27/نومبر لندن آئی۔اے۔این۔ایس
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈکیمرون 2009ء میں سری لنکا میں خانہ جنگی کے آخری ایام کے دوران تمل ٹائیگروں کی مبینہ اجتماعی ہلاکتوں کی غیر جانبدار نہ وآزادانہ تحقیقات کے مطالبہ کا اعادہ کیا ہے ۔ حکومت سری لنکا نے قبل ازیں مطالبہ کو مسترد کردیا تھا اور اب جنوبی افریقہ کے طرز پر حقائق ومفاہمتی کمیشن تشکیل دینے کا منصوبہ تیار کررہا ہے ۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اگر صدر مہنداراجہ پکشے حکومت نے مارچ 2014تک آزادانہ انکوائری شروع نہیں کی تو برطانوی حکومت اقوام متحدہ کے ذریعہ بین ا لاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرے گی ۔ لندن سے شائع ہونے والے اخبار ایشین لائٹ کے ایک خصوصی کالم میں وزیر اعظم نے تحریر کیا کہ سری لنکا کے طول وعرض میں حقوق انسانی میں وسیع تر فروغ ضروری ہے ۔ ملک میں حقیقی آزادی اظہارکے و آزاد میڈیاکے علاوہ صحافیوں اور حقوق انسانی کار کنوں پر دباؤ کے لئے دھمکیوں کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہئے ۔ انسداد ایذارسانی کاروائیاں بھی ضروری ہیں ۔ برطانوی چینل 4 ٹی وی کے عملہ کو جنوب ایشیائی جزیرہ کے شمالی علاقہ کا دورہ منسوخ کرنا پڑا کیونکہ سدر راجہ پکشے کے مبینہ حامیوں نے ان کی ٹرین روک دی تھی ۔ برطانوی وزیر اعظم نے تمل اور سہنالااور یوں سے سری لنکا کے مستقبل کو درخشاں بنانے کی مشترکہ کوششوں کی اپیل کی ۔ کیمرون نے کہا کہ برادر درمیان یوں کے درمیان حقیقی مفاہمت اور سمجھوتہ ضروری ہے ۔ انہوں نے تحریر کیا کہ سری لنکا حسن فطرت سے مالامال ملک ہے اور اس کا مستقبل روشن ہے تاہم طویل عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی سے اس کا حسن مدھم پڑھ گیا ہے ۔ اگر سری لنکا پر انے زخمیوں کے اند مال پر توجہ مرکوز کرے تو اس عوام کے لئے یکساں طور پر درخشاں مستقبل کے امکانات موجود ہیں ۔ مجھے جافنا سے لندن واپس آئے ایک ہفتہ گذرچکا ہے تاہم اس کی مایوس کن تصویر یں میرے ذہن کے پردہ پر منعکس ہوکر پریشان کردیتی ہیں ۔ پھر بھی تحریک ملنے کے بعض گوشے بھی ہونے لگتے ہیں شمالی سری لنکا کا دورہ میرے لئے دلفریب ودلکش تھا ۔ حقیقی صور تحال سے آگاہ ہی کئی موثر ذرائع ہیں تاہم شنیدہ کے باشند مانند دیدہ ۔ نعض افراد نے تو مجھ سے یہ درخواست بھی کی کہ میں چوگم اجلاس سے کنارہ کشی اختیار کرلوں کیونکہ میری شرکت سے ملک کے شمال میں رونما ہوئے تمام واقعات کو قانونی موقف حاصل ہوجائے گا ۔ میں اس تجویز کو مزید ناقابل قبول قرار دینے کے موقف میں نہیں رہا ۔ تاہم وہاں پہونچنے کے بعد ہم ان اقدامات کو سب پر روشن کرسکے جو موجود صور تحال میں ضروری ہیں ۔ سری لنکا میں خانہ جنگی کا خاتمہ ایک بڑا موقع فراہم کرتاہے تاہم مسائل کا جائزہ اور ان کی شناخت بھی ضروری ہے ۔ دنیا سے متعلق ویسٹ منسٹر نظر یہ کا نفاذ ہی کافی نہیں۔ دولت مشترکہ میں شامل تمام ممالک نے جن اقدار پر دستخط کیا ہے ان کی پاسداری ضروری ہے ۔ اس کے عوض دنیا کے ماباقی ممالک کو ان قائدین کی شناخت اور ستائش کرنی چاہئے جنہوں نے حالات کو سدھارنے اور کاکل گیتی سنوار نے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ حصول مقصد کے لئے قدم بہ قدم آگے بڑھنا ضروری ہے اور ہمارا پہلا قدم مبینہ جنگی جرائم کے شفاف اور لائق اعتبار تحقیقات کی جانب اٹھنا چاہئے ۔ اب کوئی بھی شخص وحشیانہ دہشت گرد تنظیم ، تمل ٹائیگرس ، کے عہد میں لوٹنا نہیں چاہتا۔ لہذا یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت سری لنکا کسی اور عینک سے ان حالات کا مشاہدہ نہیں کرسکتی ۔ صدر راجہ پکشے سے ملاقات کے دوران میں نے تحقیقات کرانے پر دباؤ ڈالا ۔ میں نے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی کہ اگر آئندہ مارچ تک مناسب تحقیقات کا عمل شروع نہ ہوا تو اقوام متحدہ کے ذریعہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ یقینی ہے ۔ میں نے ان پر یہ بھی واضح کردیا کہ سری لنکا میں حقوق انسانی سے متعلق وسیع ترپیش رفت ضروری ہے ۔ حقیقی آزادی اطہار کیساتھ ساتھ آزادمیڈیا کو یقینی بنانا ہوگا ۔ صحافیوں اور حقوق انسانی کارکنوں کو دھمکانے اور خوفزدہ کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا اور انسداد ایزارسانی کے اقدامات کرنے ہں گے ۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنی تحریر کی آخری چند سطروں میں ان احاسات کا اظہار کیا کہ بیشترا یشین لائٹ قارئین کے لئے سری لنکا کی صور تحال یکسر شخصی معاملہ ہے ۔ اس کا تعلق بے چہرہ سفارتکاری سے نہیں ۔اس کا راست تعلق تمہارے خاندانوں احباب اور ان کے مستقبل سے ہے ۔ لہذا ہم سے جو کچھ بن پڑے گا ہم کرنے تیار ہیں ۔ ہمارا یقین کیجئے کہ ہماری جانب سے تعاون میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی ۔ سری لنکا کے عوام کے روشن مسقبل کی تعمیر اور گئے گذرے وقتوں کے آسیب کو دفن کرنے میں اپنا رول ادا کرنے سے پر عزم ہیں ۔UK firm on Lanka probe into war crimes
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں