27/نومبر ممبئی یو۔این۔آئی
ما لیگاؤں 2006بم دھماکہ معاملہ میں 9مسلم نوجوانوں کی باعزت رہائی کی درخواست کے معاملہ میں سی بی آئی ، اے ٹی ایس کو خصوصی این آئی اے عدالت کے نوٹس جاری کئے جانے کے باوجود جواب داخل نہ کئے جانے پر یہ معاملہ مزید طوالت اختیار کر گیا ہے اور مسلم نوجوانوں کی باعزت رہائی التوا کا شکار ہوکر رہ گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جب خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین کے ڈسچارج کی درخواست پر اپنا فیصلہ صادر کرنے والی تھی کہ بھگوا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ملزمین منوہر سنگھ اور ودھان سنگھ نے ایک عرضداشت داخل کرکے این آئی اے کی جانب سے ان ملزمین کی کلین ثت اور اس ضمن میں داخل کی گئی تازہ فرد جرم کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتا یا تھا اور یہ دعوی کیا تھا کہ پہلے اس معاملے کی تفتیش ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ ( اے ٹی ایس ) اور پھر بعد میں مرکزی تفتیشی بیورو سی بی آئی نے کی تھی نیز دونوں تفتیشی ایجنسیوں نے صحیح سمت میں تحقیقات کرکے اصل ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا تھا لیکن بعد میں ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے محض ایک طبقہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بغیر کسی جائز وجہ کے اس معاملے کی تفتیش این آئی اے کے سپرد کی تھی اور اس نے سیاسی دباؤ کے تحت اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ان دھماکوں کی تحقیقات کو نیا موڑ دے دیا تھا۔ اس کے بعد خصوصی این آئی اے عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے اے ٹی ایس اور سی بی آئی کو حکم دیا تھا کہ وہ اس ضمن میں اپنے موقف کا اظہار کریں مگر آج عدالت میں سی بی آئی کی جانب سے کوئی حاضر نہیں ہوا جبکہ اے ٹی ایس کی جانب سے پی ایس آئی موہتے حاضر ہوئے اور عدالت سے درخواست کی کہ اے ٹی ایس کو 9مسلم نوجوانوں کی جانب سے داخل کردہ ڈسچارج عرضداشت پر جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے کہ جس کے بعد عدالت نے اپنی کاروائی ملتوی کردی اور سی بی آئی کو حکم دیا کہ 18جنوری کو عدالت میں حاضر ہوکر اپنے موقف کا اظہار کرے۔ آج ان ملزمین کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیتہ علماء ( ارشد مدنی) کے دفاعی وکیل شاہد ندیم انصاری نے عدالت کو بتا یا کہ خصوصی عدالت کے حکم پر دفائی وکلاء نے سی بی آئی اور اے ٹی ایس کو 20اکتوبر کو ہی ملزمین کی جانب سے داخل کردہ ڈسچارج عرضداشت کی نقول مہیا کرادی تھیں۔ جہاں ڈاکٹر سلمان فارسی، محمد زاہد، ابرار احمدکے علاوہ تمام ملزمین دوران کاروائی عدالت میں حاضر تھے۔ وہیں قومی تفتیشی ایجنسی ( این آئی اے) کی جانب سے خاتون وکیل گیتا گوڈمبے جبکہ بھگوا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ملزمین کی پیروی کرنے والے ایڈوکیٹ مشرا عدالت میں موجود تھے۔ واضح رہے کہ ریاست کے پاورلوم شہر مالیگاؤں میں ہوئے ان دھماکوں کی تفتیش کی ذمہ داری پہلے اے ٹی ایس کو دی گئی تھی پھر اس کے بعد سی بی آئی نے اس کی تحقیقات کی تھی۔ دونوں تفتیشی ایجنسیوں نے اس معاملے میں پہلے گرفتارکئے گئے مسلم ملزمین کی گرفتاری کو جائز ٹہرایا تھا۔ ان کے خلاف پختہ ثبوت بھی پیش کئے تھے لیکن سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کے ملزم سوامی اسیما نند کے اعتراف جرم کے بعد مرکزی حکومت نے اس کی تفتیش کے لئے این آئی اے کا ایک خصوصی دستہ تیار کیا تھا جس نے پانی تفتیش میں سابقہ تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے کی گئی کاروائیوں کو غلط ٹہرایا تھا اور مسلم ملزمین کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان دھماکوں کا ذمہ دار بھگوا طاقتوں کو قرار دیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ جن بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے تعلق سے این آئی اے نے ثبوت بھی عدالت میں پیش کئے تھے۔ Relief for Muslim youth accused in 2006 Malegaon blasts case delayed
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں