ریاست کی تقسیم ایٹم بم کے مترادف - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-17

ریاست کی تقسیم ایٹم بم کے مترادف - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش

کاکناڈا
(پی ٹی آئی ۔ یو این آئی )
چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے آندھرا پردیش کی تقسیم کو "ایٹم بم "سے تعبیر کیا اور متحدہ ریاست کو بطانے کے لیے آخری لمحہ تک جدو جہد کرنے کا عہد کیا ۔ راجمندی میں رچابنڈہ پرگرام کے تیسرے مرحلہ کے موقع پر ایک عوامی جلسہ میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ رسست کو متحدہ رکھنے کے لیے وہ کوئی بھی قربانی دینے تیار ہیں ۔ وہ تمام علاقوں کے عوام کے مفادات کا اولین تر جیح دیتے ہیں چیف منسٹر نے کہا کہ تقسیم کی صورت میں آندھرا کے مقابلہ میں تلنگانہ کا نقصان ہوگا ، برقی اور آبپاشی دو اہم شبعہ جات بری طرح متاثر ہوں گے ۔ جبکہ سیما آندھرا کے عوام کو تعلیم اور ملازمت کے شعبوں میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ تلنگانہ میں طلب سے دو گناہ زیادہ برقی کی ضرورت ہوگی ۔ا سی طرح آبپاشی پراجکٹس ناقابل تقسیم ہوں گے اور پانی کی تقسیم کا مسئلہ سنگین ہوگا ۔ سیلاب کی صورت میں راحت وامدادی کام اور بازآبادکاری انتہائی مشکل مسئلہ ہوجائے گا چونکہ اس کے اثرات دونوں علاقوں میں یکساں ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم ہلاکت خیز ثابت ہوگی ۔ وسائل مختصر اور قلیل ہوجائیں گے جو انتظامیہ چلانے کیلئے ناکافی ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ تقسیم کے لیے ایم آئی ایم اور سی پی ایم کو چھوڑ کر دیگر جماعتیں یکساں طور پر ذمہ دار ہیں ۔ چیف منسٹر نے اس موقع پر تلگو دیشم پارٹی
اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی دونوں پرشدید تنقید کی جنہوں نے علحدہ تلنگانہ ریاست کی حمایت میں مکتوب روانہ کئے اور اب سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے اپنے اس موقف سے آسانی کے ساتھ منحرف ہوگئے ہیں ۔ قبل ازیں رچابنڈہ پروگرام کے تیسرے مرحلہ کے لئے چیف منسٹرکرن کمار ریڈی مقررہ وقت سے تقریبا 3گھنٹے تاخیر کے ساتھ 5:30بجے راجمندی پہنچے ۔ اپنی آدھا گھنٹہ طویل تقریر کے دوران چیف منسٹر نے ریاستی حکومت کی کامیابی بیوں خاص طور پر فلاحی اسکیمات اور ترقیاتی کاموں پر عمل آوری کیلئے مطلوبہ وسائل کو متحرک کرنے کا ذکر کیا ۔ وجئے واڑہ سے موصولہ "پی ٹی آئی "کی اطلاع کے بموجب چیف منسٹر نے متحد ریاست کا عہد کرتے ہوئے کہاکہ وہ ریاست کو متحدرکھنے کی ضرورت سے وزراء کے گروپ کو واقف کروائیں گے جو ریاست کی تقسیم سے متعلق مسئلہ کی یکسوئی کیلئے مرکزی حکومت جانب سے تشکیل دیا گیا ہے ۔ ضلع کرشنا کے جگیاپیٹ علاقہ میں عوامی رابطہ پروگرام "رچابنڈہ"سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے متحدہ ریاست کی ضرورت پر زور دیا ۔ چیف منسٹر 18نومبر کو نئی دہلی میں ریاست کی تقسیم کے مسئلہ ر مرکزی وزارء کے گروپ سے ملاقات کرنے والے ہیں ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ ریاست کی تقسیم کے لیے مرکزی حکومت اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ سے بہت ناخوش ہیں ۔ وہ متحد ریاست کے حامی ہیں ۔اسر اس بات پر ایقان رکھتے ہیں کہ ریاست متحد رہنے کی صورت میں ہی برے پیمانہ پر اس کی ترقی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم سے کئی مسائل پیدا ہوں گے جن کو باآسانی ھل نہیں کیا جاسکتا ۔ لہذا وہ وزراء کے گروپ سے ریاست کو متحد رکھنے کی وضاحت کریں گے ۔ ریاست کی تقسیم کے خلاف سیما آندھرا میں جاری تحریک کو انہوں نے سیاسی نہیں بلکہ نفسیاتی قرار دیا ۔ چیف منسٹر نے متحد ریاست کی جدوجہد میں ان کے ساتھ تعاون کرنے کی عوام سے اپیل کی ۔ چیف منسٹر نے ریاست کی تقسیم کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال اور مسائل کے خالف انتباۂ دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمہ مقصدی برا پراجکٹ سری سلیم ئے کرشنا پر تلنگانہ میں محبوب نگر اور رائلسیما میں کرنول میں ہے جبکہ ناگرجنا ساگر پراجکٹ آندھرا اور تلنگانہ کے درمیان واقع ہے ۔ اسی طرھ پلی چنتلا پراجکٹ دریائے کرشنا پر ہے ۔ چیف منسٹر نے دریافت کیا کہ اگر ریاست کو تقسیم کیا گیا تو پانیء کی تقسیم کس طرح عمل میں آئے گی جبکہ متحدہ ریاست میں ہی آبپاشی کے لیے پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ آئندہ 5برسوں کے دوران کئی لفٹ ایر یکیشن پراجکٹس شروع کئے جائیں گے جن میں بیشتر علاقہ تلنگانہ میں ہیں جن کے لئے 40ہزار تا50ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ علاقہ میں برقی پرجکٹس کے قیام کے لیے 40ہزار کروڑ روپیوں کی ضرورت ہے ۔ علاقہ تلنگانہ میں دیگر پراجکٹس کی تکمیل کے لیے 60 ہزار تا70ہزار کرور روپے چاہئے ۔ اگر ریاست تقسیم کی گئی تو کس طرح فنڈس حاصل کئے جائیں گےْ ؟۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی صورت میں 1.5لاکھ سرکاری ملاز مین کا مستبل خطرہ میں پڑجائے گا جبکہ لاکھوں پنشزس کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں