے کی اجازت حاصل ہے۔ سال 2012-13میں ڈیپارٹمنٹ نے 4,269موضوعات پر 21.02کروڑ کی مالیت کی کتابیں خریدی ہیں۔ اور سال 2013-14میں ڈیپارٹمنٹ کو 25کروڑ کی کتابیں خریدنے کی اجازت حاصل ہے، اور تمل ناڈو حکومت نے لائبریری ڈیپارٹمنٹ کے لیے سال 2012-13 کے بجٹ میں 49.63کروڑ روپئے اور سال 2013-14کے بجٹ میں 63.16کروڑ روپئے مختص کیا ہے۔ ان حالات میں ریاست کی کتب خانوں کی طرف سماجی مفکرین اور سماجی تنظیموں کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا مختص کردہ فنڈ کتب خانوں میں صحیح طور پر استعمال ہورہی ہیں یا نہیں ۔ یہ ذمہ داری صرف سماجی تنظیموں کانہیں بلکہ ریاست کے ہر ذی شعور شہری کا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں