Snooping controversy: Gujarat government forms two-member Commission of Inquiry
گجرات پولیس کی جانب سے ایک خاتون کی مبینہ جاسوسی پر تنقیدوں کا سامنا کرنے والے نریندر مودی کی حکومت نے ایک ریٹائر ڈخاتون جج کی زیر قیادت ایک دورکنی تحقیقاتی کمیشن مقرر کیا ہے ۔ گجرات ہائیکورٹ کی ریٹائر ڈجج سگنیابین بھٹ اور ریاست کے سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے سی کپوراس تحقیقا تی پیانل میں شامل ہوں گے جس سے کہا گیا ہے کہ وہ تین مہینوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے ۔ ریاست کے وزیر فینانس نتن پٹیل نے بتایا کہ ہم نے ایک نوجوان خاتون کو سیکوریٹی فراہم کرنے سے متعلق الزامات کی تحقیقات اکیلئے ایک کمیشن بنایا ہے ۔ مودی پر جوبی جے پی کے وزارت عظمی عہدہ کے امیدوار ہیں ، کونگریس کی جانب سے شدید تنقیدیں کی جارہی ہیں اور پارٹی نے اس مسئلہ پر بی جے پی سے کہا تھا کہ وہ وزارت عظمی امیدوار کی حیثیت سے ان کے نام پر دوبارہ غور کرے اور معاملہ کی سی بی ائی تحقیقات کرائی جائیں ۔ مودی کے مخالفین نے الزام لگایا تھا کہ ان کی ایماپر اس خاتون کے فون غیر قانونی طور پر ٹیپ کئے گئے ۔ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے اعلان کو نقصان کی پابجائی کی کوشش سمجھاجارہا ہے ۔ حکومت گجرات نے ایک بیان میں کہا کہ اس کیس کے تمام پہلوؤں پر غور کے بعد ریاستی حکومت نے وسع تر عوامی مفاد میں اس معاملہ کی چھان بین کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سچائی سامنے لائی جاسکے۔ اسی لیے گجرات نے دور کنی کمیشن قائم کیا ہے ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں