"کہو کہ اگر سارے انسان اور جن مل کر بھی اس قرآن جیسا کوئی کلام لانا چاہیں تو (ہرگز ہرگز)نہیں لا سکیں گے، اگرچہ وہ سب ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں"
(الاسراء:88)
اور ایک جگہ اس قرآن کے مثل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کی ایک چھوٹی اور ادنی سورت بھی بنا کرپیش کرنے کا چیلنچ کیا گیا
" اور اگر تمہیں شک ہو اس (کتاب)کے بارے میں جس کو ہم نے اتارا ہے اپنے بندہ پر تو تم اس جیسی ایک (چھوٹی سے چھوٹی)سورت ہی بنا لا اور بلا لو تم اس (غرض کے لئے)اپنے تمام حمایتیوں کو سوائے اللہ(پاک سبحانہ و تعالی)کے اگر تم سچے ہو "
(البقرۃ : 23)۔
مصر کی نئی عوامی اسلامی جمہوری منتخبہ حکومت پر شب خون مارنے والے مصر کے وزیر دفاع اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل سیسی نے عوامی مقبولیت یا کفر وعناد اوراپنی اسلام دشمنی کے علی الاعلان اظہار کے لئے تو حد ہی کردی ، چنانچہ اس نے مصر کے عیسائی ، یہودی فرقوں اور قبطی اور سبطیوں کی مدد سے اپنے بدبختانہ اور بد کردارانہ کارنامے اور فوجی بعاوت ، مصری عوام کے خون سے اپنے ہاتھو ں رنگنے پر تعریف وتوصیف کے پل باندھنے کے لئے قرآن کے طرز پر (نعوذ باللہ) قرآنی آیات تک گھڑ ڈالی ہیں ، قرآن کے ساتھ چیلنچ کرنے کی یہ مذموم اور ناپاک کوشش یہ کوئی انہونی واقعہ نہیں ہے ، اس طرح کے واقعات تاریخ میں بہت پیش آئے ، وقت کے بڑے بڑے فصحاء وادباء اور عربی زبان وکلام کے ماہر وشناور وں نے قرآن کریم آیات کے مثل پیش کرنے کی نامسعود سعی پہلے سے کرتے ہیں ، جن میں عبد اللہ بن مقطع کانام بھی لیا جاتا ہے، جس نے "سورۃ القارعۃ " کے طرز پر "الفیل ، ماالفیل ، وما ادراک مالفیل ، خرطومہ طویل ، وذنبہ قصیر " اس طرز پر چند ایک آیات بنانے کے بعد قرآن کے طرز اور مثل کو لانے سے اپنی عاجزی اور بے کسی کا اظہار کیا تھا، جب یہ کلام اللہ نازل ہوا تو اس کی سحر انگیزی اور اس کے زبان وبیاں اور اس کی فصاحت وبلاغت اور اس چاشنی ومیٹھاس عرب کی زبان آور قوم کو اس کے آگے سرنگوں ہونے پر مجبور کر دیا ، نہ چاہتے ہوئے بھی قرآن کی آواز ان کے سماعتوں سے ٹکراجاتی تو وہ اس کی رسیلی اور میٹھی آواز اور اس کے طرزِ ادا وتکلم سے اپنے قدم روکنے پر مجبور ہوجاتے ، حضرت ابوبکر صدیق کفار سے تنگ آکر جب مکہ سے ہجرت کرنے لگے اور راستے میں ابن الدغنہ سے ان کی ملاقات ہوئی اور اس نے آپ کو مکہ میں پناہ دینے کی بات کہی اور حضرت ابوبکررضی عنہ نے ایک مسجد بناکر وہاں روزانہ تلاوتِ قرآن کا معمول شروع کیا تو کفار کی بھیڑ اس کو سننے کے لئے جمع ہوجاتی ، اسی طرح جب عتبہ کو کفار قریش نے اپنا نمائندہ اور حضور اکرم ﷺ کے اپنے کاز سے باز رہنے کے لئے یہ چند تجاویز لے خدمت اقدس میں گیا اور آپ نے اسے سورہ فصلت کی چند ایک آیات پڑھ کر سنائی تو اس کلام کی جاذبیت اور کشش میں ایسے کھو گیا کہ بس آپ کے تلاوت سے رکنے تک اپنی نگاہیں نیجے کئے رہا اور واپس جاکر اس کلام کی تعریف وتوصیف کے بلند وبالا کلمات کہے ، یہ اسلام کے سخت ترین دشمنوں کا قرآن حکیم کے اعجاز کا اعتراف تھا، عرب کے ایک مشہور شاعر طفیل دوسی مکہ مکرمہ آئے تو کفار نے انہیں رسول اللہ ﷺ سے بہت ڈرایا کہ وہ جادوگر ہے ، اس کی باتیں اور اس کاکلام جادو کی طرح اثر کرتا ہے ، اور یہ کان میں روئے ڈال کر مسجد جاتے ، لیکن ایک دفعہ فجر میں حضور اکرم ﷺ کی تلاوت ان کے کان میں پڑی تو اچھا معلوم ہوا ، پھر انہوں نے بذاتِ خود فیصلہ کیا کہ میں تو ایک بڑا شاعر اور کلام کے حسن وقبح سے واقفیت رکھنے والا ہو ں ، کیوں کر میں آپ کے کلام کو نہ سنوں ، چنانچہ انہوں نے کلام سنا اور اس کے اس کے اس قدر گرویدہ اور شیدا ہوئے قبول اسلام کئے بغیر نہ رہ سکے ، اس طرح کی بے شمار مثالیں ہیں کہ قرآن کی معجزاتی پہلوؤں کا اس کے سخت ترین دشمنوں نے بھی اعتراف کیا ہے ۔
تاریخ میں قرآن کے ساتھ چیلنج کرنے والوں میں مصر ایک نئے فرعون کا اضافہ ہوگا کہ اس نے "سورۃ السیسی " کے نام سے 18 آیات پر مشتمل ایک سورت گھڑی ہے ، اس جعلی سورۃ میں سورہ یاسین اور سورۃ القارعۃ کی نقالی کی مذموم کوشش کی گئی ہے ، اور اس شیطانی کلام پر مبنی طغرے کو مصری قبطی اور سبطی فرقوں کے پیروکاروں کی طرف سے سماجی ویب سائٹ پر بڑے وسیع پیمانے پر پھیلاجارہا ہے ، نعوذ باللہ اس جعلی سورت کو قرآن کریم کی سورتوں کی طرح "بسم اللہ الرحمن الرحیم " سے شروع کر کے "صدق اللہ العظیم " پر ختم کیا گیا ہے اورنقلی کلام میں اخوان المسلمین کو شیطان اور جنرل سیسی کو خدا کاانعام اور نجا ت دہندہ قرار دینے کی مذموم کوشش کی گئی ہے ، اب تک سارے مسلمانوں نے یہ سوچ کر خاموشی اختیار کی ہوئی تھی مصر پر اسلام پسندوں کی نہ صحیح نام ونہاد مسلمانوں کی کم ازکم حکومت قائم ہوگی ، لیکن سیسی کی ان غلط کاریوں نے اس کی اسلام دشمنی اور اس کی یہودیت کو بالکل ظاہر وباہر کردیا ہے ،مسلمان یہ تو برداشت کرسکتے ہیں حکومت چھینی جائے ، اسلامی تشخصات اور شعائر کی بے حرمتی اور اس کے کھلواڑ یہ مسلمان کبھی برداشت نہیں کریں گے اور مصر کا یہ نیا فرعون اپنے انجام سے دوچار ہوکر رہے گا، ابھی تو یہ اس نئے فرعون "انا ربکم الأعلی" (میں رب اعلی ہوں) کا پہلا دعوی ہے کہ اس نے قرآن کے مقابل اس جیسا کلام اپنے تعریف وتوصیف میں گھڑ کر نہ صرف اس نے مسلمانوں سے چینلج کیا ہے ؛ بلکہ خدا سے اپنی بغاوت کا اظہار کیا ہے ، اور قرآ ن کریم کا خدا خود محافظ ہے ، ایسے بدبخت اور بد باطن لوگوں کا خدا ہی اچھے انجام سے دور چار کر سکتا ہے ، یہ جنر ل سیسی وہ ہے جس نے اخوان المسلمین او رصدر مرسی کو دھوکہ دے کر اپنے آپ کو اسلام پسند اورحسن البناء کا شاگرد ظاہر کر کے مسلح افواج کا سربراہ بننے والا آج مسلمانوں کے آستین کا سانپ بن بیٹھاہے اور اسلام اور مسلمانوں کے تئیں اپنے ہر حربے کو استعمال کرنے پر تلا ہے ۔
ویب سائٹ پر پیش کردہ اس جعلی کلام کا ترجمہ کچھ یوں ہے (نقل کفر ، کفر نہ باشد) س س(مراد جنر ل سیسی) ہلاکت ہو اخوان المسلمون پر جو کہ ایک نجس اور پلید شیطان ہے ، جنہوں نے اسلام کے نام پر دھوکہ دیا ، انہوں نے ایک زیر حراست شخص( محمد مرسی) کو جیل سے چھڑا کر لایا اور ہمارے سروں صدر بنا کر مسلط کیا اور صدارتی محل کو بندورں سے بھر دیا ، پھر انہوں نے زمین میں فساد برپاکیا اور گندگی پھیلائی ، یہاں تک کہ ان کی خبر لینے کے لئے مصر کا قومی ہیرو جنرل سیسی میدان میں اترا ، جس نے ان کے دجل اور مکر وفریب کا خاتمہ کیا ، سیسی اور تمہیں کیا خبر ہے کہ سیسی کون ہے ، جو مایوسی کی فضاء میں امید کی کرن ہے ، جو مصر کے نامور بادشاہ احمس اور رمسیس (فرعونوں) کا پوتا ہے ، جو سیسی مصری عوام کی آنکھوں کا تارا اور ہمارا رہنما وپادری ہے اور مصری سرزمین دنیا کی ماں اور بنیاد ہے ، جس پیمانے سے بھی زمین کی پیمائش کی جائے اور ہلاکت ہو ہر جھوٹے دھوکہ باز اخوانی کے لئے "اس شیطان کی کلام کا عربی اقتباس اخبار المصریون نے شائع کیا ہے ۔
اس شیطانی کلام میں اس نے بذاتِ خود اپنے آپ کوفرعون کا پوتا اور اسلام اور مسلمانوں کا دشمن قرار دیا ہے اور باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس ملعون جنرل سیسی کی ماں مراکشی نزاد یہودی تھی ، ایک رپورٹ کے مطابق اس سیسی بہرورپیہ نے اپنے آپ کو مسلح افواج کا سربرا ہ بنانے کے لئے یہ چال بھی چلی تھی کہ اس نے اخوان کی حکومت قائم ہونے سے قبل اپنی بیوی کو اسلامی پردے کا پابند بنایا اور اپنے دو لڑکوں کو حفظ قرآن کے مدرسے میں داخل کرایا ، یہ سارا ڈھونگ اسرائیل اور یہودیوں کے ایماء پر اس نے رچا اور اب تو اس نے حد ہی کردی کہ اسلام اور قرآن کے ساتھ مذاق پر اتر آیا ،اس لعین اور بدمعاش نے اس پر ہی اکتفانہیں کیا ، بلکہ اس قرآنی آیت کو پڑھ کر اس کا بھی استہزاء کیا
"کہو اے اللہ، مالک اس (ساری سلطنت و)بادشاہی کے، تو (اپنی حکمت بالغہ اور قدرت کاملہ سے)جس کو چاہتا ہے(حکومت و)بادشاہی سے نوازتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے ذلت(و خواری)سے ہم کنار کر دیتا ہے، تیرے ہی ہاتھ میں ہے سب (خوبی و) بھلائی، بیشک تو (اے ہمارے مالک) ہرچیز پر پوری قدرت رکھتا ہے"
اس آیت کا استہزاء کرتے ہوئے اس بد بخت نے کہاتھا
"عوامی عدالت حکومت پر جس کو چاہے مامور کرتی ہے اور جس سے چاہی چھین لیتی ہے "۔
یعنی خدا جس کو چاہتا ہے حکومت وسیادت سے نوازتا ہے کو اس نے اس طرح بدل دیا کہ عوام جس کو چاہتی ہے حکومت عطا کرتی ہے اور جس سے چاہے چھین لیتی ہے ، اس طرح کے ہفوات اور بیہودہ بکواس کے ذریعہ اس نے خدا کے ساتھ چیلنچ کی حد کردی ، اس کے علاوہ اس نے اپنے مذکورہ بالا شیطانی کلام کے حوالہ سے کہا تھا:
"یہ سورت نہ مکی ہے نہ مدنی ؛ بلکہ یہ اتحادی سورت ہے "
یعنی سورت کے مکی اور مدنی ہونے کا اس شیطان نے مذاق اڑایا ہے اور کہا کہ :
ہماری یہ سورت قرآن کے مثل نہ مکی ہے نہ مدنی ہے ؛ بلکہ یہ عوامی اور اتحادی صورت ہے۔
اپنے اس گھناؤنی کھیل کی وجہ سے نہ صرف مصری مسلمانوں کے سامنے جواب دہ ہوگا ؛ بلکہ عالم اسلام اور پوری دنیا کے مسلمانوں اور اللہ عزوجل کے سامنے بھی اس کو ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گااور اس فرعون کو ضرور کوئی ایسا موسی فراہم ہوگا جو اس کے اس نشہ اور بیہوشی سے جگا کر اسے ہوش میں لائے گا اوروہ اپنے اس دعوی ربوبیت کے انجام سے دوچار ہوگا یا وہ اپنے دادا فرعون رعمسیس کی طرح دریا برد ہوجائے گا۔
***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی |
The claim of Egypt's new Pharaoh. Article: Rafi Haneef
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں