پسماندہ مسلمانوں کیلئے تحفظات کا مطالبہ - آزاد میدان ممبئی پر دھرنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-28

پسماندہ مسلمانوں کیلئے تحفظات کا مطالبہ - آزاد میدان ممبئی پر دھرنا

ممبئی کے تاریخی آزاد میدان پر آج مسلمانوں نے اپنے لئے تحفظا ت کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ مقررین نے مسلمانوں کے تحفظا ت کو وسعت دینے کے مقصد سے ضروری ترمیم کا بھی مطالبہ کیا۔ ایک مقرر شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ،ہم پسماندہ طبقہ کے مسلمانوں کے تحفظات دئیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 10اگست 1950کو اس وقت کے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد نے حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو لوگ ہندو مذہب پر عمل پیرا نہیں ہیں، وہ تحفظات کے مستحق نہیں ہیں۔ پٹھان نے کہا کہ ، یہ بات دستور کے مغائر تھی۔ 1956میں صدارتی حکم نامہ میں ترمیم کی گئی اور دلت اور سکھوں کو درج فہرست اقوام اور درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ انہوں نے بتا یا کہ 1990میں نیو بدھسٹوں کو تحفظات دیئے گئے تھے۔ پٹھان نے مزید کہا کہ ، ہم ، سارے کے سارے مسلمانوں کے لیے تحفظات کو مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔ بلکہ ( صرف) پسماندہ مسلمانوں کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں اور اگر ضروری ترمیمات نہیں کی گئیں تو ہم ، ہر سال 10اگست کو کو یوم سیاہ منائیں گے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر ڈاکٹر محمود الرحمن کی زیر صدارت ایک 7رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ سرکار ی اور خانگی شعبہ کی ملازمتوں و نیز ہاؤزنگ پراجکٹس میں مسلمانوں کے لیے تحفظات دیئے جائیں ۔ 2011میں قائد سماج وادی پارٹی ملائم سنگھ یادو نے لوک سبھا اور اسمبلیوں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی پر تشویش ظاہر کی تھی اور اس صورتحال کو درست کرنے، کوٹہ مختص کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ آبادی میں مسلمانوں کا تناسب تقریبا 14فیصد ہے۔ مجالس مقننہ میں ان کی تعداد کہیں کم ہے۔ مثال کے طو ر پر لوک سبھا انتخابات (2009)کے بعد صرف 28مسلم ارکان ، ایوان میں رہے جو ایوان کے ارکان کی جملہ تعداد سے 5فیصد سے کچھ زیادہ ہیں۔ آج منعقد دھرنا میں ڈاکٹر اعجاز علی ( سابق ایم پی ) عوامی وکاس پارٹی کے بانی شمشیر خان پٹھان اور کپل پاٹل ( ایم ایل سی ) نے حصہ لیا۔ آئی اے این ایس کے بمو جب سابق ایم پی اعجاز علی نے کہا کہ مختلف متنخبہ مجالس میں مسلمانوں کی کم نمائندگی کی اصلاح کے لئے کوٹہ سسٹم رائج کیا جائے۔ اینگلو انڈین نمائندگی کی دفعہ کو چھوڑ کر ، مجالس مقننہ یا پارلیمنٹ میں اقلیتوں یا پسماندہ طبقات کے لئے کوئی دستوری گنجائش نہیں ہے۔ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین نے کہا کہ پسماندہ مسلمانوں کو اگر آئندہ 10اگست تک تحفظات نہیں دیئے گئے تو احتجاج میں شدت پیدا کردی جائے گی۔ آج منعقد دھرنا/ریالی میں مسلم خواتین کی قابل لحاظ تعداد شریک تھی۔

Backward class Muslims demand reservation, Azad Maidan Mumbai Protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں